اگر اسرائیل نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی تو ہم بھی اپنی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دینگے، انصاراللہ یمن
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
یمنی مزاحمتی تحریک انصار اللہ کے رکن سیاسی بیورو نے اعلان کیا ہے کہ اگر غاصب صیہونی رژیم نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی تو یمن، مزاحمتی محاذ کے ہمراہ اپنے آپریشن دوبارہ شروع کر دیگا! اسلام ٹائمز۔ یمنی مزاحمتی تحریک انصار اللہ کے رکن سیاسی بیورو محمد البخیتی نے اعلان کیا ہے کہ قابض صیونیوں کے خلاف جاری ہماری مزاحمتی کارروائیوں کا تعلق غزہ کے خلاف جارحیت کو روکنے اور اس معاہدے پر مکمل عملدرآمد سے ہے کہ جس پر اتفاق کیا گیا ہے۔ محمد البخیتی نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر غاصب صیہونی رژیم نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی تو یمن بھی مزاحمتی محاذ کے ہمراہ اپنے آپریشن دوبارہ سے شروع کر دے گا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کے آخری اوقات کو مزید جرائم کے ارتکاب کے لئے استعمال کر رہی ہے! انہوں نے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم اپنی عادت کے مطابق معاہدوں کے نفاذ میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے اور ہم اس رژیم کو معاہدے کی شقوں کے ساتھ کھیلنے کی اجازت ہرگز نہ دیں گے!
محمد البخیتی نے تاکید کی کہ یمن کا حمایتی محاذ کار آمد و موثر ہے جس کے نتیجے میں غاصب صیہونی رژیم اور اس کے مذموم اتحادیوں کو فوجی و اقتصادی نقصانات اٹھانا پڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا مطلب "جنگ کا خاتمہ" ہے، نہ کہ تصادم جبکہ اس معاہدے پر ہمارا عملدرآمد، قابض صیہونیوں کی جانب سے اس معاہدے کی پابندی کے ساتھ مشروط ہے۔ انصار اللہ یمن کے مرکزی رہنما نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے غاصب صیہونی رژیم اور اس کے مذموم حامی امریکہ کے جھوٹے دبدبے کو پاش پاش کر کے رکھ دیا ہے اور ہم مستقبل میں بھی کسی بھی قسم کی جنگ کو تیار ہیں! اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں محمد البخیتی کا کہنا تھا کہ ہم قبضے میں لئے گئے امریکی بحری جہاز کو جلد ہی چھوڑ دیں گے کیونکہ یہ کام واشنگٹن پر دباؤ ڈالنے کے لئے انجام دیا گیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غاصب صیہونی رژیم جنگ بندی معاہدے معاہدے کی کہا کہ
پڑھیں:
آئی این ایف معاہدہ ختم، روس کی جانب سے میزائل پابندی ختم کرنے کا عندیہ
روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ روس کی جانب سے درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنے والے اپنے میزائلوں کی تعیناتی معطل کرنے کے اقدامات کا خاتمہ ایک فطری نتیجہ ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک نے ماسکو کے صبرو تحمل مبنی موقف کو اہمیت نہیں دی۔ ریابکوف نے کہا کہ آئی این ایف معاہدہ ختم ہونے کے بعد روس کے تحمل کو نہ تو امریکہ اور نہ ہی اس کے اتحادیوں نے سنجیدگی سے لیا اور نہ ہی روس کو اس کا کوئی ریسپروکل جواب ملا۔ لہٰذا روس کے لیے یہ ایک منطقی نتیجہ ہو گا کہ وہ درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنے والے زمینی میزائلوں کی تعیناتی پر اپنی یکطرفہ پابندی ختم کر دے۔
ریابکوف نے یہ بھی کہا کہ روس میزائل کے اصل خطرے کے سامنے جوابی اقدامات کرنے پر مجبور ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ اور سوویت یونین کے رہنماؤں نے 1987 میں آئی این ایف معاہدے پردستخط کیے تھے۔ معاہدے کے مطابق دونوں ممالک 500 سے 5500 کلومیٹر تک مار کرنے والے زمین پر مبنی کروز اور بیلسٹک میزائلوں کے مالک نہیں رہیں گے اور نہ ہی ان میزائل کی تیاری یا تجربہ کریں گے۔ فروری 2019 میں ، امریکہ نے یکطرفہ طور پر آئی این ایف معاہدے سے دستبرداری کا عمل شروع کیا۔ 2 اگست ، 2019 کو امریکہ نے باضابطہ طور پر آئی این ایف معاہدے سے دستبرداری اختیار کی اور پھر امریکہ اور روس نے آئی این ایف معاہدے کے خاتمے کا اعلان کیا ۔
Post Views: 6