بیجنگ : چینی صدر شی جن پھنگ نے کمیونسٹ پارٹی آف ویتنام کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری تولام کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی اور مشترکہ طور پر چین ویتنام انفرادی و ثقافتی تبادلے کے سال کے باضابطہ آغاز کا اعلان کیا۔بدھ کے روز چینی میڈ یا کے مطابق شی جن پھنگ نے کہا کہ رواں سال چین کے 14 ویں پانچ سالہ منصوبے کا آخری سال ہے اور ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کی 14 ویں قومی کانگریس کی تیاری کے لئے ایک اہم سال ہے۔

فریقین کو اعلیٰ سطح کے تبادلوں کے سیاسی قائدانہ کردار کو مکمل طور پر بروئے کار لاتے ہوئے قریبی تبادلوں کو برقرار رکھنا چاہیے تاکہ باہمی فائدہ مند تعاون میں مزید نتائج کے حصول کو فروغ دیا جائے۔ہمیں صحافت، ثقافت،سیاحت، مقامی حکومتوں اور نوجوانوں کے شعبوں میں تبادلوں اور تعاون نیز بین الاقوامی اور علاقائی تعاون کو مضبوط بنانا ہوگا تاکہ مشترکہ طور پر انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی جائے۔ تولام نے کہا کہ ویتنام ، جنرل سیکریٹری شی جن پھنگ کی طرف سے پیش کردہ تین اہم گلوبل انیشی ایٹوز کی فعال طور پر حمایت کرتا ہے اور اس فریم ورک کے تحت چین کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔ ویتنام اپنی خارجہ پالیسی میں ویتنام چین تعلقات کی ترقی کو اولین ترجیح دیتا رہے گا، پالیسی ہم آہنگی کو مضبوط بنائے گا اورتنازعات کو مناسب طریقے سےکنٹرول اور حل کرے گا تاکہ ویتنام چین ہم نصیب معاشرے کی مشترکہ تعمیر احسن طریقے سے آگے بڑھے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔

چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔

چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔

ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔

 

متعلقہ مضامین

  • چائنا میڈیا گروپ اور بین الاقوامی ہارس رائیڈنگ فیڈریشن کے مابین تعاون
  • چین اور کینیا کے درمیان دوستی کی ایک طویل تاریخ ہے، اہلیہ چینی صدر
  • چین اور کینیا کو بیلٹ اینڈ روڈ تعاون میں رہنما کردار ادا کرنا چاہئے، چینی صدر
  • چین دنیا کی سبز ترقی میں ایک مضبوط رکن اور اہم شراکت دار ہے، چینی صدر
  • چین دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں میں آذربائیجان کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے، چینی صدر
  • ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
  • وزیر اعظم کی ترک صدر سے ملاقات: مشترکہ منصوبوں، سرمایہ کاری کے ذریعے اقتصادی تعاون بڑھانے پر زور
  • دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں، اردگان: دہشت گردی کیخلاف تعاون پر شکریہ، شہباز شریف
  • شہباز اردوان ملاقات، مشترکہ منصوبوں پر سرمایہ کاری بڑھانے پر زور
  • پاکستان اور روس کا دہشتگردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے مشترکہ تعاون کو بڑھانے کا عزم