پاکستانی روپے کے مقابل امریکی ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 5 پیسے کے اضافے سے 278 روپے 72 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ معیشت میں بڑھتی ہوئی طلب، سخت اقدامات کے باوجود درآمدی سولر پینلز کی اوور انوائسنگ کے ساتھ زرمبادلہ کی منتقلی سے سپلائی متاثر ہونے جیسے عوامل کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں منگل کو بھی پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی پیش قدمی جاری رہی۔ ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کی ضمانت کے ساتھ پاکستان کے یوآن بانڈز کے اجرا کے فیصلے اور آئی ایم ایف اصلاحات پروگرام پر عمل درآمد جاری رہنے سے معیشت درست سمت پر گامزن ہونے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 12 پیسے کی کمی سے 278 روپے 72 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی، تاہم کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 5 پیسے کے اضافے سے 278 روپے 72 پیسے کی سطح پر بند ہوئی، جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 4 پیسے کے اضافے سے 280 روپے 52 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیسے کی سطح پر ڈالر کی قدر
پڑھیں:
پزشکیان و پیوٹن کا 16 بلین ڈالر کے ہتھیار کیساتھ امریکی پابندیوں پر کاری وار
انتہاء پسند امریکی صدر کیجانب سے ایرانی تیل کی صنعت کیخلاف پابندیوں کے 7ویں پیکج کے اعلان کیساتھ ہی تہران و ماسکو نے آج ایرانی تیل و گیس کے شعبوں کو ترقی دینے کیلئے ایک بڑے معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں!! اسلام ٹائمز۔ ان دنوں جب ایرانی تیل کی صنعت کے خلاف امریکی پابندیوں کے پیکج، یکے بعد دیگرے مسلط کئے جا رہے ہیں، ماسکو میں موجود تہران کے اعلی سطحی وفد نے واشنگٹن کو "اپنی نئی شراکتداری" پر مبنی واضح پیغام ارسال کیا ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اپنے دورۂ روس پر ماسکو میں موجود ایرانی وزیر تیل محسن پاک نژاد نے آج روس کے ساتھ توانائی کے مذاکرات کے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے جس میں طے پانے والی دونوں ممالک کے درمیان وسیع ہم آہنگی نے ایران کے خلاف امریکہ و یورپ کی مسلسل پابندیوں پر کاری ضرب لگائی ہے۔ اس دورے کے دوران 7 ایرانی آئل فیلڈز کی ترقی و پیشرفت کے لئے روسی کمپنیوں کے ساتھ 4 بلین ڈالر مالیت کے 4 معاہدوں پر دستخط کئے گئے ہیں۔
اس بارے میڈیا کے ساتھ گفتگو میں ایرانی وزیر تیل محسن پاک نزاد نے دو مرحلوں پر مشتمل اس معاہدے کی تفصیلات پر روشنی ڈالی کہ جس کا پہلا مرحلہ روس سے گیس درآمد کرنا ہے تاکہ ٹیکنالوجی کو جذب اور گیس کی ملکی پیداوار میں آنے والے خلا کو پر کیا جا سکے جبکہ دوسرا مرحلہ گیس کے تبادلے کا ایک نیٹورک تیار کرنا ہے کہ جس میں تبادلہ اور ٹرانزٹ، دونوں شامل ہوں گے، جو ایران کو یوریشیا کے "انرجی ہب" میں بدل دے گا۔ رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ نہ صرف روسی توانائی کی برآمدات پر عائد پابندیوں کو بے اثر کرے گا بلکہ مشرق و مغرب کو آپس میں ملانے والے ایک پل کے طور پر ایران کی جغرافیائی سیاسی پوزیشن کو بھی مضبوط کرے گا۔