اربوں کی پراپرٹی بنانے والے بانی پر سوال اٹھائیں گے؟ عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
این سی اے کے ساتھ معاہدے سے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا کیا دخل ہے؟، عمر ایوب - فوٹو: فائل
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ جنہوں نے اربوں کی پراپرٹی بنائی وہ بانی پی ٹی آئی پر سوال اٹھائیں گے؟
پارلیمنٹ کے باہر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں احتجاج جاری رہا۔
انہوں نے کہا کہ این سی اے کے معاہدے کے تحت رقم سرکار کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہوئی۔ اس کے ساتھ معاہدے سے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا کیا دخل ہے؟
سینیٹر فیصل واوڈا نےاپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے گھر پر ہونے والی مشکوک میٹنگ میں سابق ڈائریکٹر آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید کے آنے کا انکشاف کیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ حسن نواز نے دیوالیہ ہونا ظاہر کیا برطانیہ میں اس کا جواب دیں، حکومت نے سات دن کے اندر اندر ہمارے مطالبات کا جواب دینا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پاکستان میں توانائی کا بحران کھڑا ہوگیا ہے، آج کیپیٹسی پیمنٹ ایک ہزار ارب تک پہنچا ہوا ہے، یہ نواز شریف حکومت کے معاہدوں کی وجہ سے ہوا۔
پاکستان میں دو قسم کے لوگ ہیں، محمود اچکزئیاس موقع پر سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ آئین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں دو قسم کے لوگ ہیں، آئین کی بالادستی والی صف پاکستان کو بچانے کی صف ہے۔
افغان سرحد پر جو ہو رہا ہے وہ خطرناک ہے، اسد قیصرپی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ اس وقت جو افغانستان سرحد پر ہو رہا ہے وہ خطرناک ہے، تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس بارے میں سنجیدگی دکھانی چاہیے۔
پاکستان کو عوام اور سیاست دان آگے لے کر جا سکتے ہیں، علامہ ناصر عباسمجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے سربراہ علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ پاکستان کو عوام اور سیاست دان آگے لے کر جا سکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کرم میں کئی مہینوں سے سڑکیں بند ہیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عمر ایوب کا کہنا نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
پاکستانی وفد کی ’پانی کو ہتھیار بنانے کے لیے‘ بھارت پر تنقید
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جون 2025ء) پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد اتوار کے روز نیویارک پہنچا تھا، جہاں اس نے پیر کو اقوام متحدہ میں چین اور روس کے مستقل نمائندوں سمیت سلامتی کونسل کے دس اراکین سے بھی ملاقات کی اور انہیں بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بارے میں اسلام آباد کے موقف سے آگاہ کیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت ملک کے سابق وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں، جنہوں نے چین کے سفیر فو کانگ سے ملاقات کی اور جنوبی ایشیا میں سکیورٹی کی ابھرتی ہوئی صورتحال، بالخصوص "بھارت کے حالیہ جارحانہ اقدامات" کے تناظر میں تبادلہ خیال کیا۔
پیر کے روز ہونے والی ملاقات کے دوران خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کی کوششوں پر توجہ مرکوز کی گئی اور بلاول بھٹو زرداری نے بھارت اور پاکستان کی حالیہ کشیدگی کے دوران چین کی غیر متزلزل حمایت پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
(جاری ہے)
انہوں نے چینی وفد کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا اور کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ بھارت نے پاکستان کی آزاد، غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔
پاک، بھارت کشیدگی: پاکستانی اعلیٰ اختیاراتی وفد غیرملکی دورے پر
پاکستانی وفد نے مزید کیا کہا؟اس ملاقات کے تعلق سے بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک تفصیلی بیان پوسٹ کیا ہے، جس میں کہا گیا کہ ملک کے سابق وزیر خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا،"جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے جموں و کشمیر کے تنازع کا حل ناگزیر ہے اور چین پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق، کثیر الجہتی تعاون اور بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل میں مؤثر کردار ادا کرے۔
"بھارتی قیادت کے ریمارکس 'انتہائی پریشان کن ذہنیت' کے عکاس ہیں، پاکستان
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ "تنازعات کے انتظام سے آگے بڑھ کر ان کے مستقل حل کی طرف قدم بڑھائے تاکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن ممکن" ہو سکے۔
بیان کے مطابق وفد نے "بھارت کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر بلاجواز حملوں، دانستہ عام شہریوں کو نشانہ بنانے، پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور حمایت میں ملوث ہونے، اور آبی معاہدہ 'انڈس واٹرز ٹریٹی' کو معطل رکھنے جیسے اشتعال انگیز اقدامات کی تفصیلات" بھی چینی قیادت کے ساتھ شیئر کیں۔
پاکستانی وفد نے ہند طاس آبی معاہدے کو معطل کرنے کے "اقدام کو پانی کو ہتھیار بنانے سے تعبیر کرتے ہوئے، اسے بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی" قرار دیا۔
سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا بلاول نے کہا کہ "میں نے پانی کو ہتھیار بنانے سمیت بھارت کے لاپرواہ اقدامات کی مذمت کی اور اس بات کی توثیق کی بھارت کے زیر انتظام کشمیر ایک حل طلب تنازعہ ہے اور یہ علاقائی امن کے لیے ایک فالٹ لائن ہے۔
"پاکستان بھارت کشیدگی: دونوں ملکوں کے جرنیلوں کی ایک دوسرے کو تنبیہ
اس موقع پر پاکستان اور چین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ "جارحانہ اقدامات اور یکطرفہ فیصلے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں اور ان کی سختی سے مخالفت کی جانی چاہیے۔" فریقین نے پرامن طریقے سے "تنازعات کے حل، کثیر الجہتی تعاون، اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کی پاسداری، معاہدوں کے تقدس اور بین الاقوامی قوانین کے احترام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
" اقوام متحدہ میں روسی سفیر سے ملاقاتپیر کے روز ہی پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ میں روسی فیڈریشن کے مستقل نمائندے سے ملاقات کی اور انہیں "بھارت کی بلا اشتعال جارحیت" کے تناظر میں پاکستان کے اصولی موقف سے آگاہ کیا۔
پاکستان اور بھارت میں ڈرونز کی جنگ، ایشیا میں ہتھیاروں کی نئی دوڑ
اس موقع پر بلاول نے پاکستان کے ذمہ دارانہ اور نپے تلے انداز کو اجاگر کیا اور دیرپا جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے "بھارت کے ذریعے پانی کو خطرناک ہتھیار بنانے" کی طرف توجہ مبذول کرائی۔
روسی مندوبین سے ملاقات کے دوران بھی پاکستانی وفد نے جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے جامع مذاکرات کے مطالبے کو دہرایا۔
بلاول نے روس پر زور دیا کہ وہ علاقائی استحکام اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظم کی کوششوں کی حمایت کرے۔
پاکستان کی طرف سے سفارتی تعلقات بہتر کرنے پر کابل کا خیرمقدم
سلامتی کونسل کے منتخب اراکین سے ملاقاتپاکستانی وفد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب اراکین (ای 10) کے سفیروں کے ساتھ بھی اس مسئلے پر اہم تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے دوران بلاول بھٹو نے بھارت کی بڑھتی ہوئی اشتعال انگیزیوں کے حوالے سے پاکستان کے اصولی اور ذمہ دارانہ موقف سے آگاہ کیا۔ انہوں نے تحمل، سفارت کاری، مکالمے اور قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظم کے لیے پاکستان کے مستقل عزم کا اعادہ کیا۔
پاکستانی وفد نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے پانی کو ہتھیار بنانے سے لاحق خطرات پر مزید روشنی ڈالی اور جموں و کشمیر کے تنازع کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا، "پاکستان دہشت گردی کی تمام شکلوں کی واضح طور پر مذمت کرتا ہے اور وہ خود بھی اس دہشت گردی کا شکار ہے، جس کی اس کی سرحدوں سے باہر سے منصوبہ بندی اور حمایت کی جاتی ہے۔ پاکستان تنازعات کا خواہاں نہیں ہے، تاہم وہ اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ جنوبی ایشیا ایک اور بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا۔"
ادارت: جاوید اختر