یورپی یونین نے امریکی ارب پتی آجر ایلون مسک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے حوالے سے بعض بنیادی دستاویزات طلب کی ہیں۔ ان دستاویزات کا تعلق ایکس کے مجموعی نظام سے ہے۔ یورپی یونین کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم انتہائی دائیں بازو کے سیاست دانوں کے خیالات کو زیادہ نمایاں کرکے لوگوں تک تیز رفتار رسائی ممکن بنانے میں ملوث رہا ہے۔

برطانوی اخبار دی گارجین کی ایک رپورٹ کے مطابق یورپی یونین اس بات پر تحقیقات کر رہی ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کس طور اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بہت سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دنیا بھر سے مواد پوسٹ کیا جاتا ہے تاہم ان پلیٹ فارمز کا اندرونی الگورتھم انتہائی پیچیدہ ہے جسے اپنی مرضی کے مطابق اور مطلوب نتائج حاصل کرنے کے لیے بروئے کار لایا جاتا ہے۔

ایکس کی انتظامیہ جس طرح کے مواد کو زیادہ نمایاں کرنا چاہتی ہے کردیتی ہے۔ جو مواد دبانا ہو وہ دبانے میں کامیاب رہتی ہے۔ یورپی یونین کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ایکس نے کئی مواقع پر یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں ہونے والا عام انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی اور ایسا کرنے میں بہت حد تک کامیاب رہا۔

یہ کوئی پہلا موقع نہیں کہ ایکس پر غیر قانونی یا غیر اخلاقی طریقِ کار اپنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ایکس پر پاکستان میں بھی پابندی لگائی جاتی رہی ہے۔ اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے بہت سے ملکوں میں اپوزیشن جماعتیں اپنے اہداف حاصل کرتی رہی ہیں۔ بہت سے حکومتوں نے تنقید اور مخالفانہ مہم روکنے کے لیے ایکس پر پابندی لگانے میں دیر نہیں لگائی۔ سوشل میڈیا پورٹلز کی دنیا میں ایکس کا مقام بہت بلند ہے کیونکہ یہ بہت تیز رفتار ہے اور اِس کی رسائی غیر معمولی نوعیت کی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پلیٹ یورپی یونین

پڑھیں:

رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن

یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔

انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔

یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔

انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔

یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔

تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔

یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور یورپی یونین کا معاشی شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • پاکستان کی معیشت بحالی کے راستے پر گامزن ہے، وزیرخزانہ
  • روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین
  • یورپی یونین کی اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے اور وزرا پر پابندیوں کی تجویز
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
  • پابندیوں لگانے کی صورت میں یورپ کو سخت جواب دینگے، تل ابیب
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
  • یورپی کمیشن کے آج ہونے والے اجلاس میں اسرائیل پر پابندیاں متوقع
  • یورپی یونین بڑا فیصلہ کرنے کو تیار: اسرائیل پر تجارتی پابندیاں متوقع
  • بانی پی ٹی آئی سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی اندرونی کہانی