ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کا رابطہ، تائیوان سمیت مختلف تنازعات پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
WASHINGTON:
دنیا کی دو سب سے بڑی طاقتیں امریکا اور چین کے صدور نے ٹیلی فونک رابطے میں تائیوان، ٹک ٹاک اور تجارت سمیت مختلف تنازعات پر تبادلہ خیال کیا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دوسرے دور صدارت کا حلف اٹھانے سے محض چند روز قبل اور چینی مصنوعات پر ٹیرف عائد کرنے کے اعلانات کے باوجود چین کے صدر شی جن پنگ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دونوں بڑی طاقتوں کے صدور اس رابطے پر مطمئن ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے ایک نہایت اچھی کام قرار دیا اور چینی میڈیا کے مطابق صدر شی جن پنگ نے کہا کہ ٹرمپ اور وہ دونوں چین-امریکی تعلقات کے مثبت آغاز کے لیے پرامید ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم میں جاری بیان میں کہا کہ یہ کال چین اور امریکا دونوں کے لیے بہت اچھی تھی، مجھے توقع تھی کہ ہم مل کر کئی مسائل حل کرلیں گے اور اس کے لیے فوری آغاز کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے متوازن تجارت، ادویات، ٹک ٹاک اور دیگر کئی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر شی جن پنگ اور میں دنیا کو مزید پرامن اور محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن کام کریں گے۔
چین کے سرکاری میڈیا سی سی ٹی وی کے مطابق صدر شی جن پنگ نے تائیوان کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا، جس کے بارے میں بیجنگ کا دعویٰ ہے کہ یہ ان کا علاقہ ہے اور امید ظاہر کی کہ امریکا اس معاملے پر انتہائی احتیاط سے کام لے گا۔
صدر شی جن پنگ نے کہا کہ تائیوان کا معاملہ چین کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت سے متعلق ہے اور امید ہے کہ امریکی حکام احتیاط برتیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور چین کے درمیان اختلافات ہوسکتےہیں لیکن ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کا احترام کرتے ہیں اور کشیدگی اور تنازعات سے بچتے ہوئے تجارتی تعلقات دونوں کے لیے سود مند ہوں گے۔
دونوں ممالک کے سربراہاں کے درمیان گزشتہ برس نومبر میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخاب میں کامیابی کے بعد یہ پہلا رابطہ ہے اور دونوں ممالک کے درمیان معاشی اور سفارتی میدان میں تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔
ادھر امریکی سپریم کورٹ نے قومی سلامتی کا معاملہ قرار دیتے ہوئے چینی کمپنی ٹک ٹاک پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ سنا دیا ہے۔
یاد رہے کہ تائیوان کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں تعاون کی پیش کش کی تھی، جس میں اسلحے کی فروخت کو ریگولر کرنے کی تجویز بھی شامل تھی۔
بعد ازاں گزشتہ برس انتخابی مہم کےدوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ تائیوان کو دفاع کے لیے امریکا کو ادائیگی کرنی چاہیے۔
ری پبلکن کے منتخب صدر پہلے ہی یہ اعلانات کرچکے ہیں کہ وہ امریکا درآمد ہونے والی تمام اشیا پر 10 فیصد ڈیوٹی نافذ کریں گے اور چین سے آنے والی مصنوعات پر 60 فیصد ڈیوٹی عائد ہوگی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 جنوری کو کہا تھا کہ وہ اور شی جن پنگ نمائندوں کے ذریعے رابطے میں ہیں اور تعلقات کے حوالے سے مثبت رائے رکھتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ نے نے کہا کہ اور چین چین کے کے لیے
پڑھیں:
امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اب آسٹریلیا کو ‘بہت زیادہ’ گوشت فروخت کرے گا کیوں کہ آسٹریلیا نے امریکی بیف کی درآمد پر عائد طویل پابندیوں میں نرمی کر دی ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر کہا ہے کہ یہ ناقابل تردید ثبوت ہے کہ امریکی بیف دنیا کا سب سے محفوظ اور بہترین گوشت ہے، جو امریکی بیف درآمد کرنے سے انکار کرتے ہیں وہ ‘نوٹس’ پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستانیوں نے ایک سال میں کتنا دودھ پیا اور کتنا گوشت کھایا؟
آسٹریلیا نے 2003 سے امریکی بیف پر پابندی عائد کر رکھی تھی جس کی وجہ بیف میں ‘بی ایس ای’ نامی بیماری کا خطرہ بتایا گیا تھا۔ تاہم اب آسٹریلوی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ امریکا کا جانوروں میں بیماریوں کی تشخیص کا نظام بہتر ہو چکا ہے اور وہ اب ایسے بیف کی اجازت دے گی جو امریکا میں ذبح ہو، چاہے جانور کینیڈا یا میکسیکو میں پیدا ہوئے ہوں۔
اس فیصلے پر آسٹریلیا میں خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر ڈیوڈ لٹل پراؤڈ نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ کیا ہماری حکومت امریکی صدر سے ملاقات کے بدلے میں اپنی ‘بائیو سیکیورٹی’ قربان کر رہی ہے؟
یہ بھی پڑھیے: کیا سندھ میں مرغی کا گوشت کھانے سے خطرناک قسم کی بیماری پھیل رہی ہے؟
آسٹریلیا خود دنیا کا ایک بڑا بیف برآمد کنندہ ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی گوشت کی قیمت زیادہ ہونے کے باعث پابندی ہٹنے کے باوجود درآمد میں بڑا اضافہ ممکن نہیں۔ 2024 میں آسٹریلیا نے امریکا کو 4 لاکھ میٹرک ٹن بیف برآمد کیا جبکہ امریکا سے صرف 269 ٹن گوشت درآمد کیا گیا۔
دوسری جانب امریکا نے آسٹریلیا پر فولاد، ایلومینیم اور دیگر اشیا پر بھاری ٹیکس عائد کر رکھے ہیں، جس پر آسٹریلیا کو تشویش ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں