حیدرآباد ،شاہ لطیف میونسپل ٹائون کے ملازمین کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) ٹائون میونسپل کارپوریشن شاہ لطیف آباد ٹائون ورکرز فرنٹ کی جانب سے ٹائون شاہ لطیف آبادکے ملازمین نے ٹائون میں میونسپل کمشنر تعینات نہ کیے جانے کے سبب ملازمین کی تنخواہیں نہ ملنے کے خلاف ٹائون آفس سے ریلی نکالی اور پریس کلب کے سامنے پہنچ کر مظاہرہ کیا۔ مظاہرے کی قیادت یونین ورکرز فرنٹ ایچ ایم سی کے جنرل سیکرٹری عارف شیخ اور شاہ لطیف ٹائون کے صدر جاوید قریشی، سینئر نائب صدر محمد راشد، امجد حسین اور ندیم گلزار سمیت دیگر کر رہے تھے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ٹائون شاہ لطیف آباد میں گزشتہ کئی ماہ سے میونسپل کمشنر کی سیٹ خالی ہے اور یہاں میونسپل کمشنر تعینات نہیں کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ملازمین کی تنخواہیں تاخیر کا شکار ہیں اور گزشتہ 25 دسمبر کو کرسمس کے موقع پر بھی مسیحی ملازمین کو تنخواہیں جاری نہیں کی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہیں نہ ملنے کے سبب ملازمین پریشانی کا شکار اور ملازمین کے روز مرہ کے اُمور متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر بلدیات اور چیف سیکرٹری سمیت سیکرٹری بلدیات سے اپیل کی کہ ٹائون شاہ لطیف آباد میں میونسل کمشنر تعینات کر کے ملازمین کی تنخواہیں جاری کی جائیں تاکہ ملازمین میں پائی جانے والی بے چینی اور مایوسی کا خاتمہ ہو سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شاہ لطیف ا باد
پڑھیں:
سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کے سینکڑوں ملازمین کئی ماہ سے تنخواہ سے محروم
ملازمین نے اسپتال انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اگست میں تنخواہ نہیں ملی تو احتجاج کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلنے والے سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کراچی کے 400 ملازمین 4 ماہ سے اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں، ملازمین نے اسپتال انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اگست میں تنخواہ نہیں ملی تو احتجاج کیا جائے گا۔ ملازمین کو تنخواہیں نہ ملنے کے حوالے سے اسپتال انتظامیہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ماہ ان ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کر دی جائے گی، کیونکہ اسپتال کو بجٹ ابھی پروسس میں ہے، توقع ہے کہ آئندہ ہفتے تک بجٹ اسپتال کو مل جائے گا، جس کہ بعد ملازمین کے بقایہ جات سمیت تنخواہوں کی کر دی جائیں گی۔ واضح رہے کہ اسپتال میں آئے دن احتجاج جاری رہتا ہے، 2013ء میں جاپان کی این جی او JICA کے اشتراک سے اسپتال میں نئی عمارت تعمیر کی گئی تھی، جس کے بعد یہ اسپتال کراچی میں بچوں کے اسپتال کی منفرد حثیت رکھتا تھا، تاہم اس وقت چلڈرن کو محکمہ صحت کی جانب سے 10 کروڑ روپے کا بجٹ جاری کیا جاتا تھا اور اسپتال میں رات گئے تک علاج و معالجے کی سہولتیں فراہم کی جاتی تھی۔
اکتوبر 2016ء میں محکمہ صحت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نام پر اس اسپتال کو ایک این جی او کے تحت کر دیا، جس کے بعد اسپتال کا بجٹ میں اضافہ کر کے 44 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ محکمہ صحت کے مطابق سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال اکتوبر 2026ء تک این جی او کو 10 سال کے معاہدے پر دے رکھا ہے، اکتوبر 2026ء میں اس اسپتال کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے بعد اسپتال میں ملازمین کو بروقت تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ملازمین کی جانب سے 10 ہڑتالیں کی جا چکی ہیں اور کئی بار اسپتال بھی بند رہا ہے۔ اس اسپتال میں 2004ء سے 2025ء تک بچوں کی کوئی بڑی سرجری نہیں کی جا سکی، اسپتال میں بچوں کی صرف عام بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے، چلڈرن اسپتال میں 300 سے زائد کا عملہ این جی او کے ماتحت ہے، جبکہ ایم ایس سمیت 65 افراد کا عملہ محکمہ صحت کے ماتحت ہے۔ اسپتال آنے والی ایک خاتون رابعہ نے بتایا کہ پیچیدہ امراض میں مبتلا آنے والے بچوں کو NICH یا سول اسپتال بھیجا جاتا ہے اور اس اسپتال میں بچوں کے کسی بھی پیچیدہ امراض کی سرجری کی کوئی سہولت موجود نہیں۔