نان کسٹم پیڈ اشیا کے نام پر شہری لٹنے لگے، اس سے بچا کیسے جائے؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پاکستان میں کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جہاں کسٹم فیس کی عدم ادئیگی کے باعث اشیا کی قیمتیں بہت کم ہوتی ہیں اس کی وجہ ان اشیا کا غیر قانونی طریقے سے آنا ہوتا ہے اور جس وجہ سے ان پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوتا اور اسے غیر قانونی سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے مہنگی الیکٹرانک مصنوعات یا جدید امپورٹڈ گاڑیوں کو سستے داموں خریدنے کے چکر میں شہری غیر قانونی راستوں کا انتخاب کرتے ہیں جیسے کہ نان کسٹم پیڈ اشیا جن کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہے۔
ان اشیا کی اصل حقیقت تو ممکن ہے بارڈرز کے علاقوں پر آشکار ہو سکے لیکن ڈیمانڈ کے مدنظر فراڈیوں نے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کیا ہے جیسا کہ فیس بک پر گاڑیوں یا دیگر مہنگے اشیا موبائل فونز وغیرہ کی تصاویر یا ویڈیوز لگا کر شہریوں کو اپنی طرف راغب کیا جاتا ہے۔
نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر کراچی کے ایک شہری نے وی نیوز کو بتایا کہ وہ فیس بک پر ایک گروپ میں ایڈ ہوئے جہاں پر نان کسٹم پیڈ موبائل فونز لیپ ٹاپس وغیرہ کی پوسٹ لگی ہوئی تھیں اور جن کی قیمتیں بہت کم تھیں شہری کا مزید کہنا تھا کہ انکے سامنے اس گروپ میں سام سنگ موبائل فون کا ماڈل S23 Ultra کی پوسٹ آئی جس کی اصل قیمت 3 لاکھ روپے سے اوپر ہے اور وہاں اس کی قیمت صرف 15 ہزار روپے بتائی گئی۔
مزید پڑھیں: نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی ہوم ڈیلیوری کس طرح کی جارہی ہے؟
شہری کے مطابق جب انہوں نے یہ پوسٹ کھولی اور مزید تفصیل چاہی تو آگے سے مجھے میسیج کیا گیا کہ کہ یہ واٹس ایپ گروپ ہے جہاں آپ کو اس طرح کے مزید آفرز بھی ملیں گے اس میں آپ شامل ہو جائیں لہٰذا میں اس گروپ میں شامل ہوگیا اور کچھ دیر بعد اس میں لوگوں گے ریویوز آنے لگے کہ بہت شکریہ اصل پراڈیکٹ مجھے موصول ہوچکی ہے، کبھی آرڈر ڈسپیچ کی تصویر ڈال دی جاتی تھی۔
شہری کے مطابق انہوں نے سام سنگ S23 Ultra کا آرڈر کرانا چاہا جس میں مجھے کہا گیا کہ اصل قیمت 15000 ہزار روپے ہے آپ کیوں کہ ہمارے نئے کسٹمر ہیں آپ اس کا آدھا یعنی 7500 روپے ہمیں اس اکاونٹ پر بھیج دیں شہری کے مطابق انہیں نے مطلوبہ رقم جازکیش کرائی اور انہیں اسکرین شارٹ بھی بھیج دیا کہ یہاں سے رقم بھیجی جا چکی ہے، اسکرین شاٹ دیکھنے کے بعد آگے سے جواب آیا کہ آپ کا بہت شکریہ 24 گھنٹوں میں آپ کی امانت آپ کے مطلوبہ پتا پر پہنچ جائے گی۔
شہری کے مطابق وہ انتظار میں تھے کہ آج نہیں تو کل ان کا موبائل فون ان کے گھر پر پہنچ جائے گا لیکن 2 دن بعد جب میں نے پوچھا کہ پراڈکٹ ابھی تک نہیں پہنچی تو آگے سے مجھے بلاک کردیا گیا اور اس وقت میں سمجھ گیا کہ یہ ایک فراڈ تھا لیکن اب دیر ہو چکی ہے۔
مزید پڑھیں: نان کسٹم پیڈ گاڑیوں اور اسمگلنگ کے بارے میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کیا کہا؟
اس حوالے سے ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ ایسا ہے کہ اس میں کسی کو ٹریک کرنا بہت مشکل عمل ہوتا ہے اکثر دیکھا گیا ہے کہ بندہ کوئی اور ہوتا ہے نمبر کسی اور کے نام پر ہوتا ہے اور یہ کام چل رہا ہوتا ہے لیکن جس کسی کے ساتھ بھی ایسا کچھ ہو انہیں چاہیے کہ وہ سب سے پہلے اپنی شکایت تمام شواہد کے ہمراہ ایف آئی اے کیں درج کرائیں اس کے لیے آن لائن سہولت بھی دستیاب ہے جس سے آپ شکایت کا اندراج کر سکتے ہیں، کیوں کہ ایف آئی اے ہر وقت ایسے فراڈ کے خلاف اقدامات کرتی ہے اور اس دوران کوئی ایسا کیس حل ہو جائے تو شکایت کے اندراج سے متاثرہ شخص کا ازالہ ممکن ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان نان کسٹم پیڈ نان کسٹم پیڈ موبائل فونز لیپ ٹاپس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان نان کسٹم پیڈ شہری کے مطابق نان کسٹم پیڈ ہوتا ہے اور اس ہے اور
پڑھیں:
باہمی رضا مندی کے بغیر مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیر اعظم شہباز شریف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ باہمی رضامندی سے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد ان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نہروں کے معاملے پر مزید پیشرفت صوبوں کے اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہوگی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کل بھارت نے جو اعلانات کیے آج اسکی تفصیل ہم نے بلاول بھٹو زرداری کو بتائی۔ انہوں نے کہا کہ آج کی اس میٹنگ میں باہمی رضامندی سے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل سے باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوجاتا، مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مزید کوئی پیشرفت صوبوں کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہوگی۔ آج طے کیا ہے کہ آج مشترکہ مفادات کونسل کی میٹنگ 2 مئی کو بلائی جارہی ہے جس میں پی پی اور ن لیگ وفاقی حکومت کے ان فیصلوں کی تائید کی جائے گی۔
لاہور قلندرز اور پشاور زلمی کے درمیان میچ کا ٹاس ہو گیا
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا شکریہ کہ ہمارے تحفظات سنے اور فیصلے کیے۔انہوں نے کہا کہ باہمی رضامندی کے بغیر کوئی نہر نہیں بن رہی ہے، ہم لوگوں کی شکایات کو دور کرسکیں گے۔چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ کالاباغ ڈیم پر تین صوبوں نے اعتراضات اٹھائے، اس پر بھی متفقہ فیصلہ لیا گیا۔ آج ہم صرف اتنا طے کر رہے ہیں کہ نئی نہریں نہیں بن رہیں۔
مزید :