وزیرِ اعلیٰ بلوچستان نے 250 گھروں کی چابیاں سیلاب متاثرین کے حوالے کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
ایکس ویڈیو گریب
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے تعمیر شدہ 250 گھروں کی چابیاں 2022ء کے سیلاب متاثرین کے حوالے کر دیں۔
سرفراز بگٹی نے 2022ء کے سیلاب متاثرین کو گھروں کی چابیاں حوالے کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں وفاقی حکومت کا بحالی منصوبہ تعطل کا شکار ہے، بلاول بھٹو بلوچستان کے سیلاب متاثرین کی بحالی کے منصوبے کی پیش رفت سے متعلق پوچھتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت یہ منصوبہ ہمارے حوالے کرے، 8 سے 9 ماہ میں اسے مکمل کر دیں گے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت منصوبہ پایۂ تکمیل تک پہنچا کر متاثرین کے لیے ریلیف یقینی بنائیں گے، سندھ کی طرز پر گھروں کی تعمیر مکمل کر کے غریب متاثرین کے حوالے کریں گے۔
سندھ میں سیلاب متاثرین کے لیے ایک لاکھ 25 ہزار نئےگھر بن گئے۔ مکین نئے گھروں میں نئی زندگی نیا سفر شروع کرنے لگے۔
سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت یہ کام کر سکتی ہے تو ہم بھی یہ استعدادِ کار رکھتے ہیں، سیلاب متاثرین کی بحالی کے منصوبے کی جلد تکمیل کے خواہاں ہیں، بلوچستان بدل رہا ہے اور بدلے گا، سب مل کر صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان تبدیل ہو رہا ہے، ہم نے اس کے لیے محنت کرنی ہے، بلوچستان میں یتیم بچوں کے لیے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے 500 روپے ماہانہ کٹوتی کریں گے، ہم سب مل کر بلوچستان میں یتیم بچوں اور بچیوں کے لیے شاندار ادارہ بنائیں گے۔
دوسری جانب بلوچستان حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ 5 شہروں کوئٹہ شہر، پشین، قلعہ سیف اللّٰہ اور صحبت پور میں 250 تعمیر شدہ گھر متاثرین کے حوالے کر دیے گئے۔
اعلامیے کے مطابق غیر سرکاری فلاحی ادارے کے تعاون سے تعمیر شدہ گھروں کی چابیاں سیلاب متاثرین کے حوالے کی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: متاثرین کے حوالے کر کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کا اعلیٰ سطحی کثیر الجماعتی وفد لندن پہنچ گیا
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں 9 رکنی اعلیٰ سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔
وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔
وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک، چیئر پرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئر پرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان، سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور سید فیصل علی سبزواری اور سینیٹر بشریٰ انجم بٹ شامل ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف پاکستان کے 24 کروڑ افراد کے پانی کے حق پر حملہ کر رہا ہے،
وفد میں 2 سابق سیکریٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔
لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد کے اراکین فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کی لیڈر شپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔
وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں مگر شرائط پر نہیں، امن کا حصول مذاکرات اور سفارت کاری سے ہی ممکن ہے
اپنے دورے کے دوران وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا، وفد باور کروائے گا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔
وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔
سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کی مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔