اسلام آباد (خبرنگار) ایوان بالا کو وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے بتایا ہے کہ خفیہ معلومات کو افشا کرنے کے حوالے سے قانون موجود ہے اور جو بھی اس میں ملوث پایا جاتا ہے اس کو قانون کے مطابق سزا دی جاتی ہے۔ جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر قرۃ العین مری نے ضمنی سوال کرتے ہوئے کہاکہ حساس معلومات افشا کرنے کے حوالے سے سزا کا کوئی قانون موجود ہے۔  قرۃ العین مری نے کہاکہ پولیس کو حساس معلومات پر کیوں رسائی دی گئی ہے اور جو لوگ جنسی جرائم میں ملوث ہوتے ہیں اس حوالے سے کیا اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔ جس پر وفاقی وزیر نے کہاکہ ابھی تک یہ صرف مغربی ممالک میں کیا جاتا ہے تاہم اب یہاں پر بھی اس کو دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہر شخص کی پرائیویسی ان کا قانونی حق ہے تاہم اگر کوئی جرم کرتا ہے تو اس کے بعد نوعیت بدل جاتی ہے۔ جو بھی بار بار جرائم کرتا ہے اس کی نگرانی کی جاتی ہے۔ ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر شہادت اعوان نے ضمنی سوال کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کے ویئر ہائوس سے 14کروڑ روپے کی غیر ملکی اور مقامی رقم چوری کی گئی اور اس میں دو ملزمان نامزد ہوئے تھے اور جو ملزم ہے وہ ابھی تک اسی وئیر ہائوس کا انچارج ہے اور یہ ضمانت پر ہیں اور اب تک صرف 23لاکھ روپے کی وصولی کی گئی ہے، اس رقم کی بازیابی کیلئے اب تک کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ سینیٹر رانا محمود الحسن نے سوال کیا کہ کیا سی ڈی اے کی منصوبہ بندی میں یہ بھی شامل ہے کہ پھل دار پودے لگائے جائیں۔ جس پر وفاقی وزیر نے کہاکہ یہ بہت اچھی تجویز ہے تاہم شہتوت اور بیری کے درختوں کی وجہ سے بھی الرجی کے مسائل سامنے آئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ یہ تجویز متعلقہ افسران تک پہنچائی جائے گی۔ سینیٹر پلوشہ خان نے کہاکہ سڑکوں کو وسیع کرنے کے نام پر پرانے درختوں کو کاٹنے سے نقصانات ہوتے ہیں جس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ درختوں کی منتقلی کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ سینیٹر بلال مندوخیل نے کہاکہ سی ڈی اے کے پاس ہارٹیکلچر کا شعبہ موجود ہے جس پر وفاقی وزیر نے کہاکہ سی ڈی اے کے پاس ہارٹیکلچر کا شعبہ موجود ہے۔ ایوان بالا کا اجلاس اپوزیشن کے شدید شور شرابے کے بعد سوموار تک ملتوی کردیا گیا ۔اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے وقفہ سوالات کے دوران بات کرنے کی اجازت چاہی مگر ڈپٹی چیئرمین نے اجازت دینے سے انکار کردیا جس پر اپوزیشن اراکین نے شور شروع کردیا ۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پر وفاقی وزیر نے کہ جس پر وفاقی وزیر نے موجود ہے نے کہاکہ

پڑھیں:

این ٹی ڈی سی میں ناقص کارکردگی پر افسران کیخلاف بڑی کارروائی

نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) میں ناقص کارکردگی پر بڑی کارروائی سامنے آئی ہے۔

پاور ڈویژن اعلامیے کے مطابق ناقص کارکردگی پر ڈپٹی ایم ڈی، 2 جنرل منیجرز اور چیف فنانشل آفیسر کو او ایس ڈی بنادیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق 3 چیف انجینئرز بھی اپنے عہدوں سے فارغ کیے گئے ہیں، وفاقی وزیر اویس لغاری نے غفلت کے ذمے دار افسران کو ہٹانے کا حکم دیا تھا۔

وفاقی وزیر نے تشویش کا اظہار کیا کہ منصوبوں میں تاخیر پر اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے، جنہیں تاخیر سے بچائیں گے۔

اعلامیے کے مطابق این ٹی ڈی سی میں مزید افسران کے خلاف کارروائی کا امکان ہے، منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) کو مزید انکوائری کےلیے 2 ہفتے کی مہلت دی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پہلگام فالس فلیگ کے بعدپاکستان کیخلاف ایک اور بھارتی منصوبہ بے نقاب، پاکستانی قیدیوں کو استعمال کرنے کا خدشہ
  • وفاقی وزیر قانون کا اسلام آباد کی ضلع کچہری کا دورہ 
  • وزیراعظم سے وزیراعلیٰ سندھ کی ملاقات، کینال منصوبے پر مؤقف پیش کیا
  • این ٹی ڈی سی میں ناقص کارکردگی پر افسران کیخلاف بڑی کارروائی
  • وزیر اعلیٰ بلوچستان سے سابق وفاقی وزیر جنرل( ر ) عبدالقادر بلوچ اور سابق سینیٹر و سفیر میر حسین بخش بنگلزئی کی ملاقات
  • حکومت کینال منصوبے پر کثیر الجماعتی مشاورت پر غور کر رہی ہے، وفاقی وزیر قانون
  • سینیٹ اجلاس میں کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آوٹ، اپوزیشن کا شور شرابہ
  • ’پانی چوری نامنظور‘، سینیٹ میں وزیر قانون کی تقریر کے دوران اپوزیشن کے نعرے، پی پی کا واک آؤٹ
  • بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود؛ ڈسکرمینشن موجود نہیں تو جنگ کیا ہے ؛ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ 
  • مزید آئینی ترمیم کی ضرورت نہ فوجی تنصیبات کو آگ لگانے پر ہارپہنائیں گے : اعظم تارڑ