حماس ، اسرائیل جنگ بندی کے معاہدے پر عملدرآمد ہونا چاہیے، جاوید قصوری
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
لاہور (وقائع نگارخصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے پر فوری عمل درآمد ہونا چاہئے۔ جماعت اسلامی بجلی کے بلوں میں کمی کے حوالے سے مظاہروں کے بجائے غزہ میں جنگ بندی کے اعلان پر لاہور سمیت پورے ملک میں یوم تشکر منائے گی۔عالمی برادری کی بے حسی کے باعث پندرہ ماہ جاری رہنے والی جنگ میں 46ہزار افراد شہید اور ایک لاکھ دس ہزار زخمی ہوئے ہیں غزہ مسمار ہو گیا 19لاکھ افراد بے گھر اور شدید سردی میں پناہ گزین کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل دہشت گرد ریاست ، جس نے مظلوم فلسطینیوں پر ظلم و ستم کی انتہا کر دی ہے۔ بہت نقصان ہو چکا،غزہ میں فوری طور پر تعمیر نو کی ضرورت ہے، انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں، ادارے آگئے بڑھیں اور اس اہم فریضے کی تکمیل میں کوئی کسر نہ چھوڑیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت پاکستان بھی مشکل کے اس مرحلے میں مظلومین کی بحالی کے لیے تمام وسائل کا رخ غزہ کی طرف موڑ دیں۔ نہتے فلسطینیوں کی ہر ممکن مدد کرنا ہمارا اخلاقی اور دینی فریضہ ہے۔الخدمت فاونڈیشن پہلے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے،جنگ بندی کے بعد امدادی سرگرمیوں میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے حالات دیکھ کر انسانیت کا سر شرم سے جھک گیا ہے، ظلم اور باطل کو بالاخر ختم ہونا ہے۔ صہیونی ظالم حکومت بھی جلد اپنے انجام کو پہنچ کر نابود ہوجائے گی۔پاکستان نہتے فلسطینی بہن بھائیوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی مدد جاری رکھے گا، اسرائیلی دہشت گردی پورے خطے کو لپیٹ میں لے لیا ہے، اس کے اثرات دہائیوں تک رہیں گئے۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے مزید کہا کہ غزہ اس وقت بدترین بمباری کے بعد کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے،اسرائیلی دہشت گردی 7 اکتوبر 2023ء سے نہیں بلکہ گزشتہ سات دہائیوں سے جاری ہے۔ یہ معاہدہ فلسطینی عوام، ان کی مزاحمت، امت مسلمہ اور عالمی سطح پر آزادی پسندوں کی ایک مشترکہ کامیابی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنگ بندی کے
پڑھیں:
نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ ان کی حکومت نے غزہ میں مقامی مسلح گروہوں کو حماس کو کمزور کرنے کے لیے فعال کیا۔ سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ اقدام سیکیورٹی حکام کے مشورے پر کیا گیا۔
نیتن یاہو کا یہ بیان سابق وزیر دفاع ایویگڈور لیبرمین کی تنقید کے بعد سامنے آیا ہے، جنہوں نے اسرائیل کی اس خفیہ حکمت عملی کو عوامی طور پر چیلنج کیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حمایت یافتہ ایک گروہ "پاپولر فورسز" ہے، جس کی قیادت رفح کے یاسر ابو شباب کرتے ہیں۔ یہی گروہ GHF (غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن) کے تحت امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز سے وابستہ ہے۔
GHF کی امدادی کارروائیاں حالیہ دنوں میں خونریز واقعات کے باعث معطل کر دی گئی تھیں۔ تنظیم نے جمعرات کو دو مراکز کو محدود طور پر کھولنے کا اعلان کیا، مگر خبردار کیا کہ لوگ اسرائیلی فوج کی مخصوص راہداریوں پر ہی آئیں، ورنہ وہ علاقے "جنگی زون" تصور کیے جا سکتے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق صرف منگل کے روز رفح میں GHF کے ایک مرکز کے قریب فائرنگ سے 27 فلسطینی شہید اور 90 زخمی ہوئے۔ ریڈ کراس نے بھی تصدیق کی کہ اتوار کو حملے میں 21 لاشیں اسپتال لائی گئیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے امدادی طلب گاروں کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ برطانیہ نے اسرائیل کے امدادی نظام کو "غیر انسانی" قرار دیا۔
غزہ میں جاری جنگ کے باعث اب تک 54,418 فلسطینی شہید اور 124,190 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں نسل کشی کا مقدمہ بھی زیرِ سماعت ہے۔