پشاور ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) رہنما تحریک انصاف و سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی پر بنائے گئے تمام کیسز بوگَس ہیں، عمران خان پر مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ہمارے مقدمات چل رہے ہیں،عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں، ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، درخواست ہے ہمارے کارکنان کو رہا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں گزشتہ 2 سال سے سیاسی عدم استحکام کا سلسلہ چل رہا ہے، توقع رکھ رہے تھے 190 ملین پاﺅنڈ کا فیصلہ ایک ہفتے پہلے کیا جائے گا ، بانی پی ٹی آئی پر جو بھی کیسز ہیں وہ سب بوگَس ہیں، عمران خان پر سیاسی بنیادوں پر کیسز بنائے گئے ہیں، سابق وزیراعظم پر بنائے کیسز عدالتوں میں ٹھہر نہیں سکتے۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ایک یونیورسٹی کا بنیادی مقصد سیرت النبی کو فروغ دینا ہے، القادر یونیورسٹی میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو ایک پیسے کا فائدہ نہیں ہے، عمران خان کو ایک دھیلا نہیں ملا، 190 ملین پاﺅنڈ زحکومت پاکستان کے پاس گئے ہیں، پیسے نہ بانی پی ٹی آئی کے پاس گئے ہیں نہ کسی اور کے پاس۔
رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ 2024 میں الیکشن کمیشن نے ملکی تاریخ کے بدترین الیکشن کرائے، اس سے پہلے ایسے بدترین الیکشن نہیں ہوئے، چیف الیکشن کمشنر کی اچھی پرفارمنس نہیں رہی، چیف الیکشن کمشنر کی پرفارمنس متنازع رہی ہے، ہمارے ہمسایہ ملک نے الیکشن شفاف کرائے اس لئے وہ ترقی کررہے ہیں، ہم نے الیکشن ٹھیک نہیں کرائے اس لئے لڑکھڑاتے پھر رہے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم سے عدلیہ پر وار ہوا، عمران خان نے مطالبات
 میں یہ نہیں کہا کہ مجھے رہا کرو، بانی پی ٹی آئی قانون کی حکمرانی کیلئے اندر ہیں، یہی حالات رہے تو نوجوانوں کو اس ملک میں اپنا مستقبل نظر نہیں آئے گا، سیاسی بے چینی میں نوجوانوں کو مستقبل نظر نہیں آئے گا تو ملک آگے کیسے بڑھے گا۔

سونے کی فی تولہ قیمت میں 1400روپے اضافہ

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی شبلی فراز

پڑھیں:

طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی و استحکام کی ذمہ داری اور ضمانت مسلح افواج ہیں اور یہ ضمانت کسی بیرونی دارالحکومت یا کابل کو نہیں دی جا سکتی، دہشت گردی، منشیات کی کشتکاری اور غیر ریاستی عناصر کے ساتھ مل کر کام کرنے والے گروپس کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔

سینئر صحافیوں کو بریفنگ  دیتے ہوئے  جنرل احمد شریف نے  کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا  اور واضح کیا کہ ریاستی اداروں کا رویہ واضح ہے،  ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشنز جاری ہیں، ملک کی سکیورٹی کا نظم و نسق فوج کے کنٹرول اور ذمہ داری میں ہے اور اس ضمانت کا تقاضا کابل سے نہیں کیا جا سکتا۔

ڈرونز کے حوالے سے سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کا امریکا کے ساتھ کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے جس کے تحت ڈرونز پاکستان سے افغانستان جا رہے ہوں، اور وزارت اطلاعات نے بھی اس بارے میں وضاحتیں جاری کی ہیں،  طالبان رجیم کی جانب سے ڈرون آپریشن کے حوالے سے کوئی باقاعدہ شکایت موصول نہیں ہوئی۔

جنرل نے استنبول میں طالبان کو واضح ہدایات دینے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو قابو میں رکھنا اور ان کے خلاف کارروائی کرنا افغان فریق کی ذمہ داری ہے،جو عناصر ہمارے خلاف آپریشنوں کے دوران بھاگ کر افغانستان چلے گئے، انہیں واپس کر کے آئین و قانون کے مطابق نمٹایا جائے تو بہتر ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے علاقائی مسائل پر بھی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی اور جرائم پیشہ عناصر کا مشترکہ گٹھ جوڑ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی جنگجوؤں، وار لارڈز اور بعض افغان گروہوں کو منتقل ہوتی ہے، جس نے خطے میں بدامنی کو تقویت دی ہے۔

سرحدی امور پر انہوں نے بتایا کہ پاکستان افغانستان سرحد تقریباً 2,600 کلومیٹر طویل ہے اور ہر 25 تا 40 کلو میٹر پر چوکیوں کی موجودگی کے باوجود پہاڑی اور دریا ئی علاقوں کی وجہ سے ہر جگہ چوکی قائم کرنا ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان سرحدی گارڈز بعض اوقات دہشت گردوں کو سرحد پار کروانے کے لیے فائرنگ میں معاونت کرتے ہیں، جس کا پاکستان جواب دیتا ہے۔

فوجی عہدوں کے قیام یا دیگر انتظامی امور کے بارے میں انہوں نے واضح کیا کہ اس نوعیت کے فیصلے حکومت کا اختیار ہیں، فوج نے وادی تیرہ میں براہِ راست آپریشن کا دعویٰ نہیں کیا اور اگر کوئی آپریشن ہوا تو اسے شفاف انداز میں بتایا جائے گا؛ تاہم انٹلی جنس بیسڈ کارروائیوں میں کافی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔

وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • معروف سیاسی و سماجی شخصیت میر مصطفی مدنی گلگت بلتستان کو قائم مقام وزیراعلی بنائے جانے کا امکان
  • طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر
  • سیاسی درجہ حرارت میں تخفیف کی کوشش؟
  • ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
  • پی ٹی آئی کے تمام سیاسی قیدیوں کی قربانیاں ایک دن ضرور رنگ لائیں گی؛بیرسٹر سیف
  • محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
  • سابق رہنماؤں کا بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے سیاسی جماعتوں و دیگر سے رابطوں کا فیصلہ
  • اہل کاروں کے کرپشن کیسز سامنے آنے کے بعد ڈی جی  این سی سی آئی اے کا بڑا فیصلہ
  • اہل کاروں کے کرپشن کیسز سامنے آنے کے بعد ڈی جی این سی سی آئی اے کا بڑا فیصلہ
  • عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل