یمنی مزاحمتی تحریک انصار اللہ کے رکن سیاسی بیورو نے اعلان کیا ہے کہ اگر غاصب صیہونی رژیم نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی تو یمن، مزاحمتی محاذ کے ہمراہ اپنے آپریشن دوبارہ شروع کر دیگا! اسلام ٹائمز۔ یمنی مزاحمتی تحریک انصار اللہ کے رکن سیاسی بیورو محمد البخیتی نے اعلان کیا ہے کہ قابض صیونیوں کے خلاف جاری ہماری مزاحمتی کارروائیوں کا تعلق غزہ کے خلاف جارحیت کو روکنے اور اس معاہدے پر مکمل عملدرآمد سے ہے کہ جس پر اتفاق کیا گیا ہے۔ محمد البخیتی نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر غاصب صیہونی رژیم نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی تو یمن بھی مزاحمتی محاذ کے ہمراہ اپنے آپریشن دوبارہ سے شروع کر دے گا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کے آخری اوقات کو مزید جرائم کے ارتکاب کے لئے استعمال کر رہی ہے! انہوں نے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم اپنی عادت کے مطابق معاہدوں کے نفاذ میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے اور ہم اس رژیم کو معاہدے کی شقوں کے ساتھ کھیلنے کی اجازت ہرگز نہ دیں گے!

محمد البخیتی نے تاکید کی کہ یمن کا حمایتی محاذ کار آمد و موثر ہے جس کے نتیجے میں غاصب صیہونی رژیم اور اس کے مذموم اتحادیوں کو فوجی و اقتصادی نقصانات اٹھانا پڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا مطلب "جنگ کا خاتمہ" ہے، نہ کہ تصادم جبکہ اس معاہدے پر ہمارا عملدرآمد، قابض صیہونیوں کی جانب سے اس معاہدے کی پابندی کے ساتھ مشروط ہے۔ انصار اللہ یمن کے مرکزی رہنما نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے غاصب صیہونی رژیم اور اس کے مذموم حامی امریکہ کے جھوٹے دبدبے کو پاش پاش کر کے رکھ دیا ہے اور ہم مستقبل میں بھی کسی بھی قسم کی جنگ کو تیار ہیں! اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں محمد البخیتی کا کہنا تھا کہ ہم قبضے میں لئے گئے امریکی بحری جہاز کو جلد ہی چھوڑ دیں گے کیونکہ یہ کام واشنگٹن پر دباؤ ڈالنے کے لئے انجام دیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غاصب صیہونی رژیم جنگ بندی معاہدے معاہدے کی کہا کہ

پڑھیں:

غزہ میں مستقل جنگ بندی کی راہ میں اسرائیل بڑی رکاوٹ ہے، قطر

منگل کے روز امریکی ہم منصب سے ملاقات کے بعد الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ قطر امریکہ کے ساتھ مل کر غزہ میں قیدیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قطر کے وزیر خارجہ اور وزیر اعظم شیخ محمد بن عبد الرحمٰن آل ثانی نے کہا ہے کہ غزہ میں مستقل جنگ بندی کے معاہدے کی راہ میں اسرائیل ایک بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ منگل کے روز امریکی ہم منصب سے ملاقات کے بعد الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ قطر امریکہ کے ساتھ مل کر غزہ میں قیدیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ ہفتوں میں کچھ پیش رفت ضرور ہوئی ہے، لیکن صورتحال اب بھی جمود کا شکار ہے، خاص طور پر اسرائیلی افواج کی رفح میں کارروائیوں کی وجہ سے، جس کے نتیجے میں مصر سے انسانی امداد کا ایک اہم راستہ بند ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی سیکریٹری روبیو کے ساتھ ملاقات میں آل ثانی نے غزہ اور شام کی صورتحال پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام میں تعمیر نو کے عمل کے لیے اقتصادی پابندیوں میں نرمی پر زور دیا۔

متعلقہ مضامین

  • الجولانی کیجانب سے قابض اسرائیلی رژیم کیساتھ دوستانہ تعلقات کا پہلا اشارہ
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی
  • غاصب صیہونی رژیم مسجد اقصی پر غاصبانہ قبضہ جمانا چاہتی ہے، قائد انصاراللہ یمن
  • پاکستان کا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی فورمز سے رجوع کرنے کا فیصلہ
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی کھلی جارحیت ہے، شرجیل میمن
  • قومی سلامتی کمیٹی اجلاس: سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی فورمز سے رجوع کرنے کا فیصلہ
  • قومی سلامتی کمیٹی اجلاس؛ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی فورمز سے رجوع کا فیصلہ 
  • ایران پوری "انسانیت" کیلئے خطرہ ہے، "نیتن یاہو" کی ہرزہ سرائی
  • صیہونی وزیراعظم اور ڈونلڈ ٹرامپ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی راہ میں اسرائیل بڑی رکاوٹ ہے، قطر