بنگلادیشی مسلح افواج کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی عسکری قیادت سے ملاقاتیں، شراکت داری بڑھانے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
بنگلہ دیش کی مسلح افواج ڈویژن کے پرنسپل اسٹاف آفیسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمرالحسن نے جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں، ملاقاتوں میں مشترکہ اسٹریٹجک مفادات پر گفتگو ہوئی اوردونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: دشمن نفرت اور خوف کا بیج بونا چاہتا ہے، کامیاب نہیں ہونے دیں گے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بنگلہ دیش کی مسلح افواج ڈویژن کے پرنسپل اسٹاف آفیسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمرالحسن وفد کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کیا ہے، جنہوں نے آج (بروز منگل) جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے ملاقات کی۔
ملاقات میں دوطرفہ اسٹریٹجک تعلقات اور دفاعی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں رہنماؤں نے فوجی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور شراکت داری کو کسی بھی بیرونی مداخلت سے محفوظ رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے جنوبی ایشیا اور خطے میں امن واستحکام کے لیے مشترکہ کوششوں کو فروغ دینے کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک مشترکہ دفاعی اقدامات کے ذریعے علاقائی سلامتی کے لیے شراکت جاری رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: فتنہ الخوارج اور سہولت کاروں کے خاتمے تک ان کا پیچھا کریں گے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر
آئی ایس پی آر کے مطابق بنگلہ دیشی وفد نے جوائنٹ اسٹاف ہیڈکوارٹرز (جے ایس ایچ کیو) میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے تفصیلی ملاقات کی، ملاقات میں مشترکہ اسٹریٹجک مفادات پر گفتگو ہوئی اوردونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینے کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا اور لیفٹیننٹ جنرل قمرالحسن نے علاقائی امن، سلامتی اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے مسلسل تعاون کی اہمیت پر بھی اتفاق کیا۔
اس موقع پر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ دونوں ممالک محفوظ اور خوش حال مستقبل کے لیے ایک مشترکہ وژن رکھتے ہیں جو مضبوط دفاعی تعلقات پر مبنی ہے۔
آئی اسی پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل قمرالحسن نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا اوردہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کی قربانیوں کی تعریف کی، انہوں نے مسلح افواج کے عزم اور استقلال کو قابلِ ستائش قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرمی چیف اسٹاف آفیسر بنگلہ دیش پاکستان جنرل عاصم منیر ساحر شمشاد مرزا ملاقات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رمی چیف اسٹاف ا فیسر بنگلہ دیش پاکستان ملاقات کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا لیفٹیننٹ جنرل ا رمی چیف جنرل مسلح افواج کے لیے
پڑھیں:
امریکا نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دیدیا
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دہشتگردی کیخلاف مثبت اور فعال کردار کی پوری دنیا معترف ہے، امریکی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے دہشتگردی کیخلاف پاکستان کے کردار کو سراہا ہے۔
امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے جنرل کوریلا کا کہنا تھا کہ ’داعش خراسان اس وقت عالمی سطح پر سب سے سرگرم دہشت گرد تنظیموں میں شمار ہوتی ہے، پاکستان ایک غیر معمولی انسدادِ دہشت گردی شراکت دار کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔
جنرل کوریلا نے اعتراف کیا کہ ’پاکستان کے ساتھ قریبی انٹیلی جنس تعاون کے نتیجے میں داعش خراسان کے درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک اورگرفتار کیا گیا‘ ان گرفتاریوں میں تنظیم کے کم از کم پانچ انتہائی مطلوب رہنما بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام نے انٹیلی جنس شیئرنگ کے ذریعے امریکا کو کئی اہم کامیابیاں دلائیں، ان کامیابیوں میں ایبے گیٹ بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ جعفر کی گرفتاری اور اس کی حوالگی شامل ہے۔
سربراہ سینٹ کام نے کہا کہ اس گرفتاری کے فوراً بعد، چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ذاتی طور پر رابطہ کر کے اطلاع دی۔
جنرل کوریلا نے کہا کہ پاکستان محدود مگر مؤثر انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کے ذریعے داعش خراسان کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت یہ دہشت گرد گروہ پاکستان اور افغانستان کی سرحدی پٹی میں سرگرم ہے، پاکستان کی شراکت داری انسداد دہشت گردی کے عالمی تناظر میں انتہائی اہم اور مؤثر ثابت ہو رہی ہے۔
امریکی جنرل نے کہا کہ 2024ء کے آغاز سے اب تک پاکستان کے مغربی علاقوں میں ایک ہزار سے زائد دہشتگرد حملے ہوئے۔
سربراہ سینٹرل کمانڈ کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں تقریباً 700 سیکورٹی اہلکار اور شہری جاں بحق اور 2500 زخمی ہوئے ہیں، پاکستان فعال انسداد دہشتگردی کی جنگ لڑ رہا ہے۔
جنرل کوریلا نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ داعش خراسان کمزور ہو چکی اور اس کی سرگرمیوں میں کمی آئی ہے، اس کی بنیادی وجہ حالیہ مہینوں میں انہیں پہنچنے والا بھاری نقصان ہے، ہمیں پاکستان اور بھارت دنوں کے ساتھ تعلقات رکھنا ہوں گے۔
سربراہ سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ یہ کوئی ایسا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ اگر بھارت سے تعلق ہو تو پاکستان سے نہیں ہو سکتا۔