حماس اور اسرائیل کے مابین ثالثی کا کردار کرنے والے ملک قطر کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ عنقریب متوقع ہے کیوں کہ مذاکرات میں بہت سی رکاوٹیں اب دور ہوچکی ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جیسے جیسے جنگ بندی کے مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں، غزہ کے رہائشی امید اور گہرے شکوک و شبہات کے ملے جلے رجحان کا اظہار کر رہے ہیں۔

انکلیو کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 61 فلسطینی ہلاک اور 281 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 46,645 فلسطینی ہلاک اور 110,012 زخمی ہو چکے ہیں۔ اس دن حماس کے زیر قیادت حملوں کے دوران اسرائیل میں کم از کم 1,139 افراد ہلاک اور 200 سے زائد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حماس نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا مسودہ قبول کرلیا؟

اسرائیلی حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں بے انتہا اضافہ ہوا ہے جسے کچھ لوگ اس بات کی علامت بھی سمجھ رہے ہیں کہ اب جنگ بندی کا معاہدہ جلد ہی طے پاسکتا ہے۔

مقبوضہ مغربی کنارے میں گروپ کے چیپٹر کے ایک بیان کے مطابق حماس کے رہنماؤں نے فلسطینی دھڑوں کے رہنماؤں کے ساتھ مشاورت کا ایک سلسلہ شروع کیا ہوا ہے جس میں انہیں دوحا میں جاری مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا ہے۔

فلسطینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کا مقبوضہ مغربی کنارے سے رابطہ منقطع کرنے کے اسرائیلی منصوبوں کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے، جس کا مقصد “فلسطینی ریاست کی تجسیم کو روکنا ہے۔

دریں اثنا غزہ شہر میں صحافی محمد التلماس کے قتل نے اکتوبر 2023 سے غزہ میں میڈیا کے پیشہ ور افراد کی شہادتوں کی تعداد کو 204 تک بڑھا دیا ہے۔

اسیران اور سابق اسیران کے امور کے کمیشن اور فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی (پی پی ایس) کے مطابق کل شام سے لے کر آج صبح تک مغربی کنارے سے کم از کم 35 فلسطینیوں کو اسرائیلی فورسز نے گرفتار کیا ہے۔

نیتن یاہو کی اسموٹریچ سے ملاقات

اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے ساتھ جنگ ​​بندی کے لیے بات چیت کے دوران وزیر اعظم نیتن یاہو اب انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹریچ سے ملاقات کر رہے ہیں۔

نیتن یاہو اسموٹریچ کو ممکنہ معاہدے پر حکومت سے مستعفی نہ ہونے پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیے: پوپ فرانس غزہ میں اسرائیلی مظالم پر ایک بار پھر بول پڑے

دریں اثنا اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر اتامار بین گوئیر نے بیزالیل اسموٹریچ پر زور دیا کہ اگر اسرائیل جنگ بندی پر راضی ہو جائے تو وہ ان کے ساتھ مستعفی ہو جائیں تاکہ یہ ممکنہ معاہدہ ناکام بنایا جا سکے۔

ماہی گیر ماردیا گیا، مچھیروں کی شہادتیں 200 ہوگئی

غزہ کے علاقے دیر البلاح میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی ماہی گیر شہید ہو گیا۔

ایک اسرائیلی بندوق بردار لانچ نے وسطی غزہ میں مغربی دیر البلاح کے ساحل پر ایک فلسطینی ماہی گیر کو گولی مار کر شہید کر دیا۔

فلسطینی وزارت زراعت کے مطابق متاثرہ کم از کم 200 ماہی گیروں میں سے ایک ہے جو جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک اسرائیلی حملوں میں مارے گئے ہیں۔

وزارت نے کہا کہ ہزاروں دیگر ماہی گیروں کو انکلیو کے پانیوں کو چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ہے۔

بین گوئیر اور اسموٹریچ کی مخالفت کے باوجود کابینہ غزہ معاہدے کی منظوری دے گی، وزیر

اسرائیلی وزیر زراعت ایوی ڈچر کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کے وزیر اتامار بین گوئیر اور وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹریچ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اغوا کاروں کی واپسی کے معاہدے کے حوالے سے ان کے ووٹ فیصلہ کن نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مغویوں کی واپسی کے حوالے سے فیصلہ کن مرحلے میں ہیں اور کابینہ اراکین مغویوں کو ان کے اہل خانہ کے پاس واپس لے آئے گی۔

’اپنے خاندان سے دوبارہ ملنے کے لیے پرامید ہوں‘

غزہ کے رہائشی ایک ممکنہ جنگ بندی معاہدے کی توقع کر رہے ہیں جو محصور علاقے میں تباہ کن جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: ’او وی خوب دیہاڑے سَن‘، خوشیاں لانے والی سردیاں اور بارشیں اب غزہ والوں کے دل کیوں دہلا دیتی ہیں؟

دیر البلاح شہر کے ایک لڑکے نے میڈیا سے کہا کہ میں بہت خوش ہوں گا اگر میں اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ دوبارہ مل سکوں۔ اس نے کہا کہ وہ پرامید ہے کہ اپنے گھر جاسکے گا اور اسکول بھی دوبارہ جانے کا موقع ملے گا۔

لاتعداد بچے نہیں جانتے کہ ان کے ماں باپ کہاں ہیں، ہیں یا بھی یا نہیں؟

تاہم دیگر لوگ گزشتہ 15 ماہ سے جاری جنگ کے باعث اب بہت زیادہ پرامید دکھائی نہیں دیتے۔ شہر کے ایک صحافی نے کہا کہ اگرچہ ہم سب جنگ بندی کے معاہدے کے لیے بے تاب ہیں لیکن ہمیں گہری تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ میں اپنے خاندان سے دوبارہ نہیں مل سکوں گا۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ: پناہ کے متلاشیوں پر اسرائیلی حملے اور والدین کو ڈھونڈتے خاک و خون میں لت پت بچے

انہوں نے کہا کہ بہت سے بچے یہ نہیں جانتے کہ ان کے والدین کہاں ہیں اور اس کے علاوہ ہم میں سے اکثر نے زندگی کی تمام یادوں کے علاوہ اپنے گھر، کاروبار اور پیاروں کو کھو دیا ہے۔

’پھر کسی جنگ میں مبتلا ہوجائیں گے‘

انہوں نے کہا کہ غزہ میں تمام فلسطینیوں کے لیے اپنی معمول کی زندگی کو بحال کرنا بہت مشکل ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم پھر کسی نئی جنگ میں مشغول ہوجائیں گے۔

صحافی کا کہنا تھا کہ جنگ نے ہمارے دلوں اور روحوں پر گہرے زخم چھوڑے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل حماس حماس اسرائیل معاہدہ غزہ فلسطینی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل حماس اسرائیل معاہدہ فلسطینی انہوں نے کہا کہ کر رہے ہیں حملوں میں کے مطابق کے ساتھ کا کہنا اور اس کے لیے

پڑھیں:

غزہ جنگ بندی:حماس اتوار تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرے بصورتِ دیگر اسے سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق  ٹرمپ نے کہا کہ حماس کے پاس اتوار کی شام 6 بجے تک معاہدے پر دستخط کرنے کا وقت ہے اور یہ اس کے لیے آخری موقع ہے۔

امریکی صدر  نے مزید کہاکہ   معاہدے پر کئی ممالک دستخط کرچکے ہیں، اگر حماس اس پر دستخط نہیں کرتی تو نہ صرف تنظیم کے لیے بلکہ اس کے جنگجوؤں کے لیے بھی حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں، معاہدے پر دستخط کرنے سے حماس کے جنگجوؤں کی جان بچ سکتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عام فلسطینی عوام کو خبردار کیا کہ وہ غزہ شہر کو خالی کرکے محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں تاکہ ممکنہ کارروائیوں سے محفوظ رہ سکیں۔

خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے رواں ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں 20 نکاتی غزہ امن معاہدے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ اس پر مسلم اور عرب ممالک نے اتفاق کیا ہے۔

 قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن نے اس معاہدے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا  کہ اس میں کئی نکات وضاحت اور مزید مذاکرات کے متقاضی ہیں، غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا پر ابھی مزید بات چیت ضروری ہے۔

واضح رہے کہ  پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکات وہ نہیں ہیں جو 8 مسلم ممالک نے مشترکہ طور پر تجویز کیے تھے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ  جنگ بندی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی تھی مگر بعد میں جاری ہونے والے ڈرافٹ میں تبدیلیاں کر دی گئیں،  ہم ان ہی نکات پر فوکس رکھیں گے جو 8 مسلم ممالک نے تیار کیے تھے۔

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ غزہ میں انسانی المیہ سنگین ہو چکا ہے، لوگ بھوک اور افلاس سے مر رہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے امن قائم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ دفتر خارجہ نے بھی واضح کیا ہے کہ ٹرمپ کا جاری کردہ ڈرافٹ ہمارے موقف کی عکاسی نہیں کرتا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے ٹرمپ کا مطالبہ نظر انداز کر دیا, اپنے علاقوں میں واپس جانے سے باز رہیں, اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں کو نئی دھمکی
  • غزہ امن معاہدہ، حماس مشروط آمادہ
  • اسرائیل نے ٹرمپ کا غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ بمباری میں اُڑا دیا، مزید 66 فلسطینی شہید کر دیئے
  • اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کےلئے تیار ہیں؛ حماس
  • حماس نے  قیدیوں کی رہائی اور اسرائیلی انخلا بدلے جنگ بندی کی شرط مان لی
  • اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کیلیے تیار ہیں؛ حماس
  • غزہ جنگ بندی:حماس اتوار تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • ٹرمپ کی حماس کو غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کیلئے اتوار تک کی ڈیڈ لائن
  • غزہ پر اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملوں میں تیزی، مزید 63 فلسطینی شہید
  • غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شدت آگئی، مزید 77 فلسطینی شہید