جاپان کا سندھ میں ثقافتی، پارلیمانی تبادلے کے پروگرامز پر غور
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
ملاقات کے دوران اسپیکر سید اویس قادر شاہ نے قونصل جنرل کو تاریخی سندھ اسمبلی کی عمارت کا دورہ کرنے اور اسمبلی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی اور جاپان کی تعلیم، خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم، صحت، ترقی اور حالیہ سندھ میں سیلاب کے دوران تعاون پر تعریف کی۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ پاکستان میں تعینات جاپانی قونصل جنرل سندھ میں ثقافتی اور پارلیمانی پروگرامز کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس قادر شاہ سے جاپانی قونصل جنرل ہٹوری مسارو کے ہمراہ اُن کے سیاسی اور ثقافتی سیکشن کے سربراہ کینگو ہوری سے ملاقات ہوئی۔ ملاقات کے دوران بین الاقوامی پارلیمانی تبادلوں کے پروگرامز، صلاحیتوں کو بڑھانے کے اقدامات اور قانون سازی کے عمل کو مضبوط بنانے پر گفتگو کی گئی۔ اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس قادر شاہ نے نوجوان پارلیمنٹرینز کی تربیت اور ان کی قانون سازی کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے منصوبوں کا ذکر بھی کیا۔
قونصل جنرل ہٹوری مسارو نے سندھ کے لیے دوطرفہ تعاون اور صلاحیت بڑھانے کی تجاویز پیش کیں اور ملاقات میں مستقبل میں ثقافتی، پارلیمانی تبادلے کے پروگرامز کے امکانات پر بھی غور کیا گیا۔ ملاقات کے دوران اسپیکر سید اویس قادر شاہ نے قونصل جنرل کو تاریخی سندھ اسمبلی کی عمارت کا دورہ کرنے اور اسمبلی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی اور جاپان کی تعلیم، خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم، صحت، ترقی اور حالیہ سندھ میں سیلاب کے دوران تعاون پر تعریف کی۔ اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس قادر شاہ نے قونصل جنرل کو سندھ کی ثقافت کی علامت سندھی ٹوپی، اجرک اور سندھ اسمبلی کی یادگاری شیلڈ پیش کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید اویس قادر شاہ نے سندھ اسمبلی کے دوران کی تعلیم
پڑھیں:
یو این چیف کا عالمی مسائل کے حل میں سنجیدگی اختیار کرنے پر زور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی ہفتے سے قبل سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھائیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا ہےکہ دنیا میں پائی جانے والی تقسیم، جنگوں اور بحرانوں نے بین الاقوامی تعاون کے ہر اصول کو اس قدر کمزور کر دیا ہے جس کی گزشتہ دہائیوں میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
Tweet URLان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ جنرل اسمبلی کے اس ہفتے کو سفارت کاری کا عالمی مقابلہ کہتے ہیں لیکن یہ پوائنٹ سکور کرنے کا موقع نہیں بلکہ مسائل کو حل کرنے کا وقت ہے کیونکہ اس وقت دنیا کا بہت کچھ داؤ پر لگا ہے۔
(جاری ہے)
متلاطم اور ان دیکھے حالاتسیکرٹری جنرل نے کہا کہ دنیا کو متلاطم اور ان دیکھے حالات کا سامنا ہے۔ جغرافیائی سیاسی تقسیم بڑھ رہی ہے، تنازعات میں شدت آ رہی ہے، موسمیاتی تبدیلی زوروں پر ہے، ٹیکنالوجی سے خطرات لاحق ہیں اور عدم مساوات بڑھتی جا رہی ہے جبکہ یہ تمام مسائل فوری حل کا تقاضا کرتے ہیں۔
جنرل اسمبلی میں آئندہ ہفتے 150 سے زیادہ ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت اور ہزاروں حکام و سفارت کار شرکت کر رہے ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس دوران وہ خود بھی 150 سے زیادہ دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے اور عالمی رہنماؤں سے ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کو کہیں گے تاکہ تقسیم کا خاتمہ ہو، خطرات میں کمی لائی جائے اور مسائل کا حل ڈھونڈا جا سکے۔جنرل اسمبلی کے مرکزی موضوعاتسیکرٹری جنرل نے امن، موسمیات، ذمہ دارانہ اختراع، صنفی مساوات، ترقیاتی مالیات اور اقوام متحدہ میں اصلاحات کو اس ہفتے کے مرکزی موضوعات قرار دیا۔
انہوں نے غزہ، یوکرین، سوڈان اور دیگر علاقوں میں جنگیں روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات پر زور دیا اور مشرق وسطیٰ میں فلسطینی مسئلے کے دو ریاستی حل کی بنیاد پر منصفانہ و پائیدار امن قائم کرنےکی ضرورت کو دہرایا۔
موسمیاتی مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد سے نیچے رکھنے کے لیے مضبوط قومی منصوبے پیش کریں۔
سیکرٹری جنرل نے مصنوعی ذہانت کے انتظام پر عالمگیر مکالمہ شروع کرنے کا اعلان بھی کیا تاکہ جدید ٹیکنالوجی کا انسانیت کے فائدے کے لیے استعمال یقینی بنایا جا سکے۔
محض وعدے نہیں، ٹھوس پیش رفتجنرل اسمبلی کے اس اعلیٰ سطحی ہفتے میں منعقد ہونے والی پہلی دو سالہ کانفرنس میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے حکام اور عالمی رہنما پائیدار ترقی کے ا ہداف کی تکمیل کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کے وعدے کریں گے کہ فی الوقت ان میں تمام اہداف کا حصول ممکن دکھائی نہیں دیتا۔
علاوہ ازیں اس موقع پر صنفی مساوات پر تاریخی بیجنگ کانفرنس کی 30ویں سالگرہ کی مناسبت سے اجلاس بھی ہوں گے۔انتونیو گوتیرش نے کہا کہ اجلاسوں کی فہرست بہت طویل ہے کیونکہ ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ موجودہ عالمی بحران خالی خولی باتوں اور محض وعدوں کے بجائے ایسی قیادت کا تقاضا کرتے ہیں جو ٹھوس پیش رفت کے لیے پرعزم ہو۔