ویب ڈیسک — 

بعض کھانوں، خاص طور پر مٹھائیوں اور بیکری کی چیزوں کو خوش نما بنانے کے لیے مختلف رنگ استعمال کیے جاتے ہیں جن میں سرفہرست ایک مخصوص قسم کا سرخ رنگ ریڈ تھری ہے۔ انسانی استعمال کے لیے محفوظ سمجھے جانے والے ریڈ تھری کے متعلق طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے کینسر ہو سکتا ہے۔

امریکہ میں خوراک اور ادویات کے نگران ادارے ایف ڈی اے نے کھانوں میں استعمال کیے جانے والے سرخ رنگ، ریڈ تھری کے خوراک میں استعمال پرپابندی لگا دی ہے۔

اس سے پہلے، لگ بھگ 35 سال قبل ریڈ تھری کا کاسمیٹکس میں استعمال، یہ کہتے ہوئے روک دیا گیا تھایہ کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔

فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کے حکام نے خوراک کے تحفظ اور صحت کے دو درجن گروپوں کی جانب سے 2022 میں دائر کی گئی درخواست منظور کر لی جس میں ایف ڈی اے پرزور دیا گیا تھا کہ ریڈ تھری کی خوراک میں استعمال کی اجازت کو منسوخ کر دیا جائے۔

بچوں کے لیے میٹھی گولیاں (کینڈی) جنہں ریڈ تھری رنگ دیا گیا ہے۔فائل فوٹو

ریڈ تھری کا زیادہ تر استعمال کینڈی( میٹھی گولیوں)، بیکری کی اشیاء، اور کھانے پینے کی کئی دوسری چیزوں کو خوشنما بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔

ایف ڈی اے نے پابندی عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ طبی سائنس کی کچھ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ لیبارٹری میں چوہوں پر اس رنگ کے استعمال سے انہیں کینسر ہو جاتا ہے۔ ایک قانون کے تحت ایف ڈی اے کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ انسانوں اور جانوروں میں کینسر کا سبب بننے والی کسی بھی چیز پر پابندی عائد کر سکتا ہے۔

ریڈ تھری نامی سرخ رنگ صرف کھانے پینے کی چیزوں میں ہی نہیں بلکہ کئی ادویات میں بھی استعمال کیا جاتا ہے، جس کی مثال کھانسی کے شربت اور کچھ وٹامنز وغیرہ شامل ہیں۔پابندی لگنے کے بعد اب رنگ کا ادویات میں استعمال بھی رک جائے گا۔




تقریباً 35 سال قبل ایف ڈی اے چوہوں پر سرخ رنگ کے استعمال سے ان میں کینسر کی علامات ظاہر ہونے کی بنیاد پر ریڈتھری کا کاسمیکٹس میں استعمال کی ممانعت کر دی تھی۔

ایف ڈی اے میں انسانی خوراک کے شعبے کے ڈپٹی کمشنر جم جانز نے کہا ہے کہ ایف ڈی اے خوراک اور کھائی جانے والی ادویات میں ریڈتھری کے استعمال کی اجازت ختم کر رہا ہے۔

تاہم اس پابندی کے نتائج فوری طور پر ظاہر نہیں ہوں گے، کیونکہ کھانے پینے کی مصنوعات تیار کرنے والی کمپنیوں کے پاس ریڈ تھری کا استعمال ترک کرنے کے لیے جنوری 2027 تک کا وقت ہو گا۔ جب کہ ادویات بنانے والوں کو جنوری 2028 تک کی چھوٹ دی گئی ہے۔

صارفین کی نمائندگی کرنے والے گروپ نے، جس کی قیادت سینٹر فار سائنس ان دی پبلک کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پیٹر لوری کر رہے تھے، اس فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ طویل التوا کے بعد ایف ڈی اے کی جانب سے اس اقدام کا اعلان خوش آئند ہے۔




یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اپنی منصوعات میں ریڈ تھری استعمال کرنے والی کمپنیاں اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کریں گی، کیونکہ اس پابندی کے ساتھ ایسے شواہد پیش نہیں کیے گئے کہ اس سے انسانوں کو کینسر ہو سکتا ہے۔

ایف ڈی اے کے کمشنر ڈاکٹر رابرٹ کیلف کہتے ہیں جب کسی چیز پر پابندی لگتی ہے تو معاملہ عدالت میں جاتا ہے۔

انہوں نے 5 دسمبر کو کانگریس کے ارکان کو بتایا تھا کہ اگر ہم سائنسی شواہد پیش نہ کر سکے تو عدالت میں ہار جائیں گے۔

انسانی صحت کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے گروپ ایک عرصے سے ایف ڈی اے سے ریڈتھری پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ 2022 کو بھیجی جانے والی ایک پٹیشن کے علاوہ نومبر میں کانگریس کے تقریباً دو درجن ارکان نے بھی پابندی عائد کرنے کے لیے بچوں کی صحت کے تحفظ سے متعلق قانون کی ایک شق کا حوالہ دیا تھا، کیونکہ بچے بڑوں کے مقابلے ایسی چیزیں زیادہ کھاتے ہیں جنہیں خوشنما رنگ دیے گئے ہوتے ہیں۔

اے پی اور این او آرسی کے ایک نئے سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ تقریباً دو تہائی امریکی، فیکٹریوں میں تیار کی جانے والی خوارک میں چینی کی مقدار میں کمی اور اسے خوشنما بنانے کے لیے رنگوں کے رنگوں کا استعمال ختم یا محدود کرنے کے حامی ہیں۔




سروے سے معلوم ہوا کہ کالج کے ڈگری یافتہ ہر 10 میں سے 8 افراد فیکٹریوں کی تیار کردہ خوراک کو محدود کرنے کے حامی تھے جب کہ کالج کی ڈگری نہ رکھنے والوں میں ہر 10 میں 6 بالغ افراد نے پراسیس شدہ خوراک کے خلاف رائے دی۔

ریڈ تھری کے استعمال کے حوالے سے ایک اور فریق بین الاقوامی ایسوسی ایشن آف کلر مینوفیکچررز ہے۔ وہ ریڈ تھری کا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انسانی خوراک میں استعمال کی جانے والی ریڈ تھری کی مقدار محفوظ سطح کے اندر رکھی جاتی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے زیر انتظام سائنسی کمیٹیوں کی ایک تحقیق سمیت 2018 کے ایک جائزے کا حوالہ دیا جس سے انسانی خوراک میں ریڈ تھری کی مقدار حفاظتی سطح کے اندر ہونے کی تصدیق ہوتی ہے۔

کچھ فوڈ کمپنیوں نے سرخ رنگ کی اپنی مصنوعات میں ریڈ تھری کی بجائے اب چقندر کے رس کو رنگ کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔

(اس رپورٹ کی معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل میں استعمال کی پابندی عائد کے استعمال خوراک میں جانے والی ایف ڈی اے کینسر ہو میں ریڈ سکتا ہے جاتا ہے تھری کے کرنے کے کے لیے

پڑھیں:

عیدالاضحیٰ کے دوسرے دن بھی جانوروں کی قربانی جاری

— فائل فوٹو

ملک بھر میں عیدالاضحیٰ کے دوسرے دن بھی سنت ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے جانوروں کی قربانی کی جارہی ہے۔

مختلف شہروں میں عیدالاضحیٰ کا دوسرا دن بھی مذہبی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے۔

اس موقع پر جانوروں کی آلائشیں اٹھانے کا کام بھی جاری ہے جبکہ مختلف شہروں میں اس حوالے سے شکایات بھی سامنے آئی ہیں۔

عیدالاضحیٰ کا پہلا دن مذہبی جوش و جذبے سے منایا گیا

ماہرینِ صحت نے مشورہ دیا ہے کہ عیدِ قرباں پر مزے مزے کے کھانے ضرور کھائیں مگر ہاتھ ذرا ہلکا رکھیں۔

مختلف علاقوں میں شہری چھوٹے اور بڑے جانور قربان کر رہے ہیں جبکہ عید کے موقع پر کئی شہروں میں عید میلے بھی لگے ہوئے ہیں۔

ان میلوں میں بچے اونٹ، تانگے کی سواری اور جھولوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

دوسری جانب ماہرینِ صحت نے مشورہ دیا ہے کہ عیدِ قرباں پر مزے مزے کے کھانے ضرور کھائیں مگر ہاتھ ذرا ہلکا رکھیں۔ شوگر، بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور دل کے مریض خصوصی احتیاط کریں اور کلیجی، گردے، مغز اور پائے کھانے سے تھوڑا پرہیز کریں۔

ماہرینِ صحت نے یہ بھی مشورہ دیا ہے کہ شہری گھی، تیل اور تیز مسالوں سے بھی ذرا فاصلہ رکھیں۔

متعلقہ مضامین

  • چین کا عروج مغرب نہیں روک سکتا
  • بھارت کو بڑا جھٹکا، چین نے نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی عائد کردی
  • آئی این ایف معاہدہ ختم، روس کی جانب سے میزائل پابندی ختم کرنے کا عندیہ
  • کیا بجلی کے دو میٹر لگانے پر پابندی عائد ہوگئی ہے؟ پاور ڈویژن کا اہم بیان سامنے آگیا
  • عیدالاضحیٰ کے دوسرے دن بھی جانوروں کی قربانی جاری
  • امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران
  • امریکہ کی ایران پر نئی پابندیاں، 10 افراد اور 27 ادارے بلیک لسٹ کردیئے
  • قربانی کا گوشت کھاتے وقت کن باتوں کا خیال ضرور رکھیں؟
  • امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں، ایران کا ردعمل بھی آگیا
  • خیبر پختونخوا، دریاؤں میں نہانے پر مکمل پابندی عائد