کل اگر جوڈیشل کمیشن پر نہیں مانیں گے تو آخری نشست ہوگی، شیخ وقاص اکرم
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
مرکزی سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کا آج کا میسیج مجھ تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کل جوڈیشل کمیشن سے متعلق ڈسکس کرلیں، اگر 31 جنوری سے پہلے جوڈیشل کمیشن کا اعلان ہو جائے گا تو چوتھی نشست تک جاسکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ کل ہم تحریری مطالبات پیش کر دیں گے، کل اگر جوڈیشل کمیشن پر نہیں مانیں گے تو آخری نشست ہوگی۔ اپنے بیان میں شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ بانی نے کہا سی سی ٹی وی فوٹیجز نکالیں، ہمارے ساتھ ظلم ہوا ہے، ہمیں یقین ہے ہمارے لوگ بےگناہ ہیں۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ بانی کا آج کا میسیج مجھ تک پہنچ گیا ہے، چند لوگوں نے میرے متعلق غلط خبریں پھیلائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کل جوڈیشل کمیشن سے متعلق ڈسکس کرلیں، اگر 31 جنوری سے پہلے جوڈیشل کمیشن کا اعلان ہو جائے گا تو چوتھی نشست تک جاسکتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شیخ وقاص اکرم جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ
پڑھیں:
آج عدالتی آرڈر کی توہین ہو رہی ہے کل ہر ادارے کی ہوگی، علیمہ خانم
میں چیف جسٹس سے بات کرنا چاہتی تھی جج صاحب پہلے کی طرح اٹھ گئے تھے
جب عدالت کے آرڈر کی توہین ہوگی تو کسی پاکستانی کو انصاف نہیں ملے گا، گفتگو
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ اگر آج عدالت کی اس طرح توہین ہو رہی ہے تو کل پھر ہر چیز اور ہر ادارے کی توہین ہوگی، جب جج اور جج کے آرڈر کی توہین ہوگی تو پھر ہمیں انصاف نہیں ملے گا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس سے بات کرنا چاہتی تھی جج صاحب پہلے کی طرح اٹھ گئے تھے لیکن نیاز اللہ نیازی صاحب نے بات کی، کل ہماری پٹیشن لگے گی تو میں چیف صاحب سے بات کروں گی، چیف جسٹس ہمیں انصاف دلا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت خوف ہے اور عدالتی حکامات پر بالکل بھی عمل نہیں ہو رہا، اگر آج اسی طرح توہین ہو رہی ہے تو کل پھر ہر چیز اور ہر ادارے کی توہین ہوگی، جب جج اور جج کے آرڈر کی توہین ہوگی تو پھر ہمیں انصاف نہیں ملے گا۔انہوں نے کہا کہ جب عدالت کے آرڈر کی توہین ہوگی تو پھر کسی پاکستانی کو انصاف نہیں ملے گا اسی لیے ہم محروم بیٹھے ہیں توہین عدالت کی سزا ہے کہ چھ ماہ کے لیے جیل جانا پڑتا ہے۔