پاک بحریہ اور اطالوی بحریہ کے جہازوں کی خلیج عمان میں مشترکہ مشق
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
پاکستان بحریہ کے بادبانی تربیتی جہاز راہ نورد نے خلیج عمان میں اطالوی بحریہ کے بادبانی جہاز امریگو ویسپوچی (AMERIGO VESPUCCI) کے ساتھ مشترکہ سیلنگ آپریشن کیا۔ پاک بحریہ کا جہاز راہ نورد پاکستان نیول اکیڈمی کے کیڈٹس کی تربیت اور عمان کےخیر سگالی دورے کے سلسلے میں بیرون ملک تعیناتی پر ہے۔
اطالوی بحریہ کے جہاز AMERIGO VESPUCCI کے ساتھ کی گئی اس مشترکہ مشق کا مقصد کیڈٹس کو جوائنٹ سیلنگ آپریشنز میں تربیت کا موقع فراہم کرنا تھا۔ بین الاقوامی سیلنگ ریگاٹا کے علاوہ، بادبانی جہازوں کی اس طرح کی مشقیں بہت کم دیکھنے کو ملتی ہیں۔ پاک بحریہ اور اطالوی بحریہ کے دونوں بادبانی جہازوں کے مابین ان مشقوں کی منصوبہ بندی اور انعقاد، دونوں بحری افواج کے درمیان اعلیٰ سطحی ہم آہنگی کا مظہر ہے۔
اطالوی بحریہ کے جہاز کے ساتھ مشترکہ جہازرانی نے کیڈٹس کو سیکھنے کا ایک نادر موقع فراہم کیا ہے۔ یہ مشترکہ مشق عالمی بحری افواج کے ساتھ باہمی اور مسلسل تعاون کو بڑھانے کے لیے پاک بحریہ کی عملی کوششوں کی مظہر ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔