اگر انسان بھی موسم سرما سو کر گزار سکتے۔۔۔
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
سرما کا موسم اکثر لوگوں کو پسند ہے۔ میں شاعر ہوں سو مطالعہ کرنے اور لکھنے لکھانے کا لطف بھی سردی کے موسم میں زیادہ محسوس ہوتا ہے۔ جدید دور میں ائیر کنڈیشز کی سہولت کے ذریعے اگرچہ گرمی میں سردی کا ماحول بنایا جا سکتا ہے لیکن مصنوعی سردی اوراصلی سردی میں وہی فرق ہے جو فریج میں جمی برف اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر جمی برف دیکھنے میں ہے۔
شدید سردی میں کمبل اوڑھ کر خشک میوہ جات سے انصاف کرنے کا جو لطف سردیوں میں ہے اس کا بھی کوئی جواب نہیں۔ اگر بات ہو سردیوں میں دیر تک سونے کی تو وہ بھی کمال کی سرگرمی ہے اور میری پسندیدہ بھی، لیکن وہ نوجوانی کے دنوں کی آسائش اب کم کم نصیب ہوتی ہے۔
ان طویل راتوں میں ایک پریشانی بھی رہتی ہے کہ اگر کسی دن کم بخت نیند کسی ٹوٹے ہوئے خواب کی خلش کے باعث یا ناسازی طبع کی وجہ سے روٹھ گئی تومصیبت بن جائے گی اورصبح کا انتظار محبوب کے انتظار سے زیادہ کٹھن لگے گا۔ لاہور میں تو ان دنوں شدید دھند کا راج ہے جو سردی کی شدت کو بڑھا رہی ہے اور راتیں جو پہلے ہی طویل ہیں، دیر سے سورج نمودار ہونے کے باعث مزید پھیل جاتی ہیں۔ ایسے میں بچپن کے دور کی سردیاں بھی شدت سے یاد آتی ہیں۔ اپنا ایک شعر یاد آگیا۔۔۔
بانسری بجتی ہوئی دور کسی بیلے میں
سرد راتوں میں نئے خواب دکھاتی تھی مجھے
سردی کا یہ قصیدہ اس لیے بھی رقم کرنا پڑا کہ مجھے لگتا ہے میں ہمیشہ سے گرمیاں سردیوں کے انتظار میں گزارتا رہا ہوں، یا کم از کم نوجوانی اور جوانی کے دنوں میں تو بالکل ایسا ہی ہوتا رہا، حتیٰ کہ گاؤں میں جب کئی کئی دن مسلسل بارشیں ہوتی تھیں تو ہم سردی سے بے نیاز کسی اور دھن میں مگن گھومتے رہتے تھے۔ لیکن اب زیادہ دیر تک سردی برداشت نہیں ہوتی اور کسی گرم پناہ گاہ میں بیٹھ کر سردی کا لطف لینا ہی بہتر محسوس ہوتاہے۔ اب تو جی چاہتا ہے کہ سردیوں میں کوئی کام نہ ہو، دفتر نہ جانا ہو، بس کمبل کے اندر یا ہیٹر کے پاس بیٹھ کروقت گزارا جائے۔ کچھ جانور بھی تو موسم سرما سو کر گزارتے ہیں۔ لمبی تان کرسونے کی صحیح تصویر کشی یہ جانور ہی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہم جدید سہولتوں کےدیوانے بھی ہیں اورمخالف بھی
یہ سرما کی نیند کہلاتی ہے، جو لاطینی لفظ hibernusسے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے سردی۔ ریچھ اور کچھ اقسام کی گلہریاں اورکئی دیگر جانورسردیاں سو کر گزارتے ہیں۔ کچھ جانور توپوری سردیوں میں سوئے رہتے ہیں؛ کچھ بیشتر وقت کے لیے سوتے ہیں، کبھی کبھار کوئی چھوٹا موٹا ضروری کام کرتے ہیں اور پھر سو جاتے ہیں۔ اس نیند کے دوران عام طور پر ان کا جسمانی درجہ حرارت بہت زیادہ گر جاتا ہے اوران کے اندر ہر چیز رکنے کی حد تک سست ہو جاتی ہے۔ ان کے اندرونی انجن بمشکل ہی چل پاتے ہیں۔
الاسکا میں ایک ایسا مینڈک ہے جو جم کر برف کی ٹھوس صورت میں سخت ہو جاتا ہے اور بہار میں دوبارہ حرکت میں آ کر زندگی کی طرف لوٹ آتا ہے۔ کچھ شدید سرد خطوں میں انسان بھی سردیوں کے لیے مال و اسباب جمع کرتے ہیں اور سردیاں برف میں گھرے گھروں میں گزارتے ہیں۔ مجھے تو یہ عمل بہت خواب ناک لگتا ہے لیکن سوچتا ہوں خدا جانے ان کے لیے کتنا کرب ناک ہوتا ہو گا۔
مزید پڑھیے:اپنی ہر کتاب الگ کمرے میں بیٹھ کر مکمل کرنے والا ممتاز فکشن نگار
مجھے تو یہ سوچ کر ہی جھرجھری آ گئی کہ اگر ہم انسان بھی سردیوں میں لمبی نیند سو جاتے اور گرمیوں میں جاگ جاتے تو کیا ہوتا، جاگنے والوں نے سونے والوں پرکیا کیا ستم ڈھانے تھے۔ مجھے اس حوالے سے الاسکا کا مینڈک کافی خوش قسمت لگا۔ اپنے مرحوم دوست اظہر نقوی کا شعر یا د آگیا
خوف ایسا ہے کہ ہم بند مکانوں میں بھی
سونے والوں کی حفاظت کے لیے جاگتے ہیں
بات ہورہی تھی سردیوں میں لمبی نیند سونے والے جانوروں کی۔ حتیٰ کہ وہ جانور جو ہماری طرح ہیں اورسردی سے بچنے کے لیے موسم سرما میں سوتے نہیں یا کہیں ہجرت نہیں کرتے، انہیں بھی موسموں کی تبدیلی کو اپنانا پڑتا ہے۔ پتے بہار میں پھوٹتے ہیں اور خزاں میں جھڑجاتے ہیں( یہی وجہ ہے کہ یہ موسم ’گرنا‘Fall کہلاتا ہے)، سو درخت جو گرمیوں میں ہرے بھرے ہوتے ہیں سردیوں میں مریل اور ننگے ہو جاتے ہیں۔
فطرت کے معاملات عجیب ہوتے ہیں۔ جانوروں کے پاس موسم سرما اور موسم گرم کے بیچ تبدیلی اوقات کے مختلف طریقے ہیں۔ زیادہ تر میمل سردی کے لیے اپنی کھال پر ایک بھاری، موٹا کوٹ اُگا لیتے ہیں اور پھر بہار میں اسے جھاڑ دیتے ہیں۔ بہت سارے پرندے اور جانور بھی بعض اوقات بہت طویل ہجرت کرتے ہیں تاکہ سردیاں خط استوا کے قریب گزار سکیں اور پھر گرمیوں کے لیے بلندیوں (شمال بعید یا جنوب بعید) کی طرف واپس محو سفر ہوجاتے ہیں جہاں طویل دن اور مختصر راتیں انہیں بھرپور خوراک فراہم کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں: نوبیل انعام یافتہ ڈرامہ نگارجوجنگ کے دوران بھی اپنا کرکٹ بلا نہیں بھولے
کیا کیجیے کہ ہمارے پاس نہ تو ان پرندوں کی طرح پر ہیں کہ ہم اڑ کر دور دیس چلے جائیں اور نہ ہمارے پاس ساری سردیاں سو کر گزارنے کی سہولت ہے۔ سو جتنی سہولت موجود ہے اسی سے لطف لینا ہے اور یہی زندگی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سجاد بلوچ شاعر، ادیب، صحافی اور ترجمہ نگار ہیں۔ ان کی مطبوعات میں ہجرت و ہجر(شعری مجموعہ)، نوبیل انعام یافتگان کے انٹرویوز(تراجم)، جینے کے لیے(یوہوا کے ناول کا ترجمہ)، رات کی راہداری میں(شعری مجموعہ) شامل ہیں۔ کچھ مزید تراجم ،شعری مجموعے اور افسانوں کا مجموعہ زیر ترتیب ہیں۔پاکستان اور بھارت کے اہم ادبی جرائد اور معروف ویب سائٹس پر ان کی شاعری ،مضامین اور تراجم شائع ہوتے ہیں۔
بیلا بانسری اور سردی سرد موسم سردیوں کی راتیں کونجیں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیلا بانسری اور سردی سردیوں کی راتیں کونجیں سردیوں میں کرتے ہیں جاتے ہیں ہیں اور کے لیے ہے اور
پڑھیں:
قوم شہیدوں اور قربانیاں دینے والوں کو آج یاد رکھے
سٹی42: پنجاب کی وزیراعلی مریم نوازشریف نے عید الاضحی پر پاکستانیوں کو مبارکباد دی اور ساتھ ہی کہا آج عید قربان ہے لیکن آپریشن بنیان مرصوص اور فتنہ الہندوستان کے حملوں کے دوران جان کی قربانی پیش کرنے والوں کو ہم کیسے بھول سکتے ہیں، دہشت گردی کا شکار ہونے والے معصوم بچوں کو کیسے بھول سکتے ہیں، انسانیت کے پہلے جامع منشور خطبہ حجتہ الوداع کو یاد کرنے کادن ہے-عید الاضحی کے موقع پر اپنے ارد گردغریب او رنادار لوگو ں کو شامل کرنا ایثار و قربانی کا تقاضا ہے.
یکجہتی، قربانی اور ایثار کے جذبے کو اپنانا ہو گا، شہباز شریف کا عید پر قوم کے نام پیغام
پنجاب کی وزیراعلی مریم نوازشریف نے عید الاضحی پراپنے خصوصی پیغام میں امت مسلمہ بالخصوص تمام پاکستانیوں کو عیدالاضحی کی مبارکباد دی ہے-وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہا کہ عیدالاضحی کے مبارک موقع پر دل کی گہرائیوں سے اللہ تعالی کی نعمتوں کا شکر بجا لاتے ہیں -خوشی ہے کہ آپریشن بنیان مرصوص کی بے مثال کامیابی کے بعد عید الاضحی کی خوشیاں بھی نصیب ہوئیں -آج عید قربان ہے لیکن آپریشن بنیان مرصوص اور فتنہ الہندوستان کے حملوں کے دوران جان کی قربانی پیش کرنے والوں کو کیسے بھول سکتے ہیں -وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہاکہ آج بڑی عید ہے دہشت گردی کا شکار ہونے والے معصوم بچوں کو کیسے بھول سکتے ہیں -آج ہماری عیدہے غزہ میں دور حاضر کی بد ترین جارحیت میں شہید ہونے والے معصوم بچوں، خواتین اور دیگر بے گناہوں کو کیسے بھول سکتے ہیں -آج عید الاضحی ہے پاکستان بالخصوص پنجاب میں کچے گھرو ں کے باسیوں کو کیسے بھول سکتے ہیں -آج عیدہے انسانیت کے پہلے جامع منشور خطبہ حجتہ الوداع کو یاد کرنے کادن ہے-
ٹک ٹاکر ثنا کا قاتل نفسیاتی مریض تھا؟
وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہاکہ آج عیدہے اور عید کی یہ خوشی ہونہار سکالرشپ اور لیپ ٹاپ حاصل کرنے والے بچوں کا تصور کرکے دوبالا ہوگئی ہے-عیدالاضحی کے دن گوشت اور خون کی قربانی نہیں بلکہ غصے، انا اور تکبر کی قربانی بھی دی جانی چاہیے -سنت ابراہیمی ؑکی عظیم یاد گار درحقیقت بہت بڑی قربانی ہے-وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہاکہ قربانی کی عبادت کا مقصد تزکیہ نفس، تقوی، اللہ کی بندگی کا غالب آنا ہے-عید الاضحی اللہ کے لئے جینے مرنے کے عہد کی تجدید ہے -اللہ تعالی کے حکم پر تسلیم ورضا اور بندگی کے اظہار کے لئے قربانی سے دریغ نہ کرنا عید الاضحی کا پیغام ہے-حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑکی ایثار و قربانی تا ابد امر ہوگئی-عید الاضحی کے موقع پر اپنے ارد گردغریب او رنادار لوگو ں کو شامل کرنا ایثار و قربانی کا تقاضا ہے-
شہری کو اغوا کرنے والے پانچ پولیس اہلکار پکڑےگئے