توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کے خلاف گواہی کیلیے دو سابق ملٹری سیکریٹریز طلب
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
راولپنڈی:
توشہ خانہ ٹو کیس میں پراسیکیوشن نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دو اہم گواہوں بریگیڈیئر محمد احمد محمود اور کرنل ریحان کو طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق توشہ خانہ ٹو کیس میں بشریٰ بی بی اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچیں جہاں بشریٰ بی بی نے درخواست دائر کرنے کے لیے بائیو میٹرک کرالیا۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواست گزشتہ روز دائر ہوئی تھی، بشریٰ بی بی آج صرف بائیو میٹرک تصدیق کروانے ہائی کورٹ آئی تھی اور تصدیق کے بعد واپس روانہ ہوگئیں۔
بعدازاں اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت ہوئی جو کہ اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند کے روبرو ہوئی۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی پیش ہوئے۔
چئیرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خان، سلمان اکرم راجہ، علیمہ خان، عظمیٰ خانم، نورین خانم، کزن قاسم خان، ایف آئی اے کے گواہ طلعت محمود، محمد احد، محمد فہیم، عمر صدیق، محسن حسن، اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ایف آئی اے، ذوالفقار عباس نقوی، عمیر مجید ملک، بیرسٹر علی ظفر بھی اڈیالہ جیل پہنچے۔
ایف آئی اے کے مزید 2 گواہوں کے بیانات قلمبند کرلیے گئے۔ ایف آئی اے کے مزید ایک گواہ احد پر جرح مکمل ہوگئی۔ پراسیکیویشن نے اگلی سماعت پر دو اہم گواہوں کو طلب کرلیا ان میں سابق ملٹری سیکرٹری بریگیڈئیر محمد احمد محمود اور سابق ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کرنل ریحان شامل ہیں۔
بعدازاں توشہ خانہ 2 کیس کی سماعت 16 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل عمران خان اور بشری توشہ خانہ ٹو کیس ایف آئی اے
پڑھیں:
بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم قرار؛ پولیس کا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاؤن
بھارت میں مسلمانوں کا پرامن احتجاج اب جرم بنتا جا رہا ہے، مودی حکومت میں اقلیتوں کی آواز کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ یوپی پولیس نے متنازع وقف بل پر آواز اٹھانے والے 50 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔
احتجاج کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو یوپی پولیس نے مظاہرین پر بدترین تشدد کیا جب کہ مظاہرین کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دے دیا گیا۔
بل کی مخالفت میں سیاہ پٹیاں باندھنے پر بھی ایک لاکھ روپے کے مچلکے کی دھمکی دی گئی۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کی آواز دبانا اپنی پالیسی بنا لی ہے۔ احتجاج روکنے کے لیے دھمکیاں، مقدمات اور تشدد جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ رویہ جمہوریت کی نفی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔