اسلام آباد : کیسپرسکی کی جانب سے کروائے گئے ایک حالیہ سروےکے مطابق، سروے کیے گئے 47 فیصد والدین کا خیال ہے کہ ان کے بچے ایسی کمپیوٹر گیمز کھیلتے ہیں جو ان کی عمر کے لیے نامناسب ہیں۔ سروے کی بنیاد پر، لڑکے لڑکیوں کے مقابلے اس طرح کے رویے کا زیادہ شکار ہوتے ہیں – بالترتیب 50 فیصد اور 43 فیصد بچوں نے اپنے کمپیوٹر پر گیمز کھیلتے ہوئے عمر کے رہنما اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

”گروونگ اپ آن لائن” کے عنوان سے سروے ٹولونا ریسرچ ایجنسی نے کیسپرسکی کی درخواست پر 2023-2024 میں کرایا تھا۔ سروے میں 5 ممالک: ترکی، جنوبی افریقہ، مصر، سعودی عرب، اور متحدہ عرب امارات سے 10000 آن لائن انٹرویوز (3 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کے ساتھ 5000 والدین اور بچوں کے جوڑے) شامل تھے۔ یہ ممکن ہے کہ والدین کمپیوٹر گیمز میں عمر کی پابندیوں کی خلاف ورزی کے مسئلے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں، یا بچے ہمیشہ ان پابندیوں سے واقف نہیں ہوتے ہیں: خود بچوں کے مطابق، ان میں سے صرف 28 فیصد ایسے کمپیوٹر گیمز کھیلتے ہیں جو ان کی عمر کے لیے نامناسب ہوتے ہیں، جو سروے کیے گئے والدین کے بیان سے کافی حد تک کم ہے۔

کمپیوٹر گیمز کھیلنا نوجوانوں کے لیے اپنا فارغ وقت گزارنے کا ایک عام طریقہ ہے۔ سروے کے مطابق، 34 فیصد بچے ہفتے میں ایک سے تین بار کمپیوٹر گیمز چند گھنٹے کھیلتے ہیں، جب کہ اس سے کچھ کم بچے (30 فیصد روزانہ ایک سے دو گھنٹے گیمنگ میں گزارتے ہیں۔
کیسپرسکی کے ہیڈ آف کنزیومر چینل سیف اللہ جدیدی کے مطابق ”والدین اکثر پریشان ہوتے ہیں کہ ان کے بچے کمپیوٹر گیمز کھیلنے میں بہت زیادہ وقت صرف کرتے ہیں۔ یقینا، یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ بچہ معمول کی پیروی کرتا ہے، کافی نیند لیتا ہے، اسکرین سے وقفہ لیتا ہے، اور جسمانی طور پر متحرک ہے، تاہم والدین کو ہر چیز کے لیے کمپیوٹر گیمز کو مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہیے۔ والدین کو اس حوالے سے ایک فعال پوزیشن لینا چاہیے، ویڈیو گیم انڈسٹری کی طرف سے پیش کردہ تازہ ترین مصنوعات میں دلچسپی لینا چاہیے، اور یقیناً، اپنے بچوں کی گیمنگ کی ترجیحات کو سمجھنا چاہیے اور عمر کی حد کے نشانات پر توجہ دینا چاہیے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ آج، مختلف قسم کے کھیل پیش کیے جا رہے ہیں، جن میں سے اکثر میں تعلیمی مواد بھی شامل ہے، اور اس لیے ہم تجویز کرتے ہیں کہ اس قسم کی تفریح پر پابندی نہ لگائیں، بلکہ سمجھوتہ کرنے کی کوشش کریں۔”

بچوں کو آن لائن محفوظ رکھنے کے لیے، کیسپرسکی تجویز کرتا ہے کہ والدین کو اس میں دلچسپی پیدا کرنی چاہیے کہ آپ کے بچے کون سے کھیل کھیلتے ہیں۔ مثالی طور پر، آپ کو ان گیمز کو خود آزمانا چاہیے۔ اس سے آپ کے خاندانی تعلقات میں مزید اعتماد پیدا کرنے میں مدد ملے گی اور آپ کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ آپ کا بچہ کس چیز میں دلچسپی رکھتا ہے۔ اگر آپ نے دیکھا کہ آپ کا بچہ بہت زیادہ کھیلتا ہے، تو اسے کسی اور دلچسپ مشغلے میں شامل کرنے کی کوشش کریں۔ موجودہ سائبر خطرات سے آگاہ رہیں اور ان سے بات کریں۔ آپ کے بچے ان خطرات کے بارے میں جن کا انہیں آن لائن سامنا ہو سکتا ہے۔ انہیں سکھائیں کہ آن لائن خطرات کا مقابلہ کیسے کریں اور دھوکہ بازوں کی چالوں کو پہچانیں۔ اپنے بچے کی ڈیوائسز پر کیسپرسکی سیف کڈز جیسے پیرنٹل کنٹرول پروگرام استعمال کریں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ہوتے ہیں کے مطابق ا ن لائن کے لیے عمر کے کے بچے

پڑھیں:

اقتصادی سروے: پاکستان نے آئی ٹی، ٹیلی کام، صحت اور تعلیم کے شعبے میں کیا کیا؟

حکومت نے اقتصادی سروے 2025-26 جاری کردی ہے جس میں صحت کے اخراجات کا جی ڈی پی میں تناسب ایک فیصد سے بھی کم ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے اقتصادی سروے 2025-26 جاری کردیا، جی ڈی پی میں اضافہ ریکارڈ

رپورٹ کے مطابق تعلیم حاصل نہ کرنے والوں بچوں کی تعداد 38 فیصد ہے۔ بلوچستان کے 69 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ پنجاب سے 4 لاکھ 4 ہزار 345 افراد نوکری کی غرض سے بیرون ملک گئے ہیں۔ آئی ٹی برآمداد میں 23.7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

قومی اقتصادی سروے 2025-26 کے مطابق ملک میں 7 لاکھ 50 ہزار افراد کے لیے صرف ایک ڈالر میسر ہے، ایک سال میں ڈاکٹرز کی تعداد میں 20 ہزار سے زائد اضافہ ہوا ہے جس کے بعد رجسٹرڈ ڈاکٹروں کی تعداد 3 لاکھ 19 ہزار جبکہ ڈینٹسٹس کی تعداد 39 ہزار 88 تک پہنچ گئی ہے، ملک میں نرسز کی تعداد ایک لاکھ 38 ہزار، دائیوں کی تعداد 46 ہزار 801 اور لیڈی ہیلتھ ورکز کی تعداد 29 ہزار ہو گئی ہے۔ اقتصادی سروے کے مطابق ملک میں اسپتالوں کی تعداد 1696 اور بیسک ہیلتھ یونٹس کی تعداد 5 ہزار 434 ہو گئی ہے۔

مالی سال کے دوران پاکستان کے آئی ٹی شعبہ نے ترقی کی ہے، آئی ٹی برآمدات میں 23.7 فیصد اضافہ ہوا ہے اور برآمدات 2.825 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ مارچ 2025 میں آئی ٹی ایکسپورٹ 342 ملین ڈالر تھی، ماہانہ 12.1 فیصد اضافہ رہا ہے، آئی ٹی خدمات میں سب سے زیادہ تجارتی سرپلس 2.4 ارب ڈالر رہے، مالی سال میں فری لانسرز نے 400 ملین ڈالر کا زرمبادلہ ملک میں لایا گیا ہے، 1900 سے زائد اسٹارٹ اپس نے نیشنل انکیوبیشن سینٹرز سے تربیت حاصل کی جبکہ ٹیلی کام سیکٹر کی آمدن 803 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے، ملک بھر میں 199.9 ملین ٹیلی کام صارفین موجود ہیں۔

مزید پڑھیے: بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو 50 ارب روپے کا ریلیف ملنے کا امکان ہے، مہتاب حیدر

اقتصادی سروے کے مطابق مالی سال کے دوران ملک میں کرنسی سرکولیشن میں اضافہ ہو گیا اور کرنسی سرکولیشن 12.1 فیصد بڑھ گئی، ایک ہزار 108 ارب روپے کی کرنسی سرکولیشن میں رہی جو کہ گزشتہ مالی سال 498 ارب روپے تھی۔

اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال پاکستان سے لاکھوں افراد بیرون ملک کام کے لیے گئے ہیں، پنجاب سے ایک سال کے دوران 4 لاکھ 4 ہزار 345 افراد بیرون ملک گئے، خیبر پختونخوا سے بیرون ملک کام کے لیے جانے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ 87 ہزار، سندھ سے 60 ہزار 424 افراد، قبائلی علاقوں سے 29 ہزار 937 افراد، آزاد کشمیر سے بیرون ملک جانے والی لیبر کی تعداد 29 ہزار 591، اسلام آباد  سے 8 ہزار 621، بلوچستان سے 5 ہزار 668، جبکہ شمالی علاقہ جات سے بیرون ملک جانے والے افراد کی تعداد 1692 ہے۔

اقتصادی سروے رپورٹ 25-2024 کے مطابق پاکستان میں تعلیم حاصل نہ کرنے والے بچوں کی تعداد 38 فیصد ہے۔ بلوچستان میں اس وقت 69 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں، پنجاب میں اس وقت 32 فیصد ، سندھ میں 47 فیصد، خیبرپختونخوا میں سب سے کم 30 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی 79 فیصد آبادی بینک اکاؤنٹ یا موبائل منی تک رسائی سے محروم ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک

اقتصادی سروے کے مطابق مالی سال کے دوران تعلیم کے شعبے پر مجموعی قومی پیداوار کا محض 0.8 فیصد خرچ کیا گیا۔ ملک میں مجموعی طور پر شرح خواندگی 60.6 فیصد رہی، ملک میں مرد خواتین سے 16 فیصد زیادہ تعلیم یافتہ ہیں اور مردوں کی شرح خواندگی 68 فیصد، خواتین میں شرح خواندگی 52.8 فیصد ریکارڈ کی گئی، ملک بھر میں اس وقت یونیورسٹیوں کی کل تعداد 269 ہے جن میں سے 160 سرکاری اور 109 نجی یونیورسٹیاں ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقتصادی سروے 2025 ملک میں تعلیم کی صورتحال ملک میں صحت کی صورتحال

متعلقہ مضامین

  • عید پر جانوروں کی فروخت میں مزید 30 فیصد کمی کا انکشاف
  • ایک سال میں خواندگی کی شرح 60 فیصد رہی، اقتصادی سروے
  • زرعی شعبے کی پیدوار صرف 0.6 فیصد رہنے کا انکشاف
  • اقتصادی سروے: پاکستان نے آئی ٹی، ٹیلی کام، صحت اور تعلیم کے شعبے میں کیا کیا؟
  • وفاقی حکومت کا اقتصادی سروے: 2کروڑ 48 لاکھ بچوں کا اسکولوں سے باہر رہنے کا انکشاف
  • غزہ میں شدید غذائی قلت سے بچوں کی حالت تشویشناک، امدادی مراکز بند، عالمی برادری خاموش
  • گوہر اعجاز نے اقتصادی استحکام کا روڈ میپ دے دیا
  • سابق نگراں وفاقی وزیر نے اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کر دیا
  • کس شعبے کی گروتھ کیا رہی؟ اکنامک سروے کو حتمی شکل دیدی گئی
  • بجٹ 2025-26: سرکاری ملازمین کو تنخواہ اور پنشن میں کتنے اضافے کی توقع رکھنی چاہیے؟