جنگ بندی کا مطلب حماس کے سامنے تسلیم ہونا ہے، ایتمار بن گویر
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
فلسطینی قیدیوں کے امور کی تنظیم کے سربراہ نے حال ہی میں "معا" ویب سائٹ کے ساتھ ایک انٹرویو میں اعلان کیا تھا کہ اگر مذاکرات میں پیش رفت ہوتی ہے اور اسے حتمی شکل دی جاتی ہے تو اندازوں کے مطابق تقریباً 3000 یا اس سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ صہیونی ریاست کے وزیر برائے داخلی سیکیورٹی، آیتمار بن گویر نے آج (منگل) دوپہر کو، جب کچھ میڈیا ذرائع میں جنگ بندی کے معاہدے کے قریب ہونے کی افواہیں چل رہی تھیں، ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کیا گیا تو وہ کابینہ سے مستعفی ہو جائیں گے۔ فارس نیوز کے مطابق بن گویر نے مزید کہا کہ وہ حماس کے ساتھ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کو حماس کے سامنے تسلیم ہونے کے مترادف سمجھتے ہیں اور اسرائیل کے وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ سے بھی درخواست کی کہ وہ اس معاہدے کے خلاف ہیں اور اگر یہ معاہدہ طے پاتا ہے تو وہ بھی کابینہ سے مستعفی ہو جائیں۔
صہیونی وزیر برائے داخلی سیکیورٹی نے یہ بھی کہا کہ ان کی جماعت اکیلے اس معاہدے کو روکنے کے قابل نہیں ہے، لیکن اسموتریچ کی جماعت کے ساتھ مل کر وہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو دھمکی دے سکتے ہیں کہ اگر معاہدہ طے پاتا ہے تو وہ کابینہ سے مستعفی ہو جائیں گے اور اس طرح حکومت کا اتحاد ٹوٹ سکتا ہے۔ حالیہ دنوں میں میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ کے فریقین کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ جلد طے پا سکتا ہے، اور یہ معاہدہ ممکنہ طور پر چند گھنٹوں یا دنوں میں دستخط ہو سکتا ہے۔
فلسطین کے امور میں قیدیوں کے ادارے کے سربراہ نے حال ہی میں ویب سائٹ مَعَا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اگر مذاکرات کامیاب ہوئے اور معاہدہ طے پایا تو اندازہ ہے کہ تقریباً 3000 یا اس سے زائد فلسطینی قیدی رہا ہو سکتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قیدیوں کے کے ساتھ حماس کے کہ اگر
پڑھیں:
پہلگام فالس فلیگ حملےکے پیچھے چھپے بھارتی محرکات 24 گھنٹوں میں سامنے آگئے
پہلگام فالس فلیگ حملےکے پیچھے چھپے بھارتی محرکات سامنے آگئے ہیں اور فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارت کی آبی جارحیت کھل کر سامنے آگئی ہے۔بھارت نے فالس فلیگ کے 24 گھنٹے کے اندر سندھ طاس معاہدہ غیر قانونی طور پر معطل کردیا۔ بھارت کا یکطرفہ اقدام 1960 کے سندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ماہر بین الاقوامی امور مشاہد حسین سیدکا کہنا ہےکہ بھارت نے پہلگام واقعےکو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے لیے بہانہ بنایا، اسکیم کے تحت بھارت پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے، بھارت پاکستان کا پانی روکتا ہے تو یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگ کے مترادف ہوگا۔مشاہد حسین سید کا کہنا ہےکہ بھارت کو بھرپور جواب دینےکے لیے ہم ہر سطح پر تیار ہیں، سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا یواین چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔سابق سفیر عبدالباسط کا کہنا ہےکہ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر نہ معطل اور نہ ہی ختم ہوسکتا ہے، بے چینی پیدا نہیں کرنی چاہیے، بھارت فوری پاکستان کا پانی بند نہیں کرسکتا۔سابق سفیر نے خدشہ ظاہرکیا کہ بھارت پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کرےگا، بھارت وقف قانون کے خلاف مسلمانوں کا احتجاج ختم کرنےکے لیے بھی کوئی کارروائی کرسکتا ہے، اس معاہدے میں عالمی بینک اور دیگر قوتیں ضامن رہی ہیں۔