لاہور:

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمیشہ کہتا ہوں سیاستدانوں کو جیل میں نہیں ہونا چاہئے، ملک کو دھاندلی سے پاک انتخابات کی ضرورت ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سب سے پہلی ترجیح عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے، سایسی آدمی ہوں اس لیے ہمیشہ مذاکرات کا حامی ہوں، مجھے پی ٹی آئی کے مطالبات کا نہیں معلوم، میری خواہش ہے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل ہوں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے آج پارلیمان بے معنی ہوگئی ہے، ملک میں دھاندلی سے پاک انتخابات کی ضرورت ہے، ادارے اپنی مرضی کی حکومت بنانا چاہتے ہیں جسے وہ اپنی لاٹھی سے ہانک سکیں مگر یہ ایک ناجائز خواہش ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم نظریاتی سیاست کرنا چاہتے ہیں مگر اسٹیبلشمنٹ کا نظریات سے کوئی تعلق نہیں، وہ صرف اپنی اتھارٹی کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، آئین میثاق ملی ہے گر اس کی خلاف ورزی ہوگی تو یہ بے معنی ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اس خطے سے شکست کھاکر بھاگا ہے اب وہ پاکستان کو خانہ جنگی طرف لے جانا چاہتا ہے، قبائلی علاقوں میں حکومت کی رٹ ختم ہوچکی ہے، لوگ اپنے علاقے اور گھر چھوڑ رہے ہیں، جب ایک علاقہ لمبا عرصہ جنگ کی زد میں رہے اور حکومت کی رٹ نہ رہے اسکی جغرافیائی سلامتی خطرے میں پڑجاتی ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ چھبسویں ترمیم پر صرف حکومت اور جے یو آئی کے درمیان مذاکرات ہوئے، اگر ایک پارٹی بھی ڈٹ جاتی ہے کہ ہم نے آئین اور انسانی حقوق پر کمپرومائز نہیں کرنا تو باقی جماعتیں کیوں نہیں کرسکتیں، میں ہمیشہ مارشل لاؤں کیخلاف لڑتا رہا ہوں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحم ن نے کہا کہ ن نے کہا

پڑھیں:

پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی

سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر
  • کراچی کی سڑکوں پر گاڑی چلانے پر عوام کیلئے جرمانہ نہیں انعام ہونا چاہیے، نبیل ظفر
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • جماعتِ اسلامی کے ’بد ل دو نظام’اجتماعِ عام میں بلوچستان سے لوگ شرکت کرینگے: مولانا ہدایت الرحمٰن
  • کراچی کی سڑکوں پر گاڑی چلانے پر چالان نہیں انعام ہونا چاہیے: نبیل ظفر
  • مولانا فضل الرحمان کی ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید
  • کیا 25 ہزار میں آئمہ کرام کا ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟ مولانا فضل الرحمان کی پنجاب حکومت پر تنقید
  • مولانا فضل الرحمان نے پنجاب کی حکومت پر علماؤں کے ضمیر خریدنے کا الزام لگا دیا
  • کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے؛ گورنر فیصل کریم کنڈی
  • کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے: گورنر فیصل کریم کنڈی