بنگلادیش میں کرپشن کے الزامات:شیخ حسینہ کی بھانجی اور برطانوی وزیر مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
لندن: بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی بھانجی اور برطانیہ میں انسداد بدعنوانی کی وزیر بنگلادیش میں کرپشن کے الزامات پر عہدے سے مستعفی ہوگئیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق 42سالہ ٹیولپ صدیق برطانوی حکومت میں فنانشل سروسز اور اینٹی کرپشن کی وزیر تھیں جس میں منی لانڈرنگ کےخلاف اقدامات کی ذمہ داری بھی شامل تھی، تاہم بنگلادیش میں جاری کرپشن اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزامات پروہ عہدے سے مستعفی ہوگئیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹیولپ صدیق بدعنوانی میں ملوث ہونے سے مسلسل انکار کرتی رہی ہیں جبکہ وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے بھی گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہیں اپنی وزیر پر مکمل اعتماد ہے،تاہم اب ٹیولپ صدیق نے وزیراعظم کو خط میں کہا کہ وہ اس لیے مستعفی ہو رہی ہیں کیونکہ ان کے عہدے کی وجہ سے حکومت کے کام سے توجہ ہٹنے کا خدشہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف بنگلادیش میں منی لانڈرنگ کےحوالے سے تحقیقات جاری ہیں اور گزشتہ سال دسمبر میں ٹیولپ صدیقی کا نام بھی تحقیقات میں سامنے آیا تھا۔
حسینہ واجد کے خاندان پر ڈھاکا کے ایک مضافاتی علاقے میں موجود قیمتی پلاٹوں میں مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر قبضے کے الزامات ہیں جن سے حسینہ اور ان کے خاندان نے فائدہ اٹھایا۔
کیئراسٹارمر کی قیادت میں بننے والی برطانوی حکومت کے لیے بھی یہ بڑا دھچکا ہے کیونکہ جولائی میں لیبر پارٹی کی جانب سے حکومت سنبھالنے کے بعد صرف دو ماہ کے دوران یہ دوسرے اہم وزیر کا استعفیٰ ہے۔
لیبرپارٹی کی حکومت کی وزیر ٹرانسپورٹ لوئس ہیگ نے 2024 کے اواخر میں اس بات پر استعفیٰ دیا تھا کہ وہ حکومت میں عہدہ حاصل کرنے سے پہلے معمولی مجرمانہ اقدام میں ملوث ہوئی تھی۔
سابق برطانوی وزیر نے موبائل فون چوری ہونے کی بے بنیاد رپورٹ دی تھی اور اسی وجہ سے لوئس ہیگ نے وزارت سے استعفیٰ دیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بنگلادیش میں کے الزامات
پڑھیں:
چین سے آنے والی الیکٹرک گاڑیاں تقسیم ہوں گی ، وزیر اعظم
حکومتی اسکیم ماحولیات کو تحفظ اور روزگار کیلیے شروع کی گئی ہے ، سی پیک ،گرین انفراسٹرکچر مربوط ہے ، شہباز شریف
1 لاکھ الیکٹرک بائیک ، 3 لاکھ سے زائد الیکٹرک لوڈر اور رکشے نقسیم کیے جائیں گے ، شفافیت کیلیے تھرڈ پارٹی کا فیصلہ
پاکستانی حکومت نے ایک منصوبہ متعارف کرایا ہے جس کے تحت نوجوانوں میں 1 لاکھ سے زائد چینی ساختہ الیکٹرک بائیکس اور 3 لاکھ سے زائد الیکٹرک لوڈرز اور رکشے تقسیم کیے جائیں گے، یہ اسکیم حکومت کی جانب سے ایندھن کی درآمدات کم کرنے، ماحولیات کے تحفظ اور روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے شروع کی گئی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ پروگرام اقتصادی خودمختاری اور ماحولیاتی ذمہ داری کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا الیکٹرک گاڑیاں ہمیں اربوں روپے کی غیر ملکی کرنسی کی بچت میں مدد دیں گی، ملکی پیداوار کو فروغ دیں گی اور نئے روزگار کے مواقع فراہم کریں گی۔ گوادر پرو کے مطابق یہ ای وی اسکیم، جس میں نمایاں طور پر چینی ساختہ ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہے، پاکستان کی صاف توانائی کی جانب منتقلی کا حصہ ہے جو کہ سی پیک کے گرین انفراسٹرکچر منصوبوں کے ساتھ مربوط ہے۔ گوادر پرو کے مطابق منصوبے کی اہم خصوصیات میں تمام تعلیمی بورڈز بشمول وفاقی اداروں کے اعلیٰ کارکردگی والے طلبہ کو مفت الیکٹرک بائیکس فراہم کرنا، بے روزگار نوجوانوں کو خودروزگاری کے فروغ کیلئے سبسڈی یافتہ الیکٹرک لوڈرز اور رکشے دینا، خواتین کیلئے 25 فیصد کوٹہ مختص کرنا تاکہ صنفی شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے اور بلوچستان کو حکومت کی برابری کی ترقی اور صوبائی بااختیاری کے عزم کے تحت 10 فیصد حصہ دینا شامل ہیں۔اجلاس میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے تھرڈ پارٹی آڈٹ، حفاظتی معیارات کی سخت پابندی، اور عوامی آگاہی مہم پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔حکام نے بتایا کہ چار نئی بیٹری بنانے والی کمپنیاں، جن میں چینی ٹیکنالوجی شراکت دار شامل ہیں، پہلے ہی پاکستان میں کام شروع کر رہی ہیں، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کو یقینی بنائیں گی۔ گوادر پرو کے مطابق یہ ای وی منصوبہ خاص طور پر گوادر اور کوئٹہ جیسے شہروں میں پاکستان کی شہری نقل و حمل کے لیے ایک اہم تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے، جہاں سی پیک کے لاجسٹک اپ گریڈز اور توانائی اصلاحات پہلے ہی اگلی نسل کی موبلیٹی سلوشن کے لیے راہ ہموار کر رہے ہیں۔