دنیا کی سب سے بڑی سب میرین کیبل پاکستان آچکی،انٹر نیٹ مسئلہ جلد حل ہوجائے گا،شزہ فاطمہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ نے کہا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی سب میرین کیبل پاکستان آچکی، امید ہے انٹرنیٹ کا مسئلہ جلد حل ہوجائے گا۔ سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سیدال خان کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے سینیٹر محمد اسلم ابڑو نے کہا کہ وزارت نے جواب دیا ہے کہ انٹرنیٹ کا مسئلہ ٹیکنیکل ہے، دنیا چاند پر پہنچ گئی ہے اور ہم ایک سال میں بھی یہ مسئلہ حل نہیں کرسکے، انٹرنیٹ کے تعطل کا مسئلہ کمیٹی میں بھیجا جائے۔ وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ نے کہا کہ پی ٹی اے انٹرنیٹ کی اسپیڈ کو دیکھتا ہے، پی ٹی اے نے ملک میں 2 سال میں اپنی فریکوئنسی کو ڈبل کیا ہے، 5ماہ کے دوران آئی ٹی ایکسپورٹ میں 33فیصد اضافہ ہوا ہے، یہ واحد انڈسٹری ہے جس نے ٹریڈ سرپلس بھی شو کیا ہے، پاکستان میں انٹرنیٹ کے صارفین کی تعدادمیں 25فیصد ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موبائل براڈبینڈ پر زیادہ ترمسائل ہوئے ہیں، ہم انٹرنیٹ سے متعلق کاروباروں کے ساتھ رابطے میں ہیں، پاشا نے 3کمپنیوں کا بتایا جہاں پوارا پاکستان 274 میگا
ہرٹز پر کام کررہا ہے، 8 سب میرین کیبلز ہیں جن میں سے ایک اپنی زندگی پوری کرچکی ہے، دنیا کی سب سے بڑی سب میرین کیبل پاکستان آچکی ہے، امید ہے انٹرنیٹ کا مسئلہ جلد حل ہوجائے گا۔ سینیٹر انوشہ رحمن نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں 274میگاہرٹز کا اسپیکٹرم موبائل کمپنیوں نے 30سال میں حاصل کیا ہے، اگر ہم نے ڈیٹا دینا اور اس کے استعمال پر پابندی لگانی ہے تو کیا فائدہ ہے، نیا جو اسپیکٹرم آیا ہے تو کیا اس پر رائے لی گئی ہے کہ سرمایہ کاری کرے گا، اس پر قدغن لگانے کا حکومت کاکیا پلان ہے۔ وزیر آئی ثی شزہ فاطمہ نے کہا کہ پچھلے دوتین سالوں میں موبائل سیکٹر میں اس طرح سے ترقی نہیں ہوسکی، پی ٹی اے نے امریکی بیسڈ کنسلٹنٹس کو ہائر کیا ہوا ہے، دنیا میں چیزیں بدل رہی ہیں، آج گلوبل لینڈ اسکیپ میں اسپیکٹرم کو ریونیو گیدرنگ کے طور پر نہیں دیکھا جاتا، کچھ ملکوں میں لوگ اسپیکٹرم فری دے رہے ہیں، ہم کنسلٹنٹس کی رپورٹ کا انتظار کررہے ہیں۔ سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام یہ خود لے کر آئے ہیں، آئی ٹی ایکسپورٹ بڑھ رہی ہیں، ہمارے دور میں جو گروتھ کی امید تھی وہ 10بلین تھی، بتایا جائے یہ ایکسپورٹ اس امید کے برابر ہے یا نہیں۔ شزہ فاطمہ نے کہا کہ کوئی دستاویز لادیں جس میں انہوں نے بتایا ہو کہ آئی ٹی ایکسپورٹ 10 بلین ڈالر تک جائے گی، ایس ٹی زیڈ اے کے نام پر تمام فائدے ہاؤسنگ سوسائٹیاں لے رہی تھیں، یہ قانون جس طرح بناگیا تھا وہ پراپرٹی کا کاروبار بن چکا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شزہ فاطمہ نے کہا نے کہا کہ کا مسئلہ ا ئی ٹی
پڑھیں:
اسٹارلنک نیٹ ورک میں فنی خرابی، امریکا و یورپ میں انٹرنیٹ سروس گھنٹوں معطل
ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے سیٹلائٹ انٹرنیٹ نیٹ ورک اسٹارلنک کو ایک سنگین فنی خرابی کا سامنا کرنا پڑا، جس کے باعث امریکا اور یورپ میں لاکھوں صارفین کو کئی گھنٹوں تک انٹرنیٹ کی معطلی کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ خلل ایک اندرونی سافٹ ویئر کی ناکامی کے نتیجے میں پیش آیا، جو اسٹارلنک کے کور نیٹ ورک کو کنٹرول کرتا ہے۔
عالمی سطح پر پیش آنے والی اس بندش کا آغاز جمعرات کی شام تقریباً 1900 جی ایم ٹی پر ہوا، جس کے بعد امریکا اور یورپ کے صارفین بڑی تعداد میں انٹرنیٹ سروس کی بندش کی شکایات کرتے نظر آئے۔ ’’ڈاؤن ڈیٹیکٹر‘‘ نامی آؤٹیج مانیٹرنگ پلیٹ فارم کے مطابق صرف امریکا میں ہی 61 ہزار سے زائد افراد نے اس خرابی کی اطلاع دی۔
The network issue has been resolved, and Starlink service has been restored. We understand how important connectivity is and apologize for the disruption.
— Starlink (@Starlink) July 25, 2025یہ تکنیکی مسئلہ صرف عام صارفین تک محدود نہیں رہا، بلکہ یوکرین میں جاری جنگ کے دوران بھی اس کا شدید اثر دیکھا گیا، جہاں فرنٹ لائن پر موجود فوجی دستے اسٹارلنک پر انحصار کرتے ہیں۔ یوکرین کی ڈرون فورسز کے ایک اعلیٰ افسر نے تصدیق کی کہ بندش کے دوران پورے محاذ پر رابطہ منقطع ہوگیا تھا، جس سے جنگی کارروائیوں میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
اسٹارلنک نے اپنے ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر بندش کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انجینئرز نے فوری طور پر مسئلے کی نوعیت کا پتا لگایا اور اس کا حل نافذ کیا۔ کمپنی کے نائب صدر برائے انجینئرنگ، مائیکل نکولس نے اعلان کیا کہ دو گھنٹوں کے اندر سروس بحال ہونا شروع ہو گئی تھی اور چار گھنٹے بعد مکمل طور پر بحال کردی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مسئلہ بنیادی سافٹ ویئر سروسز میں خرابی کی وجہ سے پیدا ہوا اور معذرت کے ساتھ اس کی تہہ تک پہنچنے کے عزم کا اظہار کیا۔
ایلون مسک نے بھی ایکس پر صارفین سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اسپیس ایکس اس مسئلے کی اصل وجہ تلاش کرکے اس کا مستقل حل نکالے گا تاکہ آئندہ ایسا نہ ہو۔ ماہرین نے اس اچانک پیدا ہونے والے خلل کو غیر معمولی قرار دیا ہے، اور کچھ نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ ایک خراب سافٹ ویئر اپڈیٹ یا کسی بیرونی سائبر حملے کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔
کارنیل یونیورسٹی کے اسپیس اور سائبر سیکیورٹی لیبارٹری کے سربراہ گریگوری فالکو کا کہنا ہے کہ یہ خلل گزشتہ سال کے اُس واقعے سے مشابہ ہوسکتا ہے جب ونڈوز میں کراؤڈ اسٹرائیک کی اپڈیٹ نے عالمی سطح پر خلل پیدا کیا تھا۔
اسٹارلنک، جو اب دنیا کے تقریباً 140 ممالک اور خطوں میں فعال ہے، 60 لاکھ سے زائد صارفین کو انٹرنیٹ فراہم کررہا ہے۔ اسپیس ایکس نے 2020 سے اب تک 8000 سے زیادہ سیٹلائٹس لانچ کیے ہیں، جو زمین کے نچلے مدار میں ایک منفرد نیٹ ورک تشکیل دیتے ہیں۔ کمپنی اس نیٹ ورک کو مزید طاقتور بنانے کے لیے نہ صرف رفتار اور بینڈوڈتھ میں بہتری لا رہی ہے بلکہ ٹی موبائل کے اشتراک سے ایسے سیٹلائٹس بھی متعارف کرا رہی ہے جو موبائل فونز پر براہ راست پیغامات بھیجنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، خاص طور پر ان دیہی علاقوں میں جہاں فائبر آپٹک انٹرنیٹ دستیاب نہیں۔
اسٹارلنک کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے پیش نظر یہ بندش نہ صرف اسپیس ایکس کے لیے ایک سنگین چیلنج تھی بلکہ عالمی سطح پر ان صارفین کے لیے بھی لمحۂ فکریہ ہے جو اس نیٹ ورک پر مکمل انحصار کرتے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل میں ایسی بندشوں سے بچنے کے لیے نیٹ ورک کی مزید مضبوطی اور سیکیورٹی کے پہلوؤں پر توجہ دینا ضروری ہوگا۔