فلسطینی قیدیوں کے امور کی تنظیم کے سربراہ نے حال ہی میں "معا" ویب سائٹ کے ساتھ ایک انٹرویو میں اعلان کیا تھا کہ اگر مذاکرات میں پیش رفت ہوتی ہے اور اسے حتمی شکل دی جاتی ہے تو اندازوں کے مطابق تقریباً 3000 یا اس سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ صہیونی ریاست کے وزیر برائے داخلی سیکیورٹی، آیتمار بن گویر نے آج (منگل) دوپہر کو، جب کچھ میڈیا ذرائع میں جنگ بندی کے معاہدے کے قریب ہونے کی افواہیں چل رہی تھیں، ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کیا گیا تو وہ کابینہ سے مستعفی ہو جائیں گے۔ فارس نیوز کے مطابق بن گویر نے مزید کہا کہ وہ حماس کے ساتھ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کو حماس کے سامنے تسلیم ہونے کے مترادف سمجھتے ہیں اور اسرائیل کے وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ سے بھی درخواست کی کہ وہ اس معاہدے کے خلاف ہیں اور اگر یہ معاہدہ طے پاتا ہے تو وہ بھی کابینہ سے مستعفی ہو جائیں۔

صہیونی وزیر برائے داخلی سیکیورٹی نے یہ بھی کہا کہ ان کی جماعت اکیلے اس معاہدے کو روکنے کے قابل نہیں ہے، لیکن اسموتریچ کی جماعت کے ساتھ مل کر وہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو دھمکی دے سکتے ہیں کہ اگر معاہدہ طے پاتا ہے تو وہ کابینہ سے مستعفی ہو جائیں گے اور اس طرح حکومت کا اتحاد ٹوٹ سکتا ہے۔ حالیہ دنوں میں میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ کے فریقین کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ جلد طے پا سکتا ہے، اور یہ معاہدہ ممکنہ طور پر چند گھنٹوں یا دنوں میں دستخط ہو سکتا ہے۔

فلسطین کے امور میں قیدیوں کے ادارے کے سربراہ نے حال ہی میں ویب سائٹ مَعَا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اگر مذاکرات کامیاب ہوئے اور معاہدہ طے پایا تو اندازہ ہے کہ تقریباً 3000 یا اس سے زائد فلسطینی قیدی رہا ہو سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قیدیوں کے کے ساتھ حماس کے کہ اگر

پڑھیں:

پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب

ایک بیان میں چیئرمین نظام مصطفی پارٹی نے کہا کہ اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین نظام مصطفی پارٹی سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ افغانستان پاکستان پڑوسی اسلامی برادر ملک ہے، استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، امید ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک دیرپا قیام امن کے لیے سفارتی اقدام کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ حاجی محمد حنیف طیب نے ترکیہ اور قطر کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا، ان دونوں ممالک کی مسلسل کوششوں اور ثالثی کی بدولت بات چیت کی راہ ہموار ہوئی اور دونوں ملکوں نے جنگی بندی پر اتفاق کیا، امید ہے کہ ترکیہ اور قطر اس عمل کے لیے اپنی کوششوں کو مسلسل جاری رکھے گی، اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • غزہ معاہدہ: اسحاق ڈار اسلامی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کیلئے آج استنبول جائینگے
  • غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل آمد کیلئے ترکیے میں اجلاس، اسحاق ڈار شرکت کریں گے
  • اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب
  • قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل