حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات پر7 روز میں باضابطہ جواب دے گی، سینیٹرعرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2025ء)حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور کے بعد حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے امید ظاہر کی ہے کہ اب صورت حال بہتر ہوجائے گی۔پارلیمنٹ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور سینیٹر عرفان صدیقی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور مذاکرات کے حوالے سے تفصیلات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت 7 روز میں مطالبات کا باضابطہ جواب دے گی۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ دونوں فریقین کے درمیان بات چیت کا تیسرا دور ہوا، پی ٹی آئی کی جانب سے عمر ایوب خان، علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، صاحبزادہ حامد رضا، علامہ ناصر عباس، سلمان اکرم راجہ، جبکہ حکومت کی جانب سے نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار، عرفان صدیقی، رانا ثنا اللہ خان، راجہ پرویز، نوید قمر، فاروق ستار، عبدالعلیم خان اور دیگر نے شرکت کی۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن کی کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ’آزادانہ ملاقات‘ کا موقع دیا جائے، اس مطالبے کی حکومتی ارکان نے بھی تائید کی، آئندہ اجلاس کی تاریخ کا اعلان اسپیکر سردار ایاز صادق دونوں کمیٹیوں سے بات چیت کے بعد کریں گے، امید ہے اب صورت حال بہتر ہوجائے گی۔عرفان صدیقی نے کہا کہ دونوں کمیٹیوں نے بات چیت کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے کوششیں کرنے پر اسپیکر قومی اسمبلی کی تعریف کی۔عرفان صدیقی نے کہا کہ اپوزیشن کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب نے چارٹر آف ڈیمانڈ پڑھ کر سنایا، اس دوران طے پایا کہ حکومت 7 روز میں پی ٹی آئی کے مطالبات پر تحریری جواب دے گی۔اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے تحریری طور پر چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کر دیا ہے، حزب اختلاف نے بانی پی ٹی آئی سے ایک اور ملاقات کاا اہتمام کرنے کی درخواست کی جس پر حکومت نے کہا کہ ہم کوشش کرتے ہیں کہ جلد ملاقات ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات میں غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی پیش رفت کو سراہا گیا، نائب وزیر اعظم نے غزہ کی پیش رفت پر اجلاس کو بریفنگ دی۔ایاز صادق نے کہا کہ اس ملاقات میں ہم نے ملک میں دہشت گردی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا، میں نے تجویز پیش کی کہ ایک اور کمیٹی بنائی جائے جو ملک میں دہشت گردی کے حوالے سے بات چیت کرکے معاملے پر غور کرے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عرفان صدیقی نے ایاز صادق پی ٹی ا ئی نے کہا کہ کہ حکومت بات چیت
پڑھیں:
اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اپوزیشن کا باضابطہ اتحاد موجود نہیں، مولانا فضل الرحمان
جمیعت علمائے اسلام ف (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم موجودہ اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، ہم اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ قوم کو غیرجانبدار اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے فلسطینیوں کے حق میں کراچی میں ملین مارچ کیا ، 27 اپریل کو لاہور میں بھی ملین مارچ ہوگا، پنجاب کے عوام فلسطینیوں کے حق میں ایک آوازہوں گے، 11 مئی کو پشاور میں جبکہ 15 مئی کو کوئٹہ میں ملین مارچ ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی آواز دنیا تک پہنچتی ہے اور مسلم دنیا کے حکمرانوں کو بھی جھنجھوڑ رہی ہے اور خود مسلم امہ کی بھی آواز بن رہی ہے، یہ شرف پاکستان کو حاصل ہے تو ہمیں اللہ کا شکرگزار ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا اس وقت ملک اور خصوصاً خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، حکومتی رٹ نہیں ہے، مسلح گروہ دندناتے پھر رہے ہیں، عوام نہ بچوں کو اسکول بھیج سکتے ہیں نہ ان کے لیے کما سکتے ہیں، کاروباری برادری سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں، اس حوالے سے حکومتی کارکردگی زیرو ہے، حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان و مال کو حفاظت فراہم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا ہے کہ دھاندلی کی نتیجے میں قائم ہونے والی صوبائی اور وفاقی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، جے یو آئی ف کو امتیاز حاصل ہے کہ ہم نے 2018 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے کر نتائج تسلیم نہیں کیے، 2024 کے الیکشنز کے بارے میں بھی یہی موقف ہے، ہم ان اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، ہم اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ قوم کو غیرجانبدار اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے ہی پلیٹ فارم سے ہی سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، الیکشن، غزہ اور صوبوں کے حقوق کے بارے میں ہمارا جو موقف ہے ان پر جمیعت علمائے اسلام (ف) اپنے پلیٹ فارم سے ہی میدان میں رہے گی، البتہٰ روزمرہ معاملات میں کچھ مشترک امور سامنے آتے ہیں اس حوالے سے مذہبی یا پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں سے اشتراک کی ضرورت ہو تو اس کے لیے اسٹریٹیجی جماعت کی شوریٰ کمیٹی طے کرے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اتحاد صرف حکومتی بینچوں کا ہوتا ہے، اپوزیشن میں باضابطہ اتحاد کا تصور نہیں ہوتا، اپوزیشن کا ابھی تک باضابطہ اتحاد موجود نہیں ہے تاہم ہم باہمی رابطوں کو برقرار رکھیں گے لیکن اپوزیشن کے باقاعدہ اتحاد پر ہماری مجلس عمومی آمادہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل کو خیبر پختونخوا میں پیش کیا جارہا ہے اور بلوچستان میں پیش ہوا ہے، ہماری مجلس عمومی نے اسے مسترد کیا ہے، بلوچستان میں ہمارے جن ممبران نے اس قانون کو ووٹ دیا ہے، ان کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے، ان کے جواب سے جماعت مطمئن ہوئی تو ٹھیک ورنہ ان کی رکنیت ختم کی جائے گی، ہمیں اسمبلی میں اپنی تعداد کی پروا نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
maualana fazl ur rehman الیکشنز پریس کانفرنس پی ٹی آئی اتحاد غزہ مولانا فضل الرحمان