Daily Ausaf:
2025-07-25@10:55:23 GMT

جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کو گرفتار کر لیا ،

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

سیئول (نیوزڈیسک)جنوبی کوریا کے تفتیش کاروں نے بدھ کے روز صدر یون سک یول کو ان کے قلیل المدت مارشل لا کے اعلان پر پوچھ گچھ کیلئے طلب کیا گیا تھا مگر وہ بار بار سمن جاری ہونے پر تفتیش کاروں کے سامنے پیش نہ ہوسکے جس کے بعد انہیں آج صبح گرفتار کرلیا .

بدعنوانی کے تحقیقاتی دفتر کے تفتیش کاروں نے صدر یون سک یول کو اس وقت گرفتار کیا جب صدر کی جانب سے پوچھ گچھ کیلئے پیش ہونے کے لیے بار بار سمن کی خلاف ورزی کی گئی۔ سی آئی او کے تفتیش کاروں نے یون کی سکیورٹی ٹیم کی مزاحمت کی وجہ سے تقریباً چھ گھنٹے کے تعطل کے بعد 3 جنوری کو اسے حراست میں لینے کی اپنی پہلی کوشش ترک کر دی تھی۔

صدر یون سک یول کی گرفتاری کی تصدیق CIO نے کردی ،صدر یون سک یول ملکی تاریخ کے پہلے صدر ہونگے جنہیں باضابطہ گرفتار کیا گیا ،تفتیش کار اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا مارشل لاء کا اعلان بغاوت کی کارروائی کے مترادف ہے، حالانکہ یون نے استدلال کیا ہے کہ بطور صدر یہ حکم جاری کرنا ان کے اختیار میں تھا۔

یہ گرفتاری آئینی عدالت میں ایک علیحدہ مقدمے کی سماعت کے ایک دن بعد ہوئی ہے جس میں یہ فیصلہ کرنے کے لیے شروع کیا گیا تھا کہ آیا یون کو پارلیمنٹ سے مواخذے کے لیے ووٹ دینے کے بعد اقتدار سے ہٹا دیا جانا چاہیے۔
یون نے ایک بیان میں کہا کہ وہ تصادم میں ہونے والی کسی بھی “ناخوشگوار خونریزی” سے بچنے کے لیے CIO کے سامنے پیش ہونے پر راضی ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پیش ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انہوں نے تحقیقات کی قانونی حیثیت کو قبول کیا ہے۔

انسداد بدعنوانی کے تفتیش کاروں نے بدھ کے روز کہا کہ جنوبی کوریا کے مواخذہ صدر یون سک یول کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان سے گزشتہ ماہ مارشل لا کے ناجائز اعلان پر پوچھ گچھ کی جائے گی، جس سے ان کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر صبح سویرے تعطل کا خاتمہ ہو گیا۔

تاہم، یون منحرف رہے، یہ کہتے ہوئے کہ اس نے جنوبی کوریا کی سیاست کو ہلا کر رکھ دینے والے اور اس کے اتحادیوں میں تشویش پیدا کرنے والی کہانی کے تازہ ترین باب کے بعد “خونریزی سے بچنے” کے لیے انسداد بدعنوانی کے حکام کے ساتھ تعاون کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یون نے کہا کہ ان کی حراست کے بعد قانون کی حکمرانی “مکمل طور پر منہدم” ہو گئی تھی۔

ان کے وکیل Seok Dong-hyeon نے فیس بک پر کہا، “صدر یون نے آج ذاتی طور پر کرپشن انویسٹی گیشن آفس (CIO) میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے،” انہوں نے مزید کہا کہ مواخذے کا شکار رہنما ایک تقریر بھی کریں گے۔ لیکن تفتیش کاروں نے اعلان کیا کہ یون کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ گاڑیوں کا ایک قافلہ، جن میں سے ایک غالباً یون کو لے کر جا رہا تھا، صدارتی رہائش گاہ سے روانہ ہو گیا تھا اور بعد میں تحقیقات کی سربراہی کرنے والی انسداد بدعنوانی ایجنسی کے دفاتر پہنچا تھا۔ ان کی نظربندی سے وہ ملک کی تاریخ میں گرفتار ہونے والے پہلے موجودہ صدر بن گئے ہیں۔

تفتیش کار بدھ کے روز سویرے یون کی رہائش گاہ میں داخل ہوئے تھے تاکہ ان کی گرفتاری کے وارنٹ پر عمل درآمد کرنے کی ایک تازہ کوشش میں ان الزامات پر کہ ان کے مارشل لاء کا اعلان بغاوت کے مترادف ہے – ایک ایسا جرم جس میں عمر قید یا سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: جنوبی کوریا گرفتار کر پیش ہونے کیا ہے کہا کہ کے لیے کے بعد یون نے

پڑھیں:

غزہ: یو این امدادی اہلکار بھی بھوک اور تھکن سے بے ہوش ہونے لگے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 جولائی 2025ء) غزہ میں خوراک کے حصول کی کوشش بمباری جیسی جان لیوا ہو گئی ہے جہاں اقوام متحدہ کے عملے کی بھوک اور تھکن سے بے ہوش ہونے کی اطلاعات نے شہریوں کی بقا کے حوالے سے خدشات میں اضافہ کر دیا ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کی ڈائریکٹر اطلاعات جولیٹ ٹوما نے بتایا ہے کہ غزہ میں طبی عملے، صحافیوں اور امدادی کارکنوں سمیت سبھی بھوک اور تھکاوٹ سے نڈھال ہیں۔

خوراک کی تقسیم کے لیے غزہ امدادی فاؤںڈیشن کے قائم کردہ مراکز گویا موت کا پھندا بن گئے ہیں جہاں نشانہ باز لوگوں پر اس طرح اندھا دھند فائرنگ کرتے ہیں جیسے انہیں ہلاک کرنے کا لائسنس ملا ہو۔ Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کی مدد سے اسرائیل کا قائم کردہ یہ متبادل امدادی نظام دراصل بڑے پیمانے پر لوگوں کو شکار کرنے کا مںصوبہ ہے جس پر کسی سے بازپرس نہیں ہوتی۔

(جاری ہے)

اس صورتحال کو نیا معمول بننے نہیں دیا جا سکتا۔ امداد کی تقسیم کرائے کے فوجیوں کا کام نہیں۔حصول خوراک میں 1,054 ہلاک

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ 27 مئی کو غزہ امدادی فاؤنڈیشن کے مراکز پر امداد کی تقسیم شروع ہونے کے بعد وہاں اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں 1,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ادارے کے ترجمان ثمین الخیطان کے مطابق، 21 جولائی تک خوراک کے حصول کی کوشش میں 1,054 لوگوں کی ہلاکتیں ہو چکی تھیں۔ ان میں 766 غزہ امدادی فاؤنڈیشن کے مراکز پر ہلاک ہوئے جبکہ 288 شہری اقوام متحدہ کے امدادی قافلوں سے خوراک اتارنے کی کوشش میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے اور دیگر واقعات میں مارے گئے۔

غزہ میں رہن سہن کے حالات بدترین صورت اختیار کر چکے ہیں جہاں بنیادی ضرورت کی اشیا 4,000 فیصد تک مہنگی ہو گئی ہیں۔

گھربار کھونے اور کئی مرتبہ نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لوگوں کے پاس آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں۔ علاقے کی تقریباً تمام آبادی کا انحصار امدادی خوراک پر ہے جس کا حصول زندگی کا خطرہ مول لیے بغیر ممکن نہیں۔اونچے درجے کی غذائی قلت

گزشتہ روز عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے اطلاع دی تھی کہ غزہ کی ایک چوتھائی آبادی کو قحط جیسے حالات کا سامنا ہے جہاں تقریباً ایک لاکھ خواتین اور بچے انتہائی شدید درجے کی غذائی قلت کا شکار ہیں جنہیں فوری علاج معالجے کی ضرورت ہے۔

جولیٹ ٹوما نے بتایا ہے کہ علاقے میں بچوں کے ڈائپر کی قیمت بھی تین ڈالر تک جا پہنچی ہے۔ ان حالات میں بیشتر مائیں پولیتھین کے بیگ استعمال کرنے پر مجبور ہیں جبکہ ایک شخص نے بتایا کہ اس نے اپنی آخری قمیض بھی پھاڑ کر بیٹی کو سینیٹری پیڈ کے طور پر استعمال کے لیے دے دی ہے۔

'انروا' نے بچوں اور بڑوں کے لیے بڑی تعداد میں ڈائپر سمیت صحت و صفائی کے سامان کی بڑی مقدار غزہ کے سرحدی راستوں پر تیار کر رکھی ہے۔

علاوہ ازیں ادارے کے 6,000 ٹرک خوراک، ادویات اور دیگر امدادی سامان لے کر مصر اور اردن میں کھڑے ہیں جنہیں غزہ میں داخلے کی اجازت درکار ہے۔ UN News شدید غذائی قلت کا شکار ایک بچہ غزہ کے جزوی طور پر فعال ایک ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

فوری جنگ بندی کا مطالبہ

جولیٹ ٹوما نے جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور اقوام متحدہ بشمول 'انروا' کے زیرانتظام بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ترجمان طارق جاساروک نے کہا ہے کہ غزہ میں امدادی کارروائیاں مزید سکڑ گئی ہیں۔ سوموار کو دیرالبلح میں ادارے کی عمارتوں پر تین حملے کیے گئے جبکہ وہاں پناہ لیے لوگوں سے بدسلوکی کی گئی اور ایک بڑے گودام کو تباہ کر دیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کی فوج 'ڈبلیو ایچ او' کی عمارت میں بھی داخل ہو گئی جس سے عملے اور بچوں سمیت ان کے خاندانوں کو سنگین خطرے کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں ساحلی شہر المواصی کی جانب پیدل نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔ عملے کے ارکان کو برہنہ کر کے اور آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر ان کی تلاشی لی گئی اور ایک رکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر تاحال زیر حراست ہے۔

ترجمان نے بتایا ہے کہ 21 ماہ سے جاری جنگ میں تقریباً ڈیڑھ ہزار طبی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں اور 94 فیصد طبی سہولیات کو نقصان پہنچا ہے جبکہ نصف ہسپتال غیرفعال ہو گئے ہیں۔

طبی عملے کو ویزے سے انکار

18 مارچ کے بعد اسرائیلی حکام کی جانب سے ہنگامی طبی مدد پہنچانے والی بیشتر ٹیموں کو غزہ میں آنے کے لیے ویزے جاری نہیں کیے جا رہے۔ جن لوگوں کے ویزے مسترد کیے گئے ان میں 58 غیرملکی معالجین شامل ہیں۔

جولیٹ ٹوما نے بتایا ہے کہ 'انروا' کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی کو مارچ 2024 میں غزہ آنے سے روک دیا گیا تھا جس کے بعد انہیں نہ تو دوبارہ علاقے میں آنے کی اجازت دی گئی ہے اور نہ ہی انہیں مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کے لیے ویزا جاری کیا گیا ہے۔

انہوں نے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کو غزہ میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقائق سے آگاہی کے لیے صحافیوں کو غزہ میں رسائی ملنی چاہیے تاکہ علاقے کی ہولناک صورتحال دنیا کے سامنے آ سکے۔

متعلقہ مضامین

  • جنوبی افریقا میں ہاتھی نے کروڑ پتی مالک کو حملہ کرکے مار دیا
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر کا سرکاری دورہ چین: چینی قیادت نے پاکستانی افواج کو جنوبی ایشیا کے امن کی علامت قرار دے دیا
  • صفر کا چاند کل نظر آنے کے قابل ہو گا؛ کیا دکھائی بھی دے گا؟
  • راولپنڈی: غیرت کے نام پر خاتون کے قتل کی گھناؤنی واردات، دوران تفتیش ہوش ربا انکشاف
  •  لاہور میں نقل فارم کی فیس 50روپے ہے جبکہ ملتان اور بہاولپور میں 500 روپے لاگو کر دی گئی
  • جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، الطاف بٹ
  • کراچی: سفاک شوہر نے بیوی کا گلہ کاٹ کر قتل کردیا
  • غزہ: یو این امدادی اہلکار بھی بھوک اور تھکن سے بے ہوش ہونے لگے
  • جماعت اسلامی کا خیبر پختونخوا میں عوامی کمیٹیوں کے قیام کا باقاعدہ آغاز
  • جنوبی ایشیا میں زندان میں تخلیق پانے والے ادب کی ایک خاموش روایت