آذربائیجان نے یو ایس ایڈ سے تعاون کا معاہدہ معطل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) آذربائیجان نے امریکی ادارہ انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ (یو ایس ایڈ) پر سیاسی ایجنڈا پورا کرنے کا الزام عاید کرتے ہوئے تعاون کے معاہدے میں توسیع سے انکار کردیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق دارالحکومت باکو میں جیورجیا کے ہم منصب کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہان بیراموف نے کہا کہ یو ایس ایڈ کے ساتھ تعاون کے معاہدے میں توسیع سے انکار کردیا گیا ہے،یو ایس ایڈ کے ساتھ تعاون جون2024ء میں معطل کردیا گیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ آذربائیجان کے حکام نے یو ایس ایڈ پر 2023ء کے اواخر میں اس وقت تنقید شروع کی تھی جب ایجنسی کی سربراہ سمانتھا پاور نے ایک بیان میں آذربائیجان کی فوج پر الزامات عاید کیے تھے، الزام کے مطابق آذربائیجان کی فوج کی نیگورنو-کاراباخ میں کارروائیوں کی وجہ سے ہزاروں افراد کو گھر بار چھوڑ کر آرمینیہ کی طرف ہجرت کرنا پڑا۔ آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف کے خارجہ پالیسی کے مشیر حکمت حاجیوف نے یو ایس ایڈ کی سربراہ کے بیان کے جواب میں کہا تھا کہ آذربائیجان میں یو ایس ایڈ کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ یوایس ایڈ امریکی حکومت کے ذیلی ادارے کے طور پر تمام شراکت دار ممالک میں ترقی اور انسانی بنیاد پر تعاون کے منصوبے چلاتا ہے اور اس کا دعویٰ کہ یوایس ایڈ کی جانب سے دنیا میں جمہوریت، جمہوری اقدار کے فروغ، آزادی، امن اور استحکام کے لیے کوششیں کی جاتی ہیں جو امریکی خارجہ پالیسی کے تعاون سے ممکن ہوتی ہیں۔ آذر بائیجان سے قبل 2012ء میں روس میں بھی یو ایس ایڈ کی سرگرمیاں روک دی گئی تھیں اور 2023ء میں روسی حمایت یافتہ جیورجیا کا خطہ ابھاخازیا نے بھی یو ایس ایڈ کے منصوبوں سے دست برداری کا اعلان کیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان کا اعلیٰ سطحی کثیر الجماعتی وفد لندن پہنچ گیا
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں 9 رکنی اعلیٰ سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔
وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔
وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک، چیئر پرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئر پرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان، سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور سید فیصل علی سبزواری اور سینیٹر بشریٰ انجم بٹ شامل ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف پاکستان کے 24 کروڑ افراد کے پانی کے حق پر حملہ کر رہا ہے،
وفد میں 2 سابق سیکریٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔
لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد کے اراکین فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کی لیڈر شپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔
وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں مگر شرائط پر نہیں، امن کا حصول مذاکرات اور سفارت کاری سے ہی ممکن ہے
اپنے دورے کے دوران وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا، وفد باور کروائے گا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔
وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔
سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کی مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔