عالیہ نیلم کے زیر صدارت فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے زیر صدارت فل کورٹ اجلاس کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں جلد اور معیاری انصاف کی فراہمی کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مس عالیہ نیلم کے زیر صدارت فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری ہو گیا۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں جلد اور معیاری انصاف کی فراہمی کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ فل کورٹ اجلاس میں جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس صداقت علی خان نے شرکت کی، اجلاس میں جسٹس سید شہباز علی رضوی، مسٹر جسٹس فیصل زمان خان سمیت دیگر فاضل ججز بھی شریک ہوئے، اجلاس میں رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ عبہر گل خان بھی موجود تھیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے کہا کہ جلد اور معیاری انصاف کی فراہمی کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ میں سال 2024ء کے مقدمات کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ بھی پیش کی گئی، جس کے مطابق سال 2024ء کے دوران عدالت عالیہ لاہور اور پنجاب کی بھر کی ضلعی عدلیہ میں کل 38 لاکھ سے زائد مقدمات کے فیصلے کئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق سال 2024ء کے دوران لاہور ہائی کورٹ میں 1 لاکھ 44 ہزار 122 مقدمات کے فیصلے کئے گئے۔ گزشتہ سال پنجاب کی ضلعی عدلیہ میں 36 لاکھ 57 ہزار 102 مقدمات کے فیصلے ہوئے۔ اعداد و شمار کے مطابق سال 2024ء کے دوران لاہور ہائی کورٹ پرنسپل سیٹ اور بنچز پر 1 لاکھ 48 ہزار 453 کیس دائر کئے گئے۔ سال 2024ء کے دوران پنجاب کی ضلعی عدلیہ میں 37 لاکھ 89 ہزار 639 نئے مقدمات دائر ہوئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سال 2024ء کے دوران لاہور ہائی کورٹ ضلعی عدلیہ میں فل کورٹ اجلاس مقدمات کے اجلاس میں کے مطابق
پڑھیں:
عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 4 صفحات پر مشتمل حکمنامہ جاری کیا ہے۔ ملزم زاہد خان نے درخواست ضمانت کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ قبل از گرفتاری درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے، صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنا گرفتاری کو نہیں روک سکتا، عبوری تحفظ خودکار نہیں، عدالت سے واضح اجازت لینا ضروری ہے۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ملزم زاہد خان و دیگر کی ضمانت لاہور ہائیکورٹ سے مسترد ہوئیں، ضمانت مسترد ہونے کے بعد بھی 6 ماہ تک پولیس نے گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا، عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب نے غفلت کا اعتراف کرتے ہوئے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی، غیر قانونی تاخیر سے نظامِ انصاف اور عوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اپیل زیرِ التوا ہو تو بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک کوئی حکم نہ ہو۔