ڈیجیٹل فراڈ، آئی بی اور ایف آئی اے کے ڈی جیز کی طلبی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈائریکٹر جنرلزآئی بی، ایف آئی اے اور چیئرپرسن نیشنل کمشین برائے انسانی حقوق کی جمعہ کو طلبی کا حکم واپس لے لیا۔
مذکورہ حکم میں انھیں منظم ڈیجیٹل فراڈ کی جوڈیشنل انکوائری کے حوالے سے طلب کیا جانا تھا۔ نئے حکم میں اعلیٰ افسروں کے عدالت میں حاضری کو قبل از وقت قرار دیا گیا ہے۔
تاہم ایک نوٹس آئی جی پنجاب پولیس کو بھیجا جائے گا کہ وہ عدالت کی معاونت کیلئے ایک باخبر افسر ایف آئی اے کے دعوے کے حوالے سے مقرر کریں، ایف آئی اے کا دعویٰ ہے کہ آئی جی پنجاب سے رابطوں کے باوجود پولیس نے ایف آئی اے کو مشکوک گینگ کے خلاف کارروائی کیلئے شواہد فراہم نہیں کئے۔
رپورٹ کے مطابق 100 سے زائد متاثرین نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے پنجاب سپیشل برانچ کی رپورٹ پر جوڈیشل کمشن کی تشکیل کیلئے رجوع کیا تھا جس کے مطابق ایک مشکوک گینگ توہین رسالت کے الزام میں نوجوانوں کو پھنسا کر رقوم بٹورتا ہے۔
مذکورہ گینگ ایف آئی اے میں رجسٹرڈ 90 فیصد کیسز کا شکایت کنندہ ہے۔
اس گینگ میں خواتین بھی شامل ہیں، انہوں نے ’’ لیگل کمیشن فار بلاسفیمی ‘‘ کے نام سے ایک تنظیم بنائی ہوئی ہے، اسی کے تحت کام کرتے ہیں۔
ایف آئی اے سائبر کرائمز میں رجسٹرڈ توہین رسالت کی دیگر شکایات میں یہی طریقہ کار اور ایسی ہی کہانیاں بیان کی گئی ہیں، ان شکایات کے 400 سے زائد متاثرین میں 70 فیصد نوجوان ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف ا ئی اے
پڑھیں:
انڈیپنڈنٹ گروپ کی اسلام آباد و پنجاب بار انتخابات میں برتری، وزیرِ اعظم کی مبارکباد
وزیرِ اعظم شہباز شریف—فائل فوٹووزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وکلاء برادری نے سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر اصولی مؤقف اپنایا ہے۔
اسلام آباد سے جاری بیان میں وزیرِ اعظم نے انڈیپنڈنٹ گروپ کو اسلام آباد بار کونسل اور پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں برتری پر مبارک باد دی۔
شہباز شریف نے گروپ، احسن بھون اور جیتنے والے تمام وکلاء کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ وکلاء برادری جمہوریت کی مضبوطی، انصاف کی فراہمی اور حقوق کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرتی ہے، یقین ہے نو منتخب نمائندے دیانت داری، پیشہ وارانہ مہارت سے خدمات انجام دیتے رہیں گے۔
وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ اصول پر ووٹ دینے کا ثمر کامیابی کی صورت میں ملا، امید ہے کہ آپ عدلیہ اور قانون کی سر بلندی کے لیے بھی اپنا اہم کردار ادا کرتے رہیں گے۔
اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیرِ قانون وکلاء کے مسائل کے حل کے لیے سرگرمِ عمل ہیں، وکلاء برادری کے مسائل کے حل کے لیے وزیرِ قانون مسلسل کوشاں اور رابطے میں رہتے ہیں۔