پنجاب حکومت کی جانب سے سکولز بسوں کے حوالے سے مجوزہ رولز عدالت میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ میں سموگ تدارک سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران پنجاب حکومت نے سکولز بسوں کے حوالے سے مجوزہ رولز عدالت میں پیش کر دیئے ۔ جمعہ کو جسٹس شاہد کریم کی سربراہی میں بنچ نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔دوران سماعت، سرکاری وکیل نے سکولز بسوں کے حوالے سے مجوزہ رولز عدالت میں پیش کئے جس پر ممبر جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ ان رولز میں مزید نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ وکیل نے بتایا کہ حکومت گلی محلوں میں سکولز کو بسوں سے استثنیٰ دینے کا ارادہ رکھتی ہے، اور 4 ہزار روپے سے کم فیس والے سکولز کو بھی بسوں سے استثنیٰ دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں، سکولز جو اس حوالے سے خلاف ورزی کریں گے، ان پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ ایل ڈی اے کے وکیل نے لاہور کے ملتان روڈ کا ٹریفک پلان عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ملتان روڈ پر ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے لئے یوٹرنز کو بند کر دیا گیا جس پر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ حکومت ٹریفک کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ نظر آ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ 5 منٹ تک ٹریفک کا جام رہنا گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں کی وجہ سے آلودگی میں اضافہ کرتا ہے اور ڈی جی ایل ڈی اے کے اقدامات قابل ستائش ہیں۔ اس موقع پر جسٹس شاہد کریم نے واسا کے حوالے سے بھی اہم ریمارکس دیئے اور کہا کہ واسا کو سروس سٹیشنز اور ہوٹلوں میں واٹر میٹرز نصب کرنے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ 16 سروس سٹیشنز کا وزٹ کیا گیا، جن کے ری سائیکلنگ سسٹمز فعال نہیں تھے۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ جب ان سروس سٹیشنز کو پانی کا بل آنا شروع ہوگا تو وہ ری سائیکلنگ سسٹم کا استعمال کریں گے۔ بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے سموگ تدارک سے متعلق درخواستوں کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈنگ روکنے کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈنگ روکنے کے فیصلے کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا ہے ہارورڈ یونیورسٹی اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان تنازع اس وقت شروع ہوا جب یونیورسٹی نے حکومت کی جانب سے دی جانے والی مطالبات کی فہرست مسترد کر دی یہ مقدمہ بھی اسی تنازعے کا تسلسل ہے. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق یونیورسٹی کی جانب سے انکار کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یونیورسٹی کو دی جانے 2.(جاری ہے)
2 ارب ڈالرز کی فنڈنگ منجمد کرنے کا حکم دیا تھا اور ساتھ ہی یونیورسٹی کو حصل ٹیکس استثنیٰ بھی ختم کرنے کی دھمکی دی تھی ہارورڈ کے صدر ایلن گاربر کی جانب سے یونیورسٹی کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ حکومتی مداخلت کے اثرات دیرپا اورشدید ہوں گے بعد ازاںوائٹ ہاﺅس کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ہارورڈ جیسے اداروں کو کچھ کیے بغیر ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے ملنے والی وفاقی امداد بند ہونے جا رہی ہے.
وائٹ ہاﺅس کے ترجمان ہیریسن فیلڈز کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کے فنڈز ایک استحقاق ہے اور ہارورڈ اس تک رسائی کے لیے درکار بنیادی شرائط پورے کرنے میں ناکام رہا ہے ہارورڈ کے صدر کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے فنڈز منجمد کیے جانے کے نتیجے میں بچوں میں کینسر، الزائمر اور پارکنسن جیسی بیماریوں پر کی جانے والی اہم تحقیقات پر اثر پڑے گا. وفاقی عدالت میں دائر درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے حالیہ ہفتوں میں، وفاقی حکومت نے ایسی اہم فنڈنگ اورپارٹنرشپس کو نشانہ بنایا ہے جن کے ذریعے اہم تحقیقات ممکن ہو پاتی ہیں درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت کا فنڈز روکنے کا مقصد ہارورڈ میں تعلیمی فیصلہ سازی پر کنٹرول حاصل کرنا ہے. ہارورڈ واحد یونیورسٹی نہیں جس کی حکومت نے امداد روکی ہے ٹرمپ انتظامیہ نے کارنل یونیورسٹی کو دی جانے والی ایک ارب ڈالرز جبکہ براﺅن یونیورسٹی کی 51 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ بھی روک دی ہے . دوسری جانب کولمبیا یونیورسٹی جو گزشتہ سال تک فلسطین حامی مظاہروں کا گڑھ سمجھی جاتی تھی نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 40 کروڑ ڈالر کے وفاقی فنڈز روکے جانے کی دھمکی کے بعد حکومت کے کچھ مطالبات مان لیے ہیں.