وزیر اعظم نے پی آئی اے کی پیرس پرواز کے اشتہار کی تحقیقات کا حکم دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے پی آئی اے کی پیرس کیلیے پروازیں بحال ہونے پر ایئرلائن کی جانب سے جاری اشتہار پر تحقیقات کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینٹ کا اجلاس منگل کے روزچیئرمین سینٹ سید یوسف رضاگیلانی کی صدارت میں ہوا۔
شیری رحمان کے توجہ دلاو نوٹس پر اسحاق ڈار نے بتایا کہ حکومتی اقدامات سے یورپ کیلئے پی آئی اے کی پروازیں بحال ہوئیں، وزیر اعظم نے قومی ائیر لائن کی پیرس پروازوں کے اشتہار کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایفل ٹاور کے قریب قومی ائیر لائن کے جہاز کے ساتھ” وی آرکمنگ“ کا غلط تاثر گیا۔ سحاق ڈار کا کہنا تھا کہ قومی ائیرلائن کی نجکاری ضرور آگے بڑھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی ائیرلائن کے 6 بوئنگ طیارے ہیں۔
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر رمل درآمد نہ کرانے پر پی ٹی آئی اراکین نے اعجازچوہدری اور عمران خان کی تصاویر اٹھاکر چئیرمین سینٹ کے ڈائس کا گھیراو کیا اور نعرے بازی کی۔
چئیرمین کے ڈائس کے سامنے پی ٹی آئی اراکین اکٹھے ہو ئے اور اعجاز چوہدری کو رہا کرو کے نعرے لگائے۔ پی ٹی آئی اراکین نے بانی پی ٹی آئی،اعجاز چوہدری کی تصاویر بھی اٹھا رکھیں تھیں۔
سینٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ کہا گیا ملک کو ٹائیگر بنائیں گے انہوں نے گیدڑ بنا دیا۔ شبلی فراز کے ریمارکس پر احسن اقبال اور عرفان صدیقی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے،حکومتی اراکین نے احتجاج کیا۔
احسن اقبال اور عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ کیا طریقہ ہے ،کیا یہ کہتے رہیں اور ہم سنتے رہیں۔ یہ تقریر قائد حزب اختلاف کی نہیں لگتی۔
ن لیگ نے قائد حزب اختلاف کے ریمارکس حذف کئے کا مطالبہ کیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ چوری اور ڈاکا ڈال کر پاکستان کا پیسہ لوٹا گیا۔اس سے چھپنے کے لیے یہ نبی پاکﷺ کا نام استعمال کر رہے ہیں۔یہ اسلامک ٹچ یہاں کام نہیں آئے گا۔یہ پیسہ پاکستان کے خزانے میں نہیں آیا۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ میں نے نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل میں دیکھا تو وہ پسینے میں شرابور تھے، میں بھی جیل میں رہا، کبھی رویا نہیں ہمیشہ ہنستا ہوا آیا اور آپکے وزیر اعظم کو تو اے سی اور ہیٹر بھی ملتا ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی سینیٹرز اوو اوو کرکے ایوان سے باہر گئے۔ دین کو بطور شیلڈ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ پی ٹی آئی ارکان کے مقدمات عدالتوں میں ہیں اس لئے اپوزیشن لیڈر کو اس پر بات نہیں کرنی چاہیے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ حکومت پی ٹی آئی کے مذاکرات کا عمل جاری ہے۔پی ٹی آئی کو کہا گیا کہ تحریری مطالبات دیئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ اتوار کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات بھی کروا دی گئی،یہ لوگ پہلے کہتے تھے این آر او نہیں چاہیے اب کہتے ہیں کہ ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے کارکنوں اور جیلوں میں قید لوگوں کو رہا کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اعجاز چوہدری کو نہ لانے سے متعلق وجوہات دی گئی ہیں اس معاملے کو ہاوٴس ایڈوائزری کمیٹی اور مذاکراتی کمیٹی میں اٹھا لیا جائے۔
سینیٹ اجلاس کل دن ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ اعجاز چوہدری احسن اقبال پی ٹی آئی نے کہا کہ
پڑھیں:
ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، وزیراعظم
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نظام کی تشکیل کیلئے معینہ مدت میں اقدامات یقینی بنائے جائیں، اہداف کا حصول مثبت ہے مگر مزید محنت کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس کو ایف بی آر کی اصلاحات، اقدامات کے نتائج اور گزشتہ مالی سال کے اہداف پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر برائے اکنامک افیئرز ڈویڑن احد خان چیمہ، وفاقی وزیر برائے قانون اعظم نذیر تارڑ, چیئرمین ایف بی ار اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔(جاری ہے)
اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے انفورسمنٹ اقدامات و دیگر اصلاحات کی بدولت 2024 کی نسبت 2025 میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں 1.5 فیصد کا تاریخی اضافہ ہوا، 2024 کے مقابلے مالی سال 30 جون 2025 تک ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد 45 لاکھ سے بڑھ کر 72 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر کے فیس لیس کسٹمز کلیئرنس سسٹم سے نہ صرف ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوا بلکہ آئندہ تین ماہ تک کلئیرنس کا وقت 52 گھنٹے سے کم کرکے صرف 12 گھنٹے تک کردیا جائے گا، ریٹیل سیکٹر میں 2024 کی نسبت 30 جون 2025 تک آمدن پر ٹیکس کی مد میں 455 ارب روپے کا زائد ٹیکس وصول کیا گیا۔ریٹیل شعبے کے ٹیکس میں اضافہ پوائنٹ آف سیلز کے اطلاق، ریٹیلرز کے سسٹم کو ایف بی آر سے ہم آہنگ کرنے اور انفورسمنٹ کی بدولت ممکن ہوا، فیس لیس سسٹم میں نظر ثانی کیلئے خصوصی نظام متعارف کروایا گیا ہے جس میں ویڈیو لنک کے ذریعے کیسز کا بروقت فیصلہ کیا جارہا ہے۔اقدامات کی بدولت درآمدات پر ویٹڈ ایوریج ٹیرف میں 2.16 فیصد کی کمی واقع ہوئی جس سے صنعتوں کے خام مال کی لاگت میں کمی اور مینو فیکچرنگ شعبے کو سہولت ملے گی، ٹیکس اصلاحات اور معیشت کے شعبوں کی ڈیجیٹائیزیشن میں بین الاقوامی ماہرین کی تجاویز کو بھی شامل کیا جائے گا۔صنعتوں کے پیداواری مراحل کے حکومتی اداروں کے ساتھ اندراج کے لیے پہلے سے موجود ڈیٹا کو مزید بہتر انداز میں استعمال کیا جائے گا، اجلاس کو ایف بی آر کی مزید اصلاحات کے بارے تجاویز پیش کی گئیں۔اجلاس کے دوران وزیرِ اعظم نے ایف بی آر حکام اور اصلاحات کے عمل میں شامل افسران و اہلکاروں کی کوششوں کی تعریف کی اور آئندہ ہفتے تجاویز کے حوالے سے قابل عمل اہداف اور مدت کا تعین کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے ڈیجیٹائیزیشن سے اہداف کے حصول میں معاونت ملی، اسے مستقل بنیادوں پر پائیدار نظام بنانے کیلئے اقدامات یقینی بنائے جائیں، غیر رسمی معیشت کے سد باب کیلئے انفورسمنٹ کے حوالے سے مزید اقدامات کئے جائی، ایف بی آر کے ڈیجیٹل ونگ کی ازسر نو تشکیل کیلئے جامع لائحہ عمل تشکیل دے کر اہداف کے حصول کے وقت کا تعین کیا جائے۔وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ اصلاحاتی عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور انکی تجاویز کی شمولیت کو یقینی بنائے گی، ایف بی آر کی اصلاحات کے اطلاق میں کاروباری حضرات، تاجر برادری، اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کو مد نظر رکھا جائے۔شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس نظام کی بہتری سے ملکی آمدن میں اضافہ اور عام آدمی پر ٹیکس کو بوجھ کم کرنا اولین ترجیحات میں شامل ہے۔