والد مسیحی، والدہ سکھ، بھائی مسلمان اور بیوی ہندو : بھارتی اداکار کی عجیب کہانی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
MUMBI:
بالی وڈ کے باصلاحیت اداکار وکرانت میسی کی کہانی کسی فلمی پلاٹ سے کم نہیں، جنہوں نے2007 میں ٹی وی شو دھوم مچاؤ دھوم سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور بالیکا ودھو جیسے مشہور شوز کے ذریعے بھارتی ٹیلی ویژن انڈسٹری میں اپنی پہچان بنائی۔
وکرانت میسی12-2011 تک ٹی وی کی دنیا میں ایک مقبول نام بن چکے تھے اور ماہانہ 35 لاکھ روپے کمانے لگے تھے۔
تاہم، وکرانت نے اپنی زندگی کا سب سے بڑا فیصلہ لیا اور فلم انڈسٹری میں قدم رکھنے کے لیے ٹی وی کو خیرآباد کہا۔
ان کا کہنا تھا، "میرے والدین حیران رہ گئے جب میں نے انہیں بتایا کہ میں فلموں میں اپنی نئی شروعات کرنے جا رہا ہوں"۔
فلموں میں ان کے ابتدائی دنوں میں انہیں معمولی کردار ملے، جیسے لٹیرا (2013) اور دل دھڑکنے دو (2015) تاہم انہیں بڑی کامیابی 2017 میں فلم اے ڈیتھ ان دا گنج سے ملی، جس کے بعد ان کے لیے کامیابی کے دروازے کھل گئے۔
وکرانت نے چھپاک (2020)، حسین دلربا (2021) اور ویب سیریز مرزا پور میں اپنی اداکاری سے خوب داد وصول کی۔
انہوں نے 2023 میں فلم 12ویں فیل میں شان دار پرفارمنس دی، جس نے باکس آفس پر 69 کروڑ سے زیادہ کمائی کی، 2024 میں بھی وہ سبرمتی رپورٹ اور پھر آئی حسین دلربا جیسی فلموں اور ویب شوز میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتے نظر آئے۔
وکرانت کی ذاتی زندگی بھی کافی دلچسپ ہے، وہ ایک سیکولر خاندان میں پیدا ہوئے، جہاں ان کے والد مسیحی، والدہ سکھ، بھائی مسلمان اور بیوی ہندو ہیں۔
انہوں نے 12 فروری 2022 کو اداکارہ شیتل ٹھاکر سے شادی کی اور فروری 2025 میں وہ ایک بیٹے کے والد بنے۔
وکرانت کا کہنا تھا کہ "میرے گھر کا ماحول بہت متنوع ہے اور ہم سب ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرتے ہیں"۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ابوظبی کے سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانی صلیب کی حیرت انگیز دریافت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ابوظہبی کے تاریخی جزیرے سر بنی یاس پر ماہرینِ آثار قدیمہ نے ایک غیر معمولی دریافت کی ہے جس نے اس خطے کی قدیم تاریخ کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔
حالیہ کھدائی کے دوران تقریباً 1400 سال پرانی ایک مسیحی صلیب برآمد ہوئی ہے جسے ماہرین ساتویں یا آٹھویں صدی کا قرار دے رہے ہیں۔ اس دریافت نے ثابت کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ان علاقوں میں صدیوں پہلے مسیحی کمیونٹیز نہ صرف موجود تھیں بلکہ انہوں نے عبادت، خانقاہی زندگی اور مذہبی رسومات کو باقاعدگی سے اپنایا ہوا تھا۔
یہ کھدائی جنوری میں شروع کی گئی تھی اور تقریباً 3 دہائیوں بعد اس جزیرے پر آثار قدیمہ کی پہلی بڑی مہم ہے۔ صلیب پلاسٹر پر بنی ہوئی ہے اور اس کا سائز تقریباً 27 سینٹی میٹر لمبا، 17 سینٹی میٹر چوڑا اور 2 سینٹی میٹر موٹا ہے۔
اسے ایک ایسے مقام پر دریافت کیا گیا ہے جو ایک صحن نما مکانات کے قریب ہے، جنہیں خانقاہ یا دیر کے شمالی حصے میں بزرگ راہب اور تنہائی پسند عبادت گزار استعمال کرتے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صلیب کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ اس خطے میں ابتدائی مسیحی برادریاں خاص طور پر مشرقی مسیحیت سے تعلق رکھنے والی کمیونٹیاں آباد تھیں۔ وہ یہاں عبادت اور دینی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اپنی الگ تھلگ خانقاہی طرزِ زندگی گزارتے تھے۔ اس دریافت کو خلیجی خطے کی مذہبی و ثقافتی تاریخ کا ایک اہم باب قرار دیا جا رہا ہے۔
آثار قدیمہ کے محققین کا خیال ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں خطے کی قدیم تہذیب اور مختلف مذاہب کے درمیان روابط کو سمجھنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
متحدہ عرب امارات اپنی تاریخی و ثقافتی وراثت کو محفوظ بنانے کے لیے پہلے ہی کئی اقدامات کر چکا ہے اور سر بنی یاس پر یہ نئی کھوج اس سمت میں ایک اور سنگ میل سمجھی جا رہی ہے۔