غزہ جنگ بندی معاہدہ، اسرائیل نہیں امریکہ کی بھی شکست ہے، حافظ نعیم الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ آج اہل غزہ سرخرو ہو گئے، اسماعیل ہنیہ اور یحییٰ سنوار اپنے بھائیوں کی جیت کا نظارہ کر رہے ہوں گے، شہداء بھی اہل غزہ کے جشن کا نظارہ کر رہے ہوں گے، شہید زندہ رہتے ہیں۔ اس جنگ کے 47 ہزار شہداء بھی زندہ رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے غزہ جنگی بندی معاہدے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اہل غزہ سرخرو ہوگئے، یہ معاہدہ اسرائیل کی نہیں امریکا کی بھی شکست ہے۔ بدھ کو قطری وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی نے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا اور کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ کروانے کیلئے قطر، مصر اور امریکا کی کوششیں کامیاب ہو گئی ہیں۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو نے حماس کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا اعلان کیا تھا اور اب اسرائیل نے حماس کے سامنے جھک کر معاہدہ کیا۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ نیتن یاہو نے مشرق وسطیٰ کی تاریخ کی خونیں جنگ کا آغاز کیا، آج اسی حماس کے سامنے جھک کر جنگ بندی کا معاہدہ کرنا پڑا، یہ صرف اسرائیل کی نہیں بلکہ امریکا کی بھی شکست ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج اہل غزہ سرخرو ہو گئے، اسماعیل ہنیہ اور یحییٰ سنوار اپنے بھائیوں کی جیت کا نظارہ کر رہے ہوں گے، شہداء بھی اہل غزہ کے جشن کا نظارہ کر رہے ہوں گے، شہید زندہ رہتے ہیں۔ اس جنگ کے 47 ہزار شہداء بھی زندہ رہیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمان شہداء بھی اہل غزہ
پڑھیں:
اسرائیل کی جانب سے جنوبی بیروت پر وسیع حملے
تجزیہ کار رامی خوری نے الجزیرہ کو بتایا کہ یہ حملہ کوئی حیران کن نہیں تھا کیونکہ اسرائیل نے حالیہ مہینوں میں خطے میں لوگوں کا قتل عام جاری رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے ان حملوں کو اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کے نمونے کے طور پر بیان کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے جمعرات، 5 جون 2025 کو جنوبی بیروت کے علاقوں، خاص طور پر ضاحیہ کے نواحی علاقے پر وسیع فضائی حملے کیے۔ فارس نیوز کے مطابق، گزشتہ نومبر میں حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی قائم ہونے کے بعد لبنانی دارالحکومت پر اسرائیل کا یہ چوتھا حملہ ہے، اور لبنانی حکام کے مطابق، جنگ بندی کے آغاز کے بعد یہ سب سے بڑا حملہ تصور کیا جا رہا ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج نے حملے سے قبل جنوبی بیروت کے علاقوں حدث، حاره حریک اور برج البراجنه کے لیے جبری انخلاء کا حکم دیا۔ الجزیرہ کے مطابق چار گنجان آباد محلوں میں آٹھ عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا اور حملوں کی شدت نے ان علاقوں کے تمام مکینوں کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا۔
مضافاتی علاقے میں گہرے دھوئیں اور شہریوں کے انخلاء سے پیدا ہونے والی شدید ٹریفک کی تصاویر ان حملوں کی شدت کو ظاہر کرتی ہیں۔ تجزیہ کار رامی خوری نے الجزیرہ کو بتایا کہ یہ حملہ کوئی حیران کن نہیں تھا کیونکہ اسرائیل نے حالیہ مہینوں میں خطے میں لوگوں کا قتل عام جاری رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے ان حملوں کو اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کے نمونے کے طور پر بیان کیا۔
اسی وقت، جمعرات کی شام اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں صیدا شہر کے مشرق میں واقع عین قانا گاؤں کے رہائشیوں کو خبردار کیا کہ وہ دو مخصوص عمارتوں سے دور رہیں، جو ممکنہ طور پر ان علاقوں پر آئندہ حملوں کا اشارہ ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس کے حملے حزب اللہ کے ٹھکانوں کے خلاف تھے، لیکن ان کارروائیوں کے نتیجے میں عام شہریوں کو شدید نقصان اور وسیع پیمانے پر بے گھری کا سامنا کرنا پڑا ہے۔