9 مئی مقدمات میں علیمہ و عظمیٰ خان سمیت دیگر ملزمان کی ضمانت میں توسیع
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: انسداد دہشتگردی عدالت نے جناح ہاؤس حملہ اور 5 اکتوبر کو جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات میں علیمہ خان، عظمیٰ خان اور دیگر نامزد ملزموں کی عبوری ضمانتوں میں توسیع کردی۔
لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف مختلف مقدمات پر سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان عبوری ضمانت کی میعاد ختم ہونے پر عدالت پیش ہوئیں ،پی ٹی آئی رہنماؤں علی امتیاز اور ندیم عباس بارا نے بھی عدالت پیش ہو کر حاضری مکمل کرائی جبکہ مقدمہ میں نامزد سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ کی جانب سے حاضری معافی کی درخواست دائر کی گئی جو عدالت نے منظور کرلی۔
حماس کے پہلے 33 یرغمالیوں کی رہائی کا شیڈول
بعدازاں عدالت نے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر تفتیش مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی اور ملزموں کی عبوری ضمانتوں میں توسیع کرتے ہوئے درخواستوں پر مزید سماعت 15 فروری تک ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ ملزموں کیخلاف تھانہ اسلام پورہ ،لاری اڈا اور تھانہ مستی گیٹ میں مقدمات درج ہیں۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔