تنخواہ دار طبقہ ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا تیسرا بڑا شعبہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان میں تنخواہ دار طبقہ سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا تیسرا بڑا شعبہ بن گیا۔
میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی دستاویز کے مطابق سال 2023-24 کے دوران تنخواہ دار طبقے سے 368 ارب ٹیکس وصول کیا گیا اور تنخواہ دار طبقے نے 2022-23 کے مقابل103 ارب74 کروڑ زیادہ ٹیکس دیا۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ایک سال میں تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصولی میں 39.
بینکوں اور سکورٹیزکی مد میں ٹیکس میں سالانہ بنیاد پر52.8 فیصد اضافہ ہوا، منافع کی تقسیم پر 70 فیصد اضافے کےساتھ 145 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، اس کے علاوہ بجلی کے بلوں پرٹیکس وصولی میں30 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور 124 ارب روپے حاصل کیے گئے۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پراپرٹی کی خریداری پر104 ارب، فروخت پر95 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، ٹیلی فون بلزپرٹیکس وصولی میں 14.3 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور تقریباً 100 ارب جمع ہوئے، برآمدی شعبے نے 27.2 فیصد اضافے سے صرف94 ارب ٹیکس دیا، دیگرٹیکس شعبوں میں ٹیکنکل فیس، کیش نکلوانے،کمیشن، ریٹیلرزشامل ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تنخواہ دار فیصد اضافہ ارب روپے
پڑھیں:
اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک بڑھنے کے بعد پاکستان میں ستمبر کے دوران ہیڈ لائن افراطِ زر میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جو حالیہ سیلاب کے باعث خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں 6.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے یہ بات بروکریج ہاﺅس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی رپورٹ میں بتائی ہے. رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) ستمبر 2025 میں 6.5 سے 7 فیصد سالانہ رہنے کی توقع ہے، جو اگست 2025 میں 3 فیصد اور ستمبر 2024 میں 6.93 فیصد تھا ماہانہ بنیاد پر ستمبر کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3.1 فیصد ہے، جو گزشتہ 26 ماہ میں سب سے زیادہ اضافہ ہوگا.(جاری ہے)
رپورٹ میں کہا گیا کہ سالانہ افراطِ زر کی شرح 11 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہوگی جبکہ خوراک کی قیمتوں میں متوقع 8.75 فیصد اضافہ اب تک کا سب سے زیادہ ماہانہ اضافہ ہو سکتا ہے ٹاپ لائن کے مطابق خوراک کی مہنگائی میں یہ اضافہ ملک میں جاری شدید سیلاب کے سپلائی سائیڈ اثرات کا نتیجہ ہے حالیہ بارشوں اور طوفانی مون سون نے خاص طور پر پنجاب کے گنجان آباد علاقوں کو شدید متاثر کیا ہے گزشتہ دنوں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھا اور حالیہ سیلاب کو قلیل مدتی معاشی منظرنامے کے لیے خطرہ قرار دیا.
اہم اشیائے خور و نوش میں نمایاں اضافہ یہ رہا جن میںٹماٹر (122 فیصد)، گندم (49 فیصد)، آٹا (39 فیصد) اور پیاز (35 فیصد) آلو 5.4 فیصد، چاول 4.3 فیصد، مرغی 4.1 فیصد، انڈے 3.5 فیصد اور چینی کی قیمتیں2.7 فیصد بڑھیں پھلوں کی قیمتیں تقریباً مستحکم رہیں جبکہ سبزیوں کی قیمتوں میں تقریباً 10 فیصد کمی ہوئی. رپورٹ کے مطابق بجلی کے نرخوں میں کمی کے باعث رہائش، پانی، بجلی اور گیس کی کیٹیگری میںمحض 0.24 فیصد کمی متوقع ہے تاہم ایل پی جی کی 2.75 فیصد مہنگائی نے اس کمی کو جزوی طور پر زائل کردیا ٹاپ لائن کا کہنا ہے کہ ستمبر کے لیے 6.5–7 فیصد افراطِ زر کے تخمینے کے ساتھ حقیقی شرح سود 400–450 بیسس پوائنٹس تک پہنچ جائے گی، جو پاکستان کی تاریخی اوسط (200–300 بیسس پوائنٹس) سے کہیں زیادہ ہے مزید یہ کہ عالمی اجناس کی قیمتوں میں اچانک تبدیلی مستقبل میں مہنگائی کے رجحان کو تبدیل کر سکتی ہے.