اگر کسی کو اعتراض ہے تو کوئی اور چیئرمین شپ کرسکتا ہے،ایاز صادق کا مذاکراتی کمیٹیوں سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حکومتی اور پی ٹی آئی مذکراتی کمیٹیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اگر کسی کو اعتراض ہے تو کوئی اور چیئرمین شپ کرسکتا ہے۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق ایاز صادق کاکہناتھا کہ مذاکرات کی آج تیسری میٹنگ ہے،کچھ غلط فہمی ہوئی، کمیونیکیشن گیپ رہا، تاثر دیا گیا کہ میں اپنا کردار صحیح نہیں ادا کررہا ہے،مجھ سے رابطہ کیا گیا، ان کو میں نے جواب بھی دیا،میں نے حکومتی موقف ان تک پہنچا دیا تھا،سپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ اگر کسی کو اعتراض ہے تو کوئی اور چیئرمین شپ کرسکتا ہے،ان کا کہناتھا کہ خوش اسلوبی سے یہ نیک کام سرانجام دینے کی کوشش ہو رہی ہے،آج کا اجلاس مذاکرات میں پیشرفت کا باعث بنے گا۔
ہم چاہتے ہیں مسائل حل ہوں، کوئی ایک فریق ہٹ دھرمی پر اترا تو ۔۔۔؟ شبلی فراز کھل کر بول پڑے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے 17 سینیٹرز نے قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ
ویب ڈیسک :پاکستان تحریک انصاف کے 17 سینیٹرز نے ایوانِ بالا کی قائمہ کمیٹیوں کی رکنیت سے اجتماعی استعفیٰ دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر علی ظفر نے استعفوں کی جانچ پڑتال مکمل کر لی، تحریک انصاف کی جانب سے تمام استعفے سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرا دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باقی استعفے بعد میں آئیں گے۔
سینیٹر علی ظفر کے مطابق کمیٹیوں کے اجلاس ہمارے بغیر بھی چل سکتے ہیں اور چلیں گے، احتجاجاً کمیٹیوں سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔ حال ہی میں سینیٹر اعظم خان سواتی، سینیٹر علی ظفر، سینیٹر دوست محمد اور سینیٹر ذیشان خانزادہ نے قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ دے دیا۔ اعظم سواتی نے پارٹی کی ہدایت پر سینیٹ کی پانچ قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ دیا تھا۔
پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار
اس حوالے سے اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی ہو کر موجودہ پارلیمانی نظام کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، اپنے استعفے اپنے پارلیمانی لیڈر علی ظفر کو بھجوا رہے ہیں جو انہیں سینیٹ میں بھیجیں گے۔
سینیٹر علی ظفر نے اطلاعات نشریات کمیٹی کی چیئرمین شپ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کے چیئرمین ذیشان خانزادہ نے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے خارجہ امور، خزانہ، تجارت اور نجکاری کی کمیٹیوں سے بھی استعفیٰ دے دیا۔
تقریبا 15 ہزار شہریوں کی جیبیں کٹ گئیں