میہڑ: اُمِ رباب چانڈیو کا سرداری نظام سے بیزاری کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
میہڑ (نمائندہ جسارت) اُمِ رباب چانڈیو کے والد، دادا اور چچا کے قتل کی ساتویں برسی پر سرداری نظام کے خلاف جلسہ، 17 جنوری 2018 کو ہونے والے تہرے قتل کے واقعے کی ساتویں برسی کے موقع پر اُمِ رباب چانڈیو کی جانب سے سرداری نظام کے خلاف بڑے جلسے کا انعقاد کیا گیا۔ دلخراش واقعے میں مسلح افراد کی فائرنگ سے اُمِ رباب کے والد مختار چانڈیو، چچا قابل چانڈیو اور دادا کرم اللہ چانڈیو قتل ہوئے تھے۔ اُمِ رباب چانڈیو ننگے پاؤں جلسہ گاہ پہنچیں، جہاں ان کا استقبال سرداری نظام کے خلاف پرجوش نعروں سے کیا گیا۔ جلسے میں عوام، وکلاء، تاجروں کے ساتھ مختلف سیاسی و سماجی جماعتوں کے رہنماؤں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اُمِ رباب چانڈیو نے کہا کہ آج میرے والد، دادا اور چچا کی ساتویں برسی ہے، اس موقع پر سرداری نظام سے بیزاری کا اعلان کرتی ہوں، میرے مقتول عزیزوں نے عوامی حقوق کے لیے اپنی جان قربان کی، لیکن ظالم سرداروں کے سامنے جھکنے سے انکار کیا، ہم کسی کے غلام نہیں، انشاء اللہ اپنے پیاروں کے خون کا حساب انصاف کے ذریعے لیں گے، ہمارا مقدمہ درست سمت میں ہے، لیکن عدالتی نظام کی سست رفتاری سوالیہ نشان ہے، یہ نظام اس وقت ڈرے گا، جب ہم اپنی ڈگریوں کے بجائے اسلحہ اُٹھانے پر مجبور ہوں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
قانون سازی اسمبلیوں کا اختیار، کمیٹیوں میں عوام کے مسائل حل ہوتے ہیں، محمد احمد خان
صوبائی دارالحکومت میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ ملک کا نظام آئین کے مطابق چل رہا ہے، جمہوری نظام عوام کے حقوق کا محافظ ہے، آئین میں وفاق اور صوبائی اسمبلیوں کا کردار واضح ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپیکر پنجاب اسمبلی محمد احمد خان نے کہا ہے کہ قانون سازی اسمبلیوں کا اختیار ہے جبکہ پارلیمانی کمیٹیوں میں عوامی مسائل حل کیے جاتے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ ملک کا نظام آئین کے مطابق چل رہا ہے، جمہوری نظام عوام کے حقوق کا محافظ ہے، آئین میں وفاق اور صوبائی اسمبلیوں کا کردار واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کی سربلندی اولین ترجیح ہے، جمہوریت میں عوام اپنے حق کا استعمال کرتے ہیں، پارلیمانی کمیٹیوں کی بڑی اہمیت ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ قانون سازی اسمبلیوں کا اختیار ہے جبکہ پارلیمانی کمیٹیوں میں عوامی مسائل حل کیے جاتے ہیں۔