کراچی:

کراچی میں انٹر بورڈ کے حالیہ نتائج سے متاثر ہونے والے طلبہ چیئرمین کے اقدامات سے مطمئن نہیں ہو سکے، طلبہ کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی بنے یا اسکروٹنی فیس ختم ہو ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ہم اپنی کاپیاں خود چیک کریں گے۔

انٹر بورڈ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ لاکھوں طلبہ ازخود اپنی کاپیاں چیک کریں یہ ممکن نہیں ، زیادہ نمبروں کے فرق والے طلبہ کیلئے انٹربورڈ آفس کے دروازے کھلے ہیں ہماری نگرانی میں کاپیاں چیک کر سکتے ہیں۔

بدھ کے روز ناظم امتحانات زرینہ راشد نے اپنے دفتر میں ’’ ایکسپریس ‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کا اسکروٹنی فیس ختم کرنے والا مطالبہ ہم نے منظور کیا ہے جنہوں نے میٹرک میں 80 یا 85 فیصد نمبر حاصل کیے اور اب گیارہویں جماعت میں ان کے 50 یا 55 نمبر سے بھی کم  آئے ہیں تو ہم ان طلبہ کو کاپیاں دکھانے کیلئے تیار ہیں۔

پرچوں کی جانچ پڑتال کے بعد ان طلبہ سے درخواست ہوگی کہ وہ اپنے انٹرویوز میں حقیقت بتائیں، 30 دن میں اسکروٹنی کا عمل مکمل کر کے کم نمبر حاصل کرنے والے طلبہ کے گھر نتیجہ بھیجا جائے گا، اگر کوئی پھر بھی مطمئن نہیں ہوتا تو اس کیلئے دفتر حاضر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسکروٹنی فارم انٹربورڈ کی آفیشل ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے، ایک پرچے کی اسکروٹنی کی فیس 1 ہزار تھی جس میں 50 فیصد رعایت کرتے ہوئے 500 کی گئی تھی مگر اب طلبہ کی سہولت کیلئے اسکروٹنی کی فیس مکمل معاف کردی ہے۔اسکروٹنی میں رواں برس پہلی مرتبہ پرچوں کی جانچ بھی کی جائے گی جبکہ پہلے صرف ری کاؤنٹنگ کی جاتی تھی۔

دوسری جانب کم نمبر حاصل کرنے والے طلبہ نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا بے شک اسکروٹنی فیس ختم نہ کریں مگر ہمیں اپنی کاپیاں خود چیک کرنے کا حق ہو ، ہم جو چاہیں کوئی بھی پرچہ خود چیک کریں اسی صورت میں ہم  مطمئن ہوں گے، نتیجہ گھر بھیج دیں گے کب کاپی چیک ہوگی کون؟ کون کرے گا؟ کون دیکھے گا؟ اگر نمبر نہیں بڑھے تو مستقبل تباہ ہو جائے گا، کوئی دوسرا راستہ نکالنا چاہیے ورنہ بورڈ تبدیل کرنا پڑے گا یا دوسری صورت میں ملک چھوڑ دیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسکروٹنی فیس ختم والے طلبہ چیک کریں خود چیک

پڑھیں:

اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت

اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت WhatsAppFacebookTwitter 0 31 October, 2025 سب نیوز

لاہور (آئی پی ایس )اسپیکرپنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس سلسلہ میں 27 ویں آئینی ترمیم بھی منظور کی جاتی ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پنجاب سے ضلعی حکومت کی مدت کے تحفظ کیلیے منظور کی جانے والی قرارداد نئی آئینی ترمیم کی سفارش کرتی ہے جس کے لیے قومی اسمبلی و سینیٹ کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی تحفظ کے لیے اگر 27 ویں آئینی ترمیم بھی کرنا پڑی تو اس کی حمایت کریں گے۔ اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ ملک میں گزشتہ 50 سال کے دوران مقامی حکومتوں کا وجود نہیں رہا، توقع کرتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتیں اس ترمیم کی حمایت کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ضلعی حکومتوں کی عدم موجودگی میں ریاست کا عمرانی معاہدہ کمزور ہوا ہے، ضلعی حکومت کے حوالے سے موثر قانون کی عدم موجودگی کے باعث ماضی میں صوبائی حکومتیں لوکل گورنمنٹس کو توڑتی رہی ہیں۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے مدارس اور علمائے کرام کے حوالے سے حکومت کے کئے جانے والے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے اقدامات کے ساتھ ساتھ سعودی عرب، ایران اور دیگر اسلامی ممالک میں علمائے کرام کیلیے بنائے جانے والے ماڈل کو ضرور دیکھنا چاہیے۔

مذہبی جماعت کے خلاف ہونے والے آپریشن کے بارے میں اسپیکر کا کہنا تھا کہ امن و امان بحال رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے جسے ریاست نے ہر صورت پورا کرنا ہے۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے منگل 21 اکتوبر کو پنجاب میں طویل عرصے سے التوا کا شکار بلدیاتی انتخابات کے لیے جاری کردہ حلقہ بندی کے شیڈول کو واپس لے لیا تھا، جو 2022 کے مقامی حکومت کے قانون کے تحت جاری کیا گیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کو 4 ہفتوں کی مہلت دی ہے تاکہ وہ رواں ماہ کے آغاز میں نافذ ہونے والے نئے قانون کی روشنی میں حلقہ بندی اور حد بندی کے قواعد کو حتمی شکل دے

۔8 اکتوبر کو ای سی پی نے دسمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ فورا حلقہ بندی کا عمل شروع کرے اور دو ماہ کے اندر اسے مکمل کرے۔2019 میں اس وقت کی پی ٹی آئی حکومت نے پنجاب میں بلدیاتی ادارے تحلیل کر دیے تھے، جنہیں بعد میں سپریم کورٹ نے بحال کیا، اور ان کی مدت 31 دسمبر 2021 کو مکمل ہوئی تھی۔اس کے مطابق انتخابات اپریل 2022 کے اختتام تک کرائے جانے تھے، آئین کے آرٹیکل 140-اے اور الیکشن ایکٹ کی دفعہ 219(4) کے تحت، الیکشن کمیشن پر لازم ہے کہ وہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے 120 دن کے اندر انتخابات کرائے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی پی کشمیر کاز کی علمبردار،کبھی حقوق پر سودا نہیں کریں گے،بلاول بھٹو پی پی کشمیر کاز کی علمبردار،کبھی حقوق پر سودا نہیں کریں گے،بلاول بھٹو پاک افغان تعلقات کے حوالے سے نیا فورم دستیاب ہوگا،وزیر اطلاعات گورنر خیبر پختونخوا نے صوبائی وزرا سے حلف لے لیا،10ارکان کابینہ شامل بھارتی پراپیگنڈہ بے بنیاد، اسرائیل کو تسلیم کیا نہ فوجی تعاون زیر غور ہے: پاکستان سوڈان: دارفور ریجن میں خونریز کارروائیاں، رواں ہفتے 1500 شہری ہلاک اسلام آباد ہائیکورٹ: غیر قانونی گیسٹ ہاؤسز اور ہاسٹلز کیخلاف سی ڈی اے کو کارروائی کی اجازت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • ایم ڈی کیٹ کے نتائج کا اعلان،کراچی کے طلبا نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا
  • دہشتگردی پاکستان کیلئے ریڈ لائن ، اسپر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، بیرسٹر دانیال
  • ایم ڈی کیٹ رزلٹ میں کراچی کے طلبہ نے میدان مار لیا، 41 بچے ٹاپ 10 میں شامل
  • ایم ڈی کیٹ 2025: کراچی کے طلبہ نے میدان مار لیا، پہلی تینوں پوزیشنز کراچی کے نام
  • پنجاب بدستور سموگ کی لپیٹ میں، گوجرانوالہ آلودہ شہروں میں پہلے نمبر پر آگیا
  • ایم ڈی کیٹ، کراچی کے طلبہ بازی لے گئے
  • ایم ڈی کیٹ میں کراچی کے طلبہ بازی لے گئے، 41 بچے ٹاپ 10 میں شامل
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت