سپریم کورٹ میں بینچوں کے دائرہ کارپر سماعت‘اٹارنی جنرل سے معاونت طلب
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 جنوری ۔2025 )سپریم کورٹ میں بینچوں کے دائرہ کار کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے مختصر سماعت میں اٹارنی جنرل سے بھی 26ویں آئینی ترمیم کے بعد بینچوں کے دائرہ اختیار سے متعلق معاونت طلب کی ہے. جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اگلی سماعت پیر تک ملتوی کر دی سپریم کورٹ میں ٹیکس سے متعلق ایک کیس کے دوران بینچ کے دائرہ پر اعتراض سامنے آنے کے بعد عدالت نے فریقین کو بینچ کے دائرہ کار پر معاونت کرنے کی ہدایت کی تھی.
(جاری ہے)
جسٹس منصور علی شاہ نے تحریری حکم نامے میں کہا تھا کہ کیس سننے سے قبل عدالت دائرہ اختیار کے ہونے نہ ہونے کا فیصلہ کرے گی آئینی بینچ کی تشکیل کے بعد تمام وہ کیسز جن میں آئینی تشریح کی ضرورت ہے وہ سات رکنی آئینی بینچ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سن رہا ہے آئینی بینچ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد وجود میں آیا ہے جوڈیشل کمیشن نے آئینی بینچ تشکیل دی ہے پارلیمنٹ نے گذشتہ برس 21 اکتوبر کو 26ویں آئینی ترمیم منظور کی تھی جس میں عدالتی اصلاحات بھی شامل تھیں. ٹیکس کیس میں درخواست گزار کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 191 اے کے تحت بینچ کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھایا گیا درخواست گزار کے مطابق آئینی ترمیم کے تحت موجودہ بینچ سماعت کا اہل نہیں وکیل کے مطابق کسی قانون کے آئینی یا غیر آئینی ہونے کا فیصلہ آئینی بینچ ہی کر سکتا ہے . تحریری حکم نامے کے مطابق دوسرے فریق کے مطابق عدالت کے دائرہ اختیار پر اعتراض کی بنیاد غیر آئینی ہے اعتراض کی بنیاد عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تقسیم کے اصول کے منافی ہے لازمی ہے کہ موجود بینچ پہلے اپنے دائرہ اختیار ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرے عدالت نے فریقین کو دائرہ اختیار پر معاونت کی ہدایت کی ہوئی ہے عدالت نے فریقین کے وکلا سے پوچھا کہ کیا عدالت آرٹیکل 191 اے کی آئینی حیثیت کا جائزہ لے سکتی ہے؟ فریقین کے وکلا نے معاونت کے لیے وقت طلب کر لیا ہے. واضح رہے کہ گذشتہ برس نومبر میں ہونے والی ٹیکس سے متعلق اس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے تھے کہ اس وقت کوئی آئینی بینچ نہیں تو یہ جو غیر آئینی بینچ بیٹھا ہے اس کا کیا کرنا ہے اب بار بار یہ سوال سامنے آہا ہے کیس ریگولر بنچ سنے گا یا آئینی بنچ؟ بینچ کے دیگر ججوں میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی شامل تھے جسٹس عائشہ ملک نے کہا تھا کہ یہ کیس آئینی بینچ سنے گا ہم ریگولر بینچ سن رہے ہیں اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ جب تک آئینی بنچ نہیں بیٹھے گا کیا ہم غیر آئینی ہیں؟.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جسٹس منصور علی شاہ دائرہ اختیار عدالت نے کے مطابق کے دائرہ بینچ کے کے بعد
پڑھیں:
سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ: 9 مئی مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی قانونی کوششیں تیز
9 مئی کے مقدمات میں انسداد دہشتگردی عدالت سے ضمانت منسوخ ہونے کے بعد بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان آمد پر گرفتاری کا خدشہ، عمران خان کے بیٹوں نے واضح اعلان کردیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس حوالے سے بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کرنے کے لیے وکالت نامے پر دستخط درکار ہیں، مگر جیل انتظامیہ اس میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔
درخواست ایڈووکیٹ فیصل ملک کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اگست سے قبل سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کرنا ضروری ہیں۔
عدالت نے اس سلسلے میں جیل حکام کو ہدایت کی ہے کہ وکالت نامے آج ہی دستخط کرا کر کل تک رپورٹ جمع کرائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان ہی پارٹی کے قائد ہیں، شاہ محمود کی سربراہی کی خبریں بے بنیاد ہیں: سلمان اکرم راجہ
ادھر کینٹ کچہری لاہور کی عدالت نے اسلام آباد پولیس پر مبینہ حملے کے مقدمے میں عمران خان اور شبلی فراز کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔
یہ مقدمہ بانی پی ٹی آئی کی رہائش گاہ کے باہر پیش آنے والے واقعے سے متعلق ہے۔
عدالت نے عمران خان کے لیے طلبی کا سمن جیل حکام کے ذریعے (روبکار) جاری کیا ہے اور کیس کی مزید سماعت 30 جولائی کو مقرر کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسداد دہشتگردی عدالت بانی پی ٹی آئی سپریم کورٹ علیمہ خان عمران خان فیصل ملک