Jasarat News:
2025-04-25@11:39:42 GMT

124 سالہ چینی خاتون نے طویل عمری کا راز بتا دیا

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

124 سالہ چینی خاتون نے طویل عمری کا راز بتا دیا

چین کی عمر رسیدہ خاتون چیو چئشی نے اس سال اپنی 124ویں سالگرہ منائی ہے۔

 چینی میڈیا کے مطابق چیو چئشی یکم جنوری 1901 کو چنگ سلطنت کے دور میں جنوب مغربی چین کے صوبے سیچوان کے شہر نانچونگ میں پیدا ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق چیو چئشی کی سب سے بڑی پوتی کی عمر 60 برس ہے، جبکہ ان کے خاندان کا سب سے کم عمر فرد 8 ماہ کا ہے۔

چیو چئشی نے حال ہی میں چینی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں اپنی طویل عمر کا راز بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ سادہ زندگی گزاری۔ 

ان کا کہنا تھا کہ وہ روزانہ تین بار کھانا کھاتی ہیں، کھانے کے بعد تھوڑی دیر چہل قدمی کرتی ہیں اور رات 8 بجے سو جاتی ہیں۔ وہ یہ بھی بتاتی ہیں کہ وہ اپنے بال خود سجاتی ہیں، آگ جلاتی ہیں اور سیڑھیاں بھی آسانی سے چڑھ لیتی ہیں۔

چیو چئشی نے کہا کہ چنگ سلطنت کے دور میں جب لوگ پہاڑوں میں سبزیاں تلاش کرتے ہوئے بھوک سے مر جاتے تھے، تب بھی میں نے مشکل حالات کا سامنا کیا اور اپنی زندگی گزار لی۔

چیو چئشی نے اپنے شوہر کی موت کے بعد کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ جب وہ 40 سال کی تھیں تو ان کے شوہر کا انتقال ہو گیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے اکیلے ہی اپنے چار بچوں کی پرورش کی۔ مالی مشکلات کے باوجود، انہوں نے اپنے بچوں کو کھانا اور نئے کپڑے فراہم کرنے کے لیے سخت محنت کی۔

چیو چئشی نے مزید بتایا کہ جب وہ 70 سال کی ہوئیں تو ان کے بڑے بیٹے کا انتقال ہو گیا اور ان کی بہو نے پوتی کو ان کے پاس چھوڑ کر دوبارہ شادی کر لی۔ چیو چئشی نے اپنی پوتی کو اکیلے ہی پالا اور اس کی شادی بھی کرائی۔ کچھ سال بعد ان کی پوتی کے شوہر کا انتقال ہوگیا، اور اب وہ اپنی پوتی کے ساتھ رہتی ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

بھارتی ’’فالس فلیگ آپریشنز‘‘کا طویل اور تاریک ماضی

بھارت کی سیاست میں پاکستان دشمنی محض ایک خارجی بیانیہ نہیں بلکہ داخلی سیاست، عوامی جذبات کے کنٹرول، اور انتخابی مفادات کے لیے سب سے طاقتور ہتھیار بن چکی ہے۔ ہر بار جب بھارتی حکومت کسی سیاسی بحران میں پھنستی ہے، جب کوئی عالمی شخصیت بھارت کے دورے پر آتی ہے، یا جب کسی ریاست میں انتخابات ہونے کو ہوں، تو ایک نہ ایک دہشت گرد حملہ ہوتا ہے، اور بغیر کسی تحقیق کے اس کا الزام پاکستان پر دھر دیا جاتا ہے۔اب کی بار پہلگام کا واقعہ اسی سلسلے کی ایک اور کڑی کے طور پر سامنے آیا ہے۔ ایک سیاحتی مقام، جہاں سینکڑوں افراد ہر روز آتے جاتے ہیں، جہاں سیکورٹی کے دعوے آسمان چھوتے ہیں، وہاں بیس منٹ تک دہشت گرد حملہ ہوتا ہے اور بھارتی فورسز کہیں دکھائی نہیں دیتیں۔ حیرت انگیز طور پر نہ صرف حملہ آور آرام سے کارروائی کرتے ہیں بلکہ اتنی دیر تک فورسز کی غیر موجودگی اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ یا تو وہ جان بوجھ کر غیر حاضر رہیں یا پھر اس حملے کو روکنے کی کوئی نیت ہی نہ تھی۔اس وقت امریکی نائب صدر بھارت کے دورے پر تھے جیسا کہ مارچ 2000ء میں بل کلنٹن کا دورہ تھا اور ٹھیک اسی دوران چھٹی سنگھ پورہ میں سکھوں کا قتل عام کیا گیا تھا۔ اس وقت بھی الزام پاکستان پر لگایا گیا لیکن بعد میں بھارت کے سابق جنرل کے ایس گل نے اعتراف کیا کہ یہ ایک اندرونی کارروائی تھی جس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنا تھا تاکہ بھارت کو امریکہ کی ہمدردی اور حمایت حاصل ہو۔پہلگام حملے کی ٹائمنگ، مقام، اور سیکورٹی میں مشکوک خلا اس واقعے کو ایک عام دہشت گرد کارروائی نہیں بناتے بلکہ اسے ایک سیاسی اسکرپٹ کی شکل دیتے ہیں۔ بھارت کا میڈیا جسے اب ’’گودی میڈیا‘‘کے نام سے جانا جاتا ہے، حملے کے صرف پانچ منٹ بعد بغیر کسی ثبوت یا تحقیق کے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہراتا ہے۔
یہ میڈیا اس قدر حکومت کا تابع بن چکا ہے کہ زمینی حقائق کو چھپانا، جھوٹی ویڈیوز چلانا اور سوالات اٹھانے والوں کو غدار قرار دینا اب اس کی فطرت بن چکی ہے۔پہلگام حملے میں ایک دلچسپ پہلو یہ بھی سامنے آیا کہ ایک بھارتی رپورٹر جو موقع پر پہنچا اور اس نے سیکورٹی کی ناقص صورتحال پر سوالات اٹھانے شروع کیے اس کی لائیو کوریج اچانک منقطع کر دی گئی۔ یہی نہیں کئی صحافیوں کو پہلگام جانے سے روکا گیا حالانکہ بھارتی میڈیا کے لیے ایسے مواقع پر کوریج ہمیشہ ترجیحی بنیادوں پر دی جاتی ہے۔ تو کیا یہ سب صرف اتفاقات ہیں یا کسی بڑی اسکرپٹ کا حصہ؟بھارت کا فالس فلیگ آپریشنز کا ماضی طویل اور تاریک ہے۔ 2001ء میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے بعد بھی پاکستان پر الزام لگایا گیا۔ اس واقعے کے نتیجے میں دونوں ممالک جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے۔ لیکن بعد میں بھارتی پولیس افسران اور تفتیشی اداروں کی رپورٹس میں ایسے شواہد سامنے آئے جنہوں نے اس حملے کی اصل کہانی کو مشکوک بنا دیا۔ کچھ ماہرین نے تو یہاں تک کہا کہ یہ حملہ داخلی طور پر منظم تھا تاکہ پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کیا جا سکے۔2008 ء میں ممبئی حملے ہوئے، جو دنیا کی توجہ کا مرکز بنے۔ ایک پاکستانی نوجوان اجمل قصاب کو ان حملوں کا مرکزی کردار قرار دیا گیا۔ لیکن اس کے اردگرد کئی سوالات اٹھے، جیسے حملے کی نوعیت، بھارتی خفیہ اداروں کی لاپرواہی اور سب سے اہم اجمل قصاب کی گرفتاری اور بیان کی متضاد تفصیلات۔ بھارت کے اندر ہی کئی حلقے ان حملوں کو مکمل طور پر ایک ’’پلانڈ‘‘ کارروائی قرار دے چکے ہیں۔
2019 ء میں پلوامہ حملے نے نریندر مودی کو لوک سبھا الیکشن سے عین پہلے ایک زبردست سیاسی ہتھیار فراہم کیا۔ چالیس بھارتی فوجی ہلاک ہوئے اور الزام ایک بار پھر پاکستان پر لگا دیا گیا۔ اس حملے کے بعد بھارتی فضائیہ نے بالاکوٹ میں کارروائی کی، جو بعد میں عالمی سطح پر ایک مضحکہ خیز واقعہ بن گئی کیونکہ کوئی جانی نقصان یا اہم ہدف تباہ ہونے کا کوئی ثبوت نہ مل سکا۔ بعد ازاں خود بھارتی گورنر ستیاپال ملک نے کھل کر کہا کہ یہ حملہ حکومت کی سیکورٹی ناکامی تھی اور اسے انتخابی فائدے کے لیے استعمال کیا گیا۔اب پہلگام حملے کو دیکھیں تو نہ صرف یہ واقعاتی طور پر مشکوک ہے بلکہ اس کے پیچھے سیاسی محرکات بھی واضح ہیں۔ بیہار میں انتخابات قریب ہیں اور مودی حکومت ہمیشہ سے ایسے حالات پیدا کرتی آئی ہے جہاں عوامی جذبات کو پاکستان دشمنی کے جذبے سے جوڑ کر بی جے پی کے حق میں موڑ دیا جائے۔ بھارتی عوام کی بڑی تعداد جذباتی طور پر میڈیا کے بنائے ہوئے بیانیے کو سچ مان لیتی ہے اور یوں وہ حقائق سے دور رہتے ہیں۔یہ بھی سمجھنا ضروری ہے کہ اگر کسی صحافی کو پہلگام جیسے علاقے میں داخل ہونے کے لیے 18 چیک پوسٹوں سے گزرنا پڑتا ہے تو دہشت گرد بغیر رکاوٹ کے کیسے پہنچ جاتے ہیں؟ کیا ان کے پاس کوئی خصوصی اجازت تھی؟ یا سیکیورٹی اداروں نے جان بوجھ کر آنکھیں بند رکھیں؟ یہ تمام سوالات بھارتی سیکیورٹی سسٹم کی شفافیت پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان کھڑا کرتے ہیں۔بھارتی عوام میں اب بھی وہ شعور موجود ہے جو ان جھوٹے بیانیوں کو پہچان سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی صحافی، سابق فوجی، اور سماجی کارکن اب کھل کر بول رہے ہیں۔ ایک بھارتی خاتون نے سوشل میڈیا پر پہلگام حملے کی حقیقت پر سوال اٹھایا اور کہا کہ یہ حملہ مودی سرکار کے سیاسی فائدے کے لیے کیا گیا کیونکہ انہیں ہر الیکشن سے پہلے ایسا ایڈونچر درکار ہوتا ہے جو عوام کو پاکستان کے خلاف مشتعل کر دے۔
بدقسمتی یہ ہے کہ عالمی برادری ان تمام شواہد کے باوجود خاموش ہے۔ اقوام متحدہ، امریکہ، برطانیہ اور دیگر ممالک انسانی حقوق کی پامالی پر تو آواز اٹھاتے ہیں مگر جب بھارت جیسے بڑے تجارتی ملک کی بات آتی ہے، تو ان کی زبانیں گنگ ہو جاتی ہیں۔ بھارت نے کشمیر میں ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے، مگر عالمی ضمیر صرف تب جاگتا ہے جب اسے اپنے مفادات کو خطرہ محسوس ہو۔اب وقت آ چکا ہے کہ پاکستان ان تمام فالس فلیگ آپریشنز کا منظم انداز میں ریکارڈ تیار کرے، انہیں عالمی فورمز پر پیش کرے، اور بھارت کی منافقت کو بے نقاب کرے۔ سوشل میڈیا، سفارت کاری، اور بین الاقوامی میڈیا میں اس بیانیے کو اجاگر کرنا ہوگا کہ بھارت اپنے داخلی ناکامیوں، سیکورٹی خلا، اور سیاسی مفادات کو چھپانے کے لیے کس طرح ہر بار پاکستان کو قربانی کا بکرا بناتا ہے۔ پہلگام حملہ ایک اور موقع ہے جب بھارت کے اس جھوٹے اور پراپیگنڈا پر مبنی چہرے کو بے نقاب کیا جا سکتا ہے۔ سچ یہ ہے کہ جو بھی واقعہ پاکستان پر الزام لگا کر سیاست کا ایندھن بنے، وہ سادہ دہشت گردی نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا کھیل ہے۔ ابھی چند روز قبل جب پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پوری دنیا کے سامنے دوٹوک انداز میں کشمیر کو پاکستان کی ’’شہ رگ‘‘ قرار دیا تو وہ صرف ایک سیاسی بیان نہیں تھا بلکہ پاکستان کے قومی بیانیے کی ترجمانی تھی۔ انہوں نے نہ صرف کشمیری عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا بلکہ یہ واضح کر دیا کہ کشمیر ہمارے لئے زندگی اور موت کی حیثیت رکھتا ہے۔یہ الفاظ دشمن پر بجلی بن کر گرے۔ بھارت جو خود کو جمہوریت کا علمبردار کہتا ہے، کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے، ان کے حقوق سلب کر رہا ہے، اور ان کی آواز کو دبانے کے لیے ہر ممکن ہتھکنڈہ استعمال کر رہا ہے۔ جب پاکستان نے عالمی سطح پر کشمیریوں کا مقدمہ مضبوطی سے لڑنا شروع کیا، اور پاک فوج نے واضح پیغام دیا کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں تو بھارت کی نیندیں اڑ گئیں۔اس بوکھلاہٹ کے نتیجے میں بھارت نے کئی انتہائی اقدامات کیے۔ سندھ طاس معاہدہ جو کہ دونوں ممالک کے درمیان پانی کی تقسیم کا ایک پرامن معاہدہ تھا اس کو منسوؓ کر دیا اور انڈیا سے پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کے احکامات جاری کئے، تعلیمی اور کاروباری ویزے منسوخ کئے اور مختلف شعبوں میں پاکستانیوں کو نشانہ بنانا شروع کر دا ہے۔ یہ سب محض ایک چیز کا ثبوت ہے کہ بھارت کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کہ پاکستان نے کشمیر کے مسئلے کو دنیا کے سامنے اتنے مثر انداز میں اجاگر کیا۔یہ سارے اقدامات کے بعد اگر انڈیا معاملے کو جنگی میدان کی طرف لے کر جانا چاہتا ہے تو ہمارے وزیر دفاع ؓواجہ آصف کا تازہ بیان سامنے رکھے کہ ’’ابھی نندن تو یاد ہو گا۔‘‘

متعلقہ مضامین

  • امریکی خاتون نے اپنی زندگی بچانے کا کریڈٹ کیوں چیٹ جی پی ٹی کو دیا؟
  • ٹیرف جنگ کی بدولت امریکہ کے معاشی نقصانات کا آغاز ، چینی میڈیا
  • بھارتی ’’فالس فلیگ آپریشنز‘‘کا طویل اور تاریک ماضی
  • بھارت کیخلاف پاکستان کی سیاسی جماعتیں متحد، جارحیت کا بھرپور جواب دینے پر اتفاق
  • 62 سالہ ہالی ووڈ اداکارہ ’دنیا کی خوبصورت ترین خاتون‘ قرار
  • چین اور کینیا کے درمیان دوستی کی ایک طویل تاریخ ہے، اہلیہ چینی صدر
  • کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب، ڈبلیو ایچ او
  • دبئی سے آئی خاتون نے کسٹم ڈیوٹی مانگنے پر 10 تولے سونا ایئر پورٹ پر پھینک دیا، پھر کیا ہوا؟
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • چیٹ جی پی ٹی نے خاتون کے کمرے کا نقشہ ہی بدل دیا