بیجنگ : چینی صدر شی جن پھنگ نے کمیونسٹ پارٹی آف ویتنام کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری تولام کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی اور مشترکہ طور پر چین ویتنام انفرادی و ثقافتی تبادلے کے سال کے باضابطہ آغاز کا اعلان کیا۔بدھ کے روز چینی میڈ یا کے مطابق شی جن پھنگ نے کہا کہ رواں سال چین کے 14 ویں پانچ سالہ منصوبے کا آخری سال ہے اور ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کی 14 ویں قومی کانگریس کی تیاری کے لئے ایک اہم سال ہے۔

فریقین کو اعلیٰ سطح کے تبادلوں کے سیاسی قائدانہ کردار کو مکمل طور پر بروئے کار لاتے ہوئے قریبی تبادلوں کو برقرار رکھنا چاہیے تاکہ باہمی فائدہ مند تعاون میں مزید نتائج کے حصول کو فروغ دیا جائے۔ہمیں صحافت، ثقافت،سیاحت، مقامی حکومتوں اور نوجوانوں کے شعبوں میں تبادلوں اور تعاون نیز بین الاقوامی اور علاقائی تعاون کو مضبوط بنانا ہوگا تاکہ مشترکہ طور پر انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی جائے۔ تولام نے کہا کہ ویتنام ، جنرل سیکریٹری شی جن پھنگ کی طرف سے پیش کردہ تین اہم گلوبل انیشی ایٹوز کی فعال طور پر حمایت کرتا ہے اور اس فریم ورک کے تحت چین کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔ ویتنام اپنی خارجہ پالیسی میں ویتنام چین تعلقات کی ترقی کو اولین ترجیح دیتا رہے گا، پالیسی ہم آہنگی کو مضبوط بنائے گا اورتنازعات کو مناسب طریقے سےکنٹرول اور حل کرے گا تاکہ ویتنام چین ہم نصیب معاشرے کی مشترکہ تعمیر احسن طریقے سے آگے بڑھے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

90 فیصد  افراد کا ماننا ہے کہ  چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست  انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے

90 فیصد  افراد کا ماننا ہے کہ  چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست  انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے

بیجنگ: چائنا میڈیا گروپ کے تحت سی جی ٹی این کی جانب سے دنیا بھر کے انٹرنیٹ صارفین کے لیے کیے گئے ایک حالیہ سروے کے مطابق 74.7 فیصد جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ چین اور امریکہ کے سربراہان مملکت کے درمیان  ٹیلیفونک بات چیت چین امریکہ تعلقات کو درست راستے پر واپس لانے کے لیے مثبت اشارہ  ہے۔

سروے میں  93.3 فیصد جواب دہندگان کا کہنا ہے کہ چین اور امریکہ کے تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد  درست  انتخاب ہے۔ 94 فیصد جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ چین اور امریکہ کو ایک دوسرے کے خدشات کا احترام کرتے ہوئے تجارتی تنازعات کو مساوی بنیادوں پر حل کرنا چاہئے اور مشترکہ کامیابیوں کے حصول  کے لئے کوشش کرنی چاہئے۔ سروے میں 95.7 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ امریکہ کو  چین اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے کی پاسداری کرنا چاہیے اور جنیوا مذاکرات میں طے پانے والے معاہدوں پر سختی سے عمل درآمد کرنا چاہیے۔ 95.5 فیصد جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ چین اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری باہمی احترام اور مساوی سلوک کی بنیاد پر  قائم ہونی چاہئے

جبکہ 97 فیصد جواب دہندگان  نے کہا کہ  چین امریکا تعلقات  زیرو سم گیم  نہیں ہیں اور  دوسرے کو تبدیل کرنے اورمحدود کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر حقیقی ہے۔ساتھ ہی  کسی بھی فریق کو دوسرے فریق کے جائز ترقیاتی  حقوق سے محروم نہیں کرنا چاہئے۔

سی جی ٹی این کا یہ سروے اس کے انگریزی، ہسپانوی، فرانسیسی، عربی اور روسی پلیٹ فارمز ز پر کیا گیا، جس  میں 12 گھنٹوں میں  5,610 جواب دہندگان نے  اپنے خیالات کا اظہار   کیا۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • چین اور برطانیہ کو اقتصادی ڈائیلاگ کے نتائج کو مزید گہرا کرنےکی کوشش کرنی چاہیئے، چینی نائب وزیر اعظم
  • شی جن پھنگ کا میانمار کے رہنما کے ساتھ چین میانمار سفارتی تعلقات کے قیام کی پچھترہویں سالگرہ کے موقع پر تہنیتی پیغامات کا تبادلہ
  • وزیراعظم کا عمان کے سلطان کو فون، دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور
  • شہباز شریف کا شاوکت مرزِیویوف سے رابطہ، دوطرفہ تعلقات پر گفتگو
  • شہباز شریف کے عالمی رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطے، عید کی مبارکباد اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • پاکستان مصر کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیراعظم
  • 90 فیصد  افراد کا ماننا ہے کہ  چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست  انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان  تین ” اہم معاملات ” میں پیش رفت
  • شہباز شریف اور محمد بن سلمان کی ملاقات، دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • وزیراعظم  کی منیٰ پیلس میں سعودی ولی عہد سے ملاقات ،دوطرفہ تعاون پرتبادلہ خیال