124 سالہ چینی خاتون نے طویل عمری کا راز بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
چین کی عمر رسیدہ خاتون چیو چئشی نے اس سال اپنی 124ویں سالگرہ منائی ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق چیو چئشی یکم جنوری 1901 کو چنگ سلطنت کے دور میں جنوب مغربی چین کے صوبے سیچوان کے شہر نانچونگ میں پیدا ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق چیو چئشی کی سب سے بڑی پوتی کی عمر 60 برس ہے، جبکہ ان کے خاندان کا سب سے کم عمر فرد 8 ماہ کا ہے۔
چیو چئشی نے حال ہی میں چینی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں اپنی طویل عمر کا راز بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ سادہ زندگی گزاری۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ روزانہ تین بار کھانا کھاتی ہیں، کھانے کے بعد تھوڑی دیر چہل قدمی کرتی ہیں اور رات 8 بجے سو جاتی ہیں۔ وہ یہ بھی بتاتی ہیں کہ وہ اپنے بال خود سجاتی ہیں، آگ جلاتی ہیں اور سیڑھیاں بھی آسانی سے چڑھ لیتی ہیں۔
چیو چئشی نے کہا کہ چنگ سلطنت کے دور میں جب لوگ پہاڑوں میں سبزیاں تلاش کرتے ہوئے بھوک سے مر جاتے تھے، تب بھی میں نے مشکل حالات کا سامنا کیا اور اپنی زندگی گزار لی۔
چیو چئشی نے اپنے شوہر کی موت کے بعد کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ جب وہ 40 سال کی تھیں تو ان کے شوہر کا انتقال ہو گیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے اکیلے ہی اپنے چار بچوں کی پرورش کی۔ مالی مشکلات کے باوجود، انہوں نے اپنے بچوں کو کھانا اور نئے کپڑے فراہم کرنے کے لیے سخت محنت کی۔
چیو چئشی نے مزید بتایا کہ جب وہ 70 سال کی ہوئیں تو ان کے بڑے بیٹے کا انتقال ہو گیا اور ان کی بہو نے پوتی کو ان کے پاس چھوڑ کر دوبارہ شادی کر لی۔ چیو چئشی نے اپنی پوتی کو اکیلے ہی پالا اور اس کی شادی بھی کرائی۔ کچھ سال بعد ان کی پوتی کے شوہر کا انتقال ہوگیا، اور اب وہ اپنی پوتی کے ساتھ رہتی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بٹ کوائن کی گراوٹ نے 7 سالہ ریکارڈ توڑ دیا، سرمایہ کار خوفزدہ
دنیا کی سب سے بڑی ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن سات سال کے بعد پہلی بار اکتوبر میں خسارے کا شکار رہی۔ 2018 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اکتوبر، جو عموماً بٹ کوائن کے لیے ”خوش قسمت مہینہ“ سمجھا جاتا تھا، منفی ثابت ہوا ہے۔
ماہرین کے مطابق بٹ کوائن کی قیمت اس ماہ تقریباً 5 فیصد کم ہوئی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں عالمی منڈیوں میں غیر یقینی صورتحال اور سرمایہ کاروں کی جانب سے خطرے سے گریز نے کرپٹو کرنسی مارکیٹ کو بھی متاثر کیا ہے۔
ڈیجیٹل مارکیٹ کے ریسرچ تجزیہ کار ایڈم مک کارتھی نے ”رائٹرز“ سے گفتگو میں کہا کہ ”اکتوبر کے آغاز میں کرپٹو مارکیٹ سونا اور اسٹاکس کے ساتھ اوپر جا رہی تھی، مگر جیسے ہی غیر یقینی صورتحال بڑھی، لوگ دوبارہ بٹ کوائن کی طرف واپس نہیں آئے۔“
اکتوبر کے وسط میں بٹ کوائن مارکیٹ کو ایک بڑا دھچکا اس وقت لگا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمدات پر 100 فیصد ٹیکس عائد کرنے اور حساس سافٹ ویئر پر ایکسپورٹ پابندیوں کی دھمکی دی۔ اس اعلان کے بعد تاریخ کی سب سے بڑی کرپٹو منڈیوں کی لیکویڈیشن (فروخت) ہوئی۔
بٹ کوائن کی قیمت 10 اور 11 اکتوبر کے درمیان تیزی سے گر کر 104,782 ڈالر تک آگئی، جبکہ چند دن پہلے ہی اس نے 126,000 ڈالر کی بلند ترین سطح کو چھوا تھا۔
ایڈم مک کارتھی کے مطابق، ”10 اکتوبر کا حادثہ سرمایہ کاروں کو یہ یاد دہانی کراتا ہے کہ یہ مارکیٹ بہت محدود ہے۔ یہاں بٹ کوائن اور ایتھیریم جیسے بڑے سکے بھی 15 سے 20 منٹ میں 10 فیصد گر سکتے ہیں۔“
اکتوبر کے اختتام پر بھی سرمایہ کار ابہام کا شکار ہیں کیونکہ امریکی فیڈرل ریزرو نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اس سال مزید شرحِ سود میں کمی نہیں کرے گا، جب کہ امریکی حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کے باعث اہم معاشی اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔
دوسری جانب جے پی مورگن کے سی ای او جیمی ڈائمن نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگلے چھ ماہ سے دو سال کے دوران امریکی اسٹاک مارکیٹ میں ایک بڑی گراوٹ یا کرکشن آسکتی ہے۔
ٹریڈنگ کمپنی ونٹرمیوٹ کے سربراہ جیک اوستروفسکیس کے مطابق، ”اکتوبر میں ریکارڈ توڑ فروخت کے بعد سرمایہ کار ابھی بھی محتاط ہیں۔ وہ نظام میں ممکنہ کمزوریوں پر غور کر رہے ہیں جو ابھی تک ختم نہیں ہوئیں۔“
اگرچہ بٹ کوائن نے اکتوبر میں کمی کا سامنا کیا، مگر مجموعی طور پر یہ کرنسی سال 2025 کے آغاز سے اب تک 16 فیصد منافع میں ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی کرپٹو کرنسیوں کے لیے نرم پالیسیوں، جیسے بڑی کرپٹو کمپنیوں کے خلاف مقدمات کا خاتمہ اور مالیاتی اداروں کے لیے خصوصی ضوابط نے مجموعی طور پر اس سال ڈیجیٹل کرنسیوں کے لیے مثبت ماحول فراہم کیا ہے۔
تاہم، اکتوبر کا اتار چڑھاؤ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کرپٹو مارکیٹ اب بھی غیر یقینی سیاسی اور معاشی فیصلوں کے رحم و کرم پر ہے۔