محصولات کے ہدف کو ہر صورت یقینی بنایا جائے، وزیر اعلی گلگت بلتستان
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
وزیر اعلیٰ نے صوبائی سیکریٹری خزانہ کو ہدایت کی کہ تمام محکموں کیلئے متعین محصولات کے ہدف کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ جن محکموں کی جانب سے نااہلی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے ان محکموں کو پابند بنایا جائے کہ وہ اپنے محصولات کے ہدف کو یقینی بنائیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے مالی سال 2024-25ء میں مختلف محکموں کیلئے متعین محصولات کے ہدف کے حصول (ریونیو ٹارگٹس) کو یقینی بنانے کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کی فلاح و بہبود اور علاقے کی ترقی کیلئے صوبے کے وسائل میں اضافہ کرنا لازمی ہے، جس کو مدنظر رکھتے ہوئے محصولات کے ہدف کو یقینی بنایا جائے۔ شفافیت، میرٹ اور کفایت شعاری حکومت کے پہلے دن سے ہی ترجیحات میں شامل ہیں جن کو عملی جامہ پہنانے کیلئے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایات دی گئی ہیں۔ محصولات کے نظام کو شفاف اور آسان بنانے کیلئے صوبے میں جلد ریونیو آن لائن (ون لنک) سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے صوبائی سیکریٹری خزانہ کو ہدایت کی کہ تمام محکموں کیلئے متعین محصولات کے ہدف کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ جن محکموں کی جانب سے نااہلی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے ان محکموں کو پابند بنایا جائے کہ وہ اپنے محصولات کے ہدف کو یقینی بنائیں۔ مالی اصولوں کے مطابق تمام محکموں کو پابند بنایا جائے کہ مختلف مد میں جمع ہونے والی ریونیو اور رقم کو الگ اکائونٹس میں رکھنے کے بجائے کنسولیڈئیڈ اکائونٹ (Consolidated Account) میں جمع کرائیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بہت جلد اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا جائے گا جس میں مختلف محکموں کیلئے متعین ریونیو ٹارگٹس کے حوالے سے کارکردگی کا جائز ہ لیا جائے گا۔ صوبائی سیکریٹری خزانہ نے مختلف محکموں کیلئے متعین ریونیو ٹارگٹس اور اب تک کی کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محکموں کیلئے متعین یقینی بنایا جائے محکموں کی وزیر اعلی محکموں کو کو یقینی
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں سیلاب؛ جاں بحق افراد کی تعداد 9ہوگئی، 500 سے زائد گھر تباہ
گلگت:گلگت بلتستان میں سیلابی تباہ کاریوں سے اب تک 9 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 2 خواتین اور 2 بچے بھی شامل ہیں جبکہ درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق نے بتایا کہ لاپتا افراد کی تعداد 10 سے 12 ہو سکتی ہے جبکہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے 500 سے زائد گھر تباہ ہوئے ہیں، مجموعی طور پر 12 کلومیٹر سے زائد سڑکیں تباہ ہوئیں۔
فیض اللہ فراق نے کہا کہ صوبہ بھر میں 27 پل اور 22 گاڑیاں سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئی ہیں، لاتعداد دکانیں و مویشی خانے تباہ ہوئے ہیں اور ہزاروں فٹ عمارتی لکڑی ریلوں کے ساتھ بہہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ مالی و جانی نقصانات ضلع دیامر میں ہوئی، 300 سے زائد پھنسے مسافروں اور سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا۔ ریسکیو و سرچ آپریشن میں پاک فوج نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جی بی اسکاؤٹس کے جوانوں نے بھی ریسکیو آپریشن و امدادی کاروائیوں میں بھر پور حصہ لیا۔
فیض اللہ فراق نے کہا کہ لاپتا افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن اب بھی جاری ہے۔ صوبے کے مختلف علاقوں میں پانی کے بہاؤ اور سلائیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے سرچ آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔ بڑھتے پانی کے بہاؤ کی وجہ سے سڑکوں کی بحالی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ امدادی کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پانی و بجلی کی بحالی کے لیے کام شروع ہے، صوبائی حکومت متاثرین سیلاب کو تنہا نہیں چھوڑے گی ہر ممکن مدد کرے گی۔