سمیڈا تاجروں کو مختلف چیلنجز سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کررہا ہے،احمد ادریس
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے سینئر نائب صدر احمد ادریس چوہان نے کہا کہ اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) حیدرآباد کا مشترکہ تعاون حیدرآباد میں تاجروں کی معاونت کے لیے ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے اور تاجروں کو اپنے کاروبار کو نئے دور کے چیلنجزز سے نمٹنے کے لیے شاندار مدد فراہم کر رہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے سیکرٹریٹ میں سمیڈا حیدرآباد کے تعاون سے منعقد ”اکاؤنٹنگ اور بک کیپنگ” کے موضوع پر تربیتی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے پروگرام میں شامل موضوعات جیسے کہ مالیاتی ریکارڈ کی اہمیت، بنیادی اکاؤنٹنگ کے تصورات، کلیدی مالیاتی اسٹیٹ منٹس اور عملی ریکارڈ کیپنگ پر بریفنگ کو چیمبر کے ممبران اور ان کے کاروباری معاملات کو زیادہ مؤثر طریقے سے چلانے میں مدد فراہم کرنے کے لیے اہم قرار دیا۔ خاص طور پر نئے کاروباری افراد کے لیے یہ موضوعات ان کے کاروبار کی بنیاد مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری ہمیشہ سے ہی کاروباری برادری کی ترقی اور مسائل کے حل کے لیے پیش پیش رہا ہے اورحیدرآباد کے تاجروں کے مسائل کو اُجاگر کیا ہے اور ان کے حل کے لیے ہر ممکن اِقدام اُٹھایا ہے۔ یہ سیمینار اِس بات کی ایک اور مثال ہے کہ ہم اپنے ممبران کی ترقی اور بہتری کے لیے کس قدر پُر عزم ہیں۔ اِس سے قبل کنسلٹنٹ سمیڈادانش ریاض نے تربیتی سیشن میں شرکاء کو اکاؤنٹنگ کے بنیادی تصورات، بک کیپنگ کے اُصول اور کاروبار کے لیے ٹیکسیشن کے بنیادی نکات پر روشنی ڈالی۔ اُنہوں نے وضاحت کی کہ کس طرح اکاؤنٹنگ کاروبار کی مالی کارکردگی کو ٹریک کرنے، بجٹ سازی اور مالیاتی فیصلے کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ دانش ریاض نے مزید کہا کہ مالیاتی ریکارڈ کی درستگی اور اُن کے محفوظ رکھنے کی اہمیت کو سمجھنا ہر کاروباری فرد کے لیے نہایت ضروری ہے۔ اُنہوں نے اکاؤنٹنگ کے بنیادی اصطلاحات جیسے کہ اثاثے، واجبات، ایکویٹی، آمدنی اور اخراجات کی وضاحت کی اور اُن کے کاروبار پر اَثرات کے بارے میں آگاہ کیا۔ تربیتی سیشن میں مالیاتی بیانات جیسے بیلنس شیٹ، انکم اسٹیٹمنٹ، اور کیش فلو اسٹیٹمنٹ کے بارے میں بھی تفصیل سے بات کی گئی۔ اِس کے علاوہ ڈبل انٹری بک کیپنگ سسٹم کی وضاحت کی گئی، جس میں ہر مالیاتی لین دین کے لیے ڈیبٹ اور کریڈٹ کا اصول لاگو ہوتا ہے۔ ٹیکسیشن کے حوالے سے دانش ریاض نے کاروباری افراد کو مختلف اِقسام کے ٹیکسز جیسے انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، کارپوریٹ ٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے ٹیکس رجسٹریشن کے عمل ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے فوائد اور نان کمپلائنس کے نتائج پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اس سیشن کا مقصد کاروباری افراد کو ان کے مالیاتی معاملات کو منظم کرنے، ٹیکس قوانین کی پابندی کو یقینی بنانے اور مالیاتی ریکارڈ رکھنے کے بہترین طریقوں سے آگاہ کرنا ہے۔ اس موقع پر ریجنل بزنس کو آرڈینیٹر سمیڈا حیدرآباد احسن ابڑو نے حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے تعاون کا شکریہ ادا کیا اور اِس سیشن کو کامیابی سے آرگنائزکرنے میں سیکریٹری جنرل فرقان احمد لودھی کے کردار کو سراہا اور مستقبل میں ہونے والے چیمبر اور سمیڈا کے مشترکہ سیمینارز کی تفصیل بھی بتائی۔ اُنہوں نے کہا کہ سمیڈا حکومت پاکستان کی ہدایات پر نئے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھارہا ہے۔ اس موقع پر سینئر نائب صدر وومین چیمبر ڈاکٹر قمر النساء جتوئی، اراکین ایگزیکٹیو کمیٹی، کنونیئر سب کمیٹیز اور اراکین جنرل باڈی موجود تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
اسلام آباد:وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ محصولات کے ہدف میں ایک کھرب 56 ارب روپے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اس کا کوئی نیا ٹیکس لگانے کا ارادہ نہیں ہے۔
یہ بات گزشتہ روز ایک عوامی سماعت کے دوران کہی گئی، سماعت کے دوران پاور ڈویژن افسران کی جانب سے بتایا گیا کہ سرکاری بجلی کی ترسیل کرنے والے اداروں کے ساتھ ٹیرف پر نظر ثانی کے بعد صارفین کو ایک کھرب 50 ارب روپے تک کی بچت ہوگی جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ وفاقی حکومت کو محصولات میں اتنی ہی کمی واقع ہوگی اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت کا کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔
تاہم افسران نے عندیہ دیا کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے بجلی صارفین کو بلوں میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی زر اعانت (سبسڈی) میں کمی کی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی
سماعت کے دوران حاضرین نے حکومتی کاوشوں کو سراہا جس کے تحت پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے گئے تاکہ استعدادی صلاحیت کی مد میں ادائیگیوں میں کمی لائی جاسکے، واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے ہیں جن کے تحت اب وفاقی حکومت ان پلانٹس کو اتنی ہی ادائیگی کرے گی جتنی بجلی وہ ان پلانٹس سے اپنی ضرورت کی بنیاد پر خریدے گی۔
اس کے علاوہ استعدادی پیداواری صلاحیت کی مد میں ایک مخصوص رقم ادا کی جائے گی، سماعت میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ حکومت نے سوئی سدرن گیس سے 220 ایم ایم سی ایف ڈی جبکہ سوئی ناردن سے 150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کٹوتی کی ہے جبکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان پاور پلانٹس کو مائع قدرتی گیس کے ساتھ ملا کر فراہم کرے گی بجلی کے نرخوں میں مزید کمی لائی جاسکے۔
سماعت کے دوران حاضرین کو بتایا گیا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے جن سرکاری پاور پلانٹس کے ساتھ دوبارہ معاہدے کیے ہیں تاکہ صارفین پر بجلی کے بلوں کے بوجھ میں کمی لائی جاسکے ان میں نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی بلوکی، نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی حویلی بہادر شاہ، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ گدو اور نیشنل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ نندی پاور شامل ہیں۔