چین اور گریناڈا عملی انداز میں تعاون کرنے کے لیے پرعزم ہیں، وزیراعظم گریناڈا
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
گریناڈا کے وزیر اعظم ڈیکون مچل نے چائنا میڈیا گروپ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ اس سال 20 جنوری گریناڈا اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کی 20ویں سالگرہ ہے۔ یہ دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم سنگ میل ہے اور ان کے دورے کا مقصد اس خاص دن کو منانا ہے۔ مچل نے کہا کہ دورے کے دوران گریناڈا کی حکومت نے چین کے ساتھ 13 دوطرفہ معاہدوں پر دستخط کیے۔ یہ سب انھیں دوستانہ، ہم آہنگ اور قریبی تعاون پر مبنی شراکت داری کا احساس دلاتا ہے جو گریناڈا اور چین نے گزشتہ 20 سالوں میں قائم کی ہے۔
مچل نے کہا کہ گزشتہ 20 سالوں میں دونوں ممالک نے عملی اقدامات سے ثابت کیا ہے کہ ہم ایک دوسرے کا احترام کرنے، ایک دوسرے پر اعتماد کرنے اور عملی انداز میں تعاون کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ حالیہ برسوں میں چین کے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو نے دنیا کی ترقی میں مدد فراہم کی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری، خاص طور پر گلوبل ساؤتھ کے ممالک ان انیشی ایٹوز کی حمایت کریں گے۔ مچل نے کہا کہ ہم تنہائی، یکطرفہ پابندیوں، غنڈہ گردی اور جنگل کے قانون کے دور میں واپس نہیں جا سکتے۔ ایک ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے، امن اور سلامتی کے بغیر ترقی کا حصول ناممکن ہے اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اس کے بغیر اپنے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر نہیں بنایا جا سکتا .
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لئے پرعزم ہے: ترک صدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لیے پُرعزم نظر آتی ہے جبکہ غزہ کی تعمیرِ نو میں مسلمان ممالک کا قائدانہ کردار ادا کرنا نہایت ضروری ہے۔
رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ حماس اس معاہدے پر قائم رہنے کے لیے کافی پُرعزم ہے۔یہ بات انہوں نے استنبول میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سالانہ اقتصادی اجلاس کے شرکا سے خطاب کے دوران کہی؛
اپنے خطاب میں ان انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم غزہ کی تعمیرِ نو میں قائدانہ کردار ادا کرے۔ اس موقع پر ہمیں غزہ کے عوام تک مزید انسانی امداد پہنچانے کی ضرورت ہے اور پھر تعمیرِ نو کا عمل شروع کرنا ہوگا کیونکہ اسرائیلی حکومت اس سب کو روکنے کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہی ہے۔
اجلاس سے ایک روز قبل ترک وزیرِ خارجہ حکان فیدان نے حماس کے وفد سے ملاقات کی تھی، جس کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ کر رہے تھے۔
ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں قتلِ عام کو ختم کرنا ضروری ہے، صرف جنگ بندی کافی نہیں ہے، انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل-فلسطین تنازع کے حل کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے۔
مزید کہا کہ ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ غزہ پر حکمرانی فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہونی چاہیے اور ہمیں اس حوالے سے احتیاط کے ساتھ عمل کرنا ہوگا۔