2025 میں دہشت پھیلانے والی 10 خوفناک ترین فلمیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
2025 کا سال ہارر فلموں کے شائقین کے لیے کچھ خاص لے کر آ رہا ہے۔ نفسیاتی کہانیوں، مافوق الفطرت مناظر اور سنسنی خیز فلموں کے ساتھ، یہ سال خوف اور دہشت کا ایک نیا باب رقم کرنے کو تیار ہے۔
اس سال ریلیز ہونے والی فلموں میں مشہور کہانیوں کے سیکوئلز، خوفناک خلائی کہانیاں اور شیطانی کھلونوں کے لرزہ خیز واقعات شامل ہیں۔ آئیں دیکھتے ہیں کہ کون سی فلمیں آپ کے لیے خوف کا تجربہ بن سکتی ہیں:
'کمپینین' (31 جنوری)
ایک ارب پتی کی موت کے بعد، آئرس اور اس کے دوستوں کا جھیل کنارے محل میں جانے کا منصوبہ ایک دہشتناک خواب بن جاتا ہے۔ یہ رومانس اور ہارر کا نیا امتزاج ہے۔
'دی منکی' (21 فروری)
اسٹیفن کنگ کی کہانی پر مبنی فلم، جس میں ایک شیطانی بندر کھلونا ہر بار اپنے ہاتھوں کی جھنکار کے ساتھ موت لاتا ہے۔
'اوپس' (14 مارچ)
ایک مصنفہ ایک غائب ہونے والے مشہور گلوکار کے محل میں جاتی ہے اور وہاں پرانی پراسرار حقیقتوں کا سامنا کرتی ہے۔
'ایش' (21 مارچ)
ایک دور دراز سیارے پر، ایک خاتون کو اپنی خلائی ٹیم کے قتل کے بعد ایک خوفناک قوت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
'سِنرز' (18 اپریل)
جڑواں بھائی اپنے قصبے میں نئی شروعات کے لیے واپس آتے ہیں، لیکن وہاں انہیں ایک شیطانی قوت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
'انٹل ڈان' (25 اپریل)
دوستوں کا ایک گروپ ایک پہاڑی لاج میں جمع ہوتا ہے، لیکن وہاں عجیب و غریب واقعات انہیں خوف میں مبتلا کر دیتے ہیں۔
'فائنل ڈیسٹینیشن: بلڈ لائنز' (16 مئی)
معروف ہارر فرنچائز کی نئی فلم، جس میں موت کی تباہ کاریوں کو منفرد انداز میں فلمایا گیا ہے۔
'28 ایئرز لیٹر' (20 جون)
ریج وائرس کے 28 سال بعد کی کہانی، جس میں دنیا کی تباہی اور بقا کی جدوجہد کو دکھایا گیا ہے۔
'سا XI' (26 ستمبر)
سا فرنچائز کی نئی قسط، جس میں جِگ سا کی خوفناک وراثت مزید پیچیدہ ہوتی ہے۔
'دی برائیڈ' (26 ستمبر)
1935 کی کلاسک فلم کی نئی شکل، جس میں ایک قتل شدہ خاتون کو دوبارہ زندہ کیا جاتا ہے، اور یہ ایک رومانس اور سماجی ہارر کہانی بن جاتی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شارجہ ریڈنگ فیسٹیول 2025 میں بچوں کا تخلیقی سفر: ایل ای ڈی سرکٹس سے روشنیوں کا کھیل
شارجہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 اپریل 2025ء) شارجہ چلڈرنز ریڈنگ فیسٹیول 2025 کے 16ویں ایڈیشن میں بچے نہ صرف کہانیاں پڑھ رہے ہیں بلکہ ٹیکنالوجی کے ذریعے انہیں روشنیوں میں تبدیل بھی کر رہے ہیں۔ فیسٹیول میں 600 سے زائد تخلیقی ورکشاپس اور سرگرمیوں میں "ڈیجیٹل کیوب" ورکشاپ نمایاں رہی، جس میں بچوں نے Minecraft گیم سے متاثر ہو کر ایل ای ڈی کیوبز تیار کیے۔ لبنان سے تعلق رکھنے والے کمپیوٹر سائنٹسٹ اور پہلی بار SCRF میں شریک محمود ہاشم نے بتایا: "یہ ایک سادہ مگر شاندار تجربہ ہے، جو ریاضی، انجینئرنگ، اور فن کو ایک جگہ لاتا ہے۔ ہم بچوں کو یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ ٹیکنالوجی سیکھنے کا عمل کتنا دلچسپ ہو سکتا ہے۔" بچے تیار شدہ ٹیمپلیٹس، کوائن بیٹری، کاپر ٹیپ، اور ایل ای ڈی کی مدد سے اپنے روشن کیوبز بنا رہے ہیں۔(جاری ہے)
11 سالہ ثناء صدیقی نے کہا، "مجھے سرکٹس کے بارے میں سیکھنا بہت مزے دار لگا، اب میں چاہتی ہوں کہ اپنے فیملی کے کارڈز میں بھی روشنی ڈالوں!" 12 سالہ عقیل اشرف نے دو ایل ای ڈیز کے ساتھ تجربہ کرتے ہوئے کہا، "میں ایک قلعہ بنانا چاہتا ہوں جو ایسے ہی روشن ہو جیسے گیم میں ہوتا ہے۔" ایکسپو سینٹر شارجہ میں 4 مئی تک جاری SCRF 2025، بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں اور ڈیجیٹل سیکھنے کو فروغ دینے کے مشن پر گامزن ہے۔