شام میں محصور فیملی کی وطن واپسی درخواست، وزارت خارجہ و سفارتخانے کو جواب جمع کروانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ نے شام میں محصور پاکستانی فیملی کی وطن واپسی کی درخواست پر وزارت خارجہ، شام میں پاکستانی سفارتخانے و دیگر کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
جسٹس صلاح الدین پہنور کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو شام میں محصور پاکستانی فیملی کی وطن واپسی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ شام میں حالات تبدیل ہوچکے ہیں۔ محصور فیملی سے رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔ شام میں پاکستانی سفارت خانہ کوئی مدد نہیں کررہا ہے۔ وزیر اعظم دیگر ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کے انتظامات کررہے ہیں۔ شام میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کے لئے بھی انتظامات کئے جائیں۔
وزارت خارجہ، شام میں پاکستانی سفارتخانے و دیگر کی جانب سے جوابات جمع نہیں کروائے گئے۔ عدالت نے 27 جنوری تک فریقین کو جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیئے کہ یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے۔ عدالت نے ہدایت کی فریقین جلد جواب جمع کروائیں۔ درخواست گزار محی الدین خان نے موقف اپنایا تھا کہ میری بہو اور اس کے دو بچے شام میں محصور ہیں۔ میرا بیٹا محمد کامران پیٹرولیم کمپنی میں ملازمت کرتا تھا۔ شام میں خانہ جنگی کے بعد بیٹا لاپتا ہے جبکہ بہو اور بچے پناہ گزین کیمپ میں رہائش پذیر تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جواب جمع
پڑھیں:
غازی علم الدین شہید کا کارنامہ جرأت مند ی کا نشان ہے‘جماعت اہلسنت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جما عت اہلسنت پاکستان کراچی کے چیف آرگنائزر علامہ سید عبد القادر شاہ شیرازی،سید رفیق شاہ،ڈاکٹر سید عبد الوہاب قادری ودیگر نے غازی علم الدین شہید کے 96واں سالانہ یوم شہادت کی مناسبت سے کراچی کے مختلف مقامات پر منعقد محافل میں اپنے خطابات میں کہا کہ غازی علم الدین شہید کا کارنامہ جرات مند ی کا نشان ہے جس نے نہ صرف اپنے وقت کے مسلمانوں کو بیدار کیا بلکہ آج بھی ان کی قربانی ہمارے ایمان، غیرت اور حب رسول ؐکے اصولوں کی ایک مثال بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غازی علم الدین کی زندگی کا اہم پہلو حضور خاتم النبیین سے والہانہ محبت اور عقیدت تھی۔ کوئی بھی مسلمان حضور نبی کریم ﷺکی شان میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتا۔گستاخ شاتم رسالت کو انجام تک پہنچانے کا واقعہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے ایک اہم تاریخی علامت ہے۔آج بھی ان کی شہادت کو ہر سال 31 اکتوبر کو یاد کیا جاتا ہے اور ان کا اقدام مسلم قوم کے لیے ایک سبق ہے۔علماء کا مزید کہنا تھا کہ غازی علم الدین شہید کی قربانی آج بھی مسلمانوں کے دلوں میں زندہ ہے۔ ان کی جرات، غیرت اور حب رسول ?ﷺکا جذبہ نسل در نسل منتقل ہو رہا ہے۔ ان کا کردار مسلمانوں کے لیے ایک مثالی نمونہ ہے کہ کس طرح ایک فرد اپنے ایمان اور عقیدے کے لیے اپنی جان کی قربانی دے سکتا ہے۔