مردان میڈیکل کمپلیکس زیادتی کیس: ایف آئی آر میں نامزد ملازمین معطل
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
مردان میڈیکل کمپلیکس کی انتظامیہ نے خاتون کے ساتھ مبینہ زیادتی کے افسوسناک واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی آر میں نامزد ملازمین کو فوری طور پر معطل کر دیا ہے۔
اسپتال انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے کے مطابق مردان میڈیکل کمپلیکس ایک طبی ادارہ ہے جس کا اس واقعے سے کوئی لینا دینا نہیں۔ ’یہ ایک ذاتی فعل ہے، جسے ادارے سے منسوب کرنا اور بدنام کرنا افسوسناک امر ہے جس سے گریز کیا جانا چاہیے۔‘
یہ بھی پڑھیں: مردان: سرکاری اسپتال میں خاتون سے زیادتی،’کئی روز تک دوست کے ساتھی نے اپنے ساتھ رکھا‘
اعلامیے کے مطابق انتظامیہ واقعے میں مبینہ طور پر ملوث ملازمین سے خود کو الگ کرتے ہوئے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتی ہے۔
’مردان میڈیکل کمپلیکس میں سینکڑوں کی تعداد میں خواتین اہلکار مریضوں کو طبی سہولیات کی فراہمی سمیت کئی ایک شعبوں میں خدمات انجام دے رہی اور اسپتال انتظامیہ ان کی خدمات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔‘
مزید پڑھیں:مردان میڈیکل کمپلیکس میں ایم اوز کی بھرتیوں میں بے قاعدگیوں کا انکشاف
اسپتال ترجمان کے مطابق مردان میڈیکل کمپلیکس میں جنسی ہراسانی کے حوالے سے سخت قوانین موجود ہیں جس کے مطابق جرم ثابت ہونے پر ملازمت سے برخواستگی سمیت سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف آئی آر جنسی ہراسانی زیادتی مردان میڈیکل کمپلیکس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف ا ئی ا ر زیادتی کے مطابق
پڑھیں:
کراچی، گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
کراچی:گلشن معمار میں کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کے واقعے میں پولیس اہلکار صدام حسین شہید ہوگیا۔
ترجمان ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ویسٹ کراچی کے مطابق تھانہ گلشن معمار کے علاقے کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے، جہاں پولیس اہلکار شہید ہوگیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فائرنگ سے شہید ہونے والا پولیس کانسٹیبل صدام حسین تھانہ گلشن معمار میں تعینات تھا اور ابتدائی معلومات کے مطابق پولیس اہلکار پنکچر کی دکان پر اپنی موٹرسائیکل کا پنکچر لگوا رہا تھا، اسی دوران سفید آلٹو کار میں سوار 4 نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار شہید ہوگیا جبکہ ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔
مزید بتایا گیا کہ شہید ہونے والا پولیس اہلکار رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی کا گن مین تھا، ڈیوٹی سے چھٹی کر کے گھر جا رہا تھا کہ فائرنگ کا نشانہ بنا۔
ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے جائے وقوع سے 5 خولز 9 ایم ایم اور ایک خول 30 بور قبضے میں لیا ہے، ایس ایچ او گلشن معمار شہید اہلکار کے ہمراہ اسپتال روانہ ہوگئے ہیں جبکہ واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کررہے ہیں۔
صوبائی وزیر داخلہ ضیا لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایس ایس پی ویسٹ فی الفور مکمل ابتدائی پولیس اقدامات سے آگاہ کریں۔
وزیر داخلہ سندھ نے ہدایت کی ہے کہ شہادتوں اور عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں تفتیش کامیاب بنائی جائے، شہید کانسٹیبل کے گھر جائیں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ کچھ وقت شیئر کریں۔
ضیا الحسن لنجارنے کہا کہ پولیس کے قتل میں ملوث اب تک گرفتار ملزمان کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا جائے اور کامیاب تفتیش اور واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک ماہر اور باصلاحیت افسر کو دیا جائے۔