کشتی حادثے کے ذمے داروں کو تحفظ دینے والے اللہ سے ڈریں، صاحبزادہ ابو الخیر زبیر
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) جمعیت علما پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے مراکشی کشتی میں 20 پاکستانیوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں جس میں سیکڑوں پاکستانی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں لیکن انہیں لے جانے والے ایجنٹوں اور اس میں مدد فراہم کرنے والے حکومتی کارندوں کے خلاف اب تک کوئی ٹھوس کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی، اگر پہلے واقعے پر موت کے سوداگروں کے خلاف کارروائی کر لی جاتی تو بعد میں یہ متعدد سانحات رونما نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ جنہیں پکڑا گیا ہے انہیں تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، تحفظ فراہم کرنے والے عہدیداران اللہ کے غضب سے ڈریں، کہیں وہ ان مظلوموں کی آہوں کے باعث اللہ کی پکڑ میں نہ آجائیں۔ انہوں نے کہا کہ مفتیان کرام غیر قانونی طور پر جانے والوں پر فتوے لگانے کے ساتھ مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ کرنے والے حکمرانوں کے خلاف بھی فتوے جاری کریں جن کی وجہ سے غریب اور بیروزگار لوگ ملک چھوڑ کر دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
یوسف پٹھان سرکاری زمین پر قابض قرار، مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں، گجرات ہائیکورٹ
گجرات ہائیکورٹ نے سابق کرکٹر اور ترنمول کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ یوسف پٹھان کو وڈودرا میں سرکاری زمین پر قابض قرار دیتے ہوئے متنازع پلاٹ خالی کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں ہوتیں اور انہیں استثنیٰ دینا معاشرے کے لیے غلط مثال قائم کرتا ہے۔
جسٹس مونا بھٹ کی سربراہی میں سنگل بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے یوسف پٹھان کی وہ درخواست مسترد کر دی جس میں انہوں نے وڈودرا کے علاقے تندالجہ میں اپنے بنگلے سے متصل سرکاری زمین پر قبضہ برقرار رکھنے کی اجازت طلب کی تھی۔
مزید پڑھیں: ’انڈیا کس منہ سے کھیلے گا!‘ شاہد آفریدی کے طنز پر ہال قہقہوں سے گونج اُٹھا
عدالت نے قرار دیا کہ عوامی نمائندہ اور قومی سطح کی شخصیت ہونے کے ناتے پٹھان پر قانون پر عمل کرنے کی زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ مشہور شخصیات کی شہرت اور اثر و رسوخ انہیں معاشرے میں رول ماڈل بناتا ہے۔ اگر ایسے افراد کو قانون توڑنے کے باوجود رعایت دی جائے تو یہ عوامی اعتماد کو مجروح کرتا ہے اور عدالتی نظام کو کمزور کرتا ہے۔
یہ تنازع 2012 میں اس وقت شروع ہوا جب وڈودرا میونسپل کارپوریشن (VMC) نے یوسف پٹھان کو نوٹس جاری کیا اور متنازع زمین خالی کرنے کا کہا۔ پٹھان نے یہ نوٹس چیلنج کرتے ہوئے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
مزید پڑھیں: عرفان پٹھان کی پاکستان پر ٹرولنگ: ’یہ سنڈے مبارک کا اصل معاملہ کیا ہے؟‘
یوسف پٹھان نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں اور ان کے بھائی، سابق بھارتی فاسٹ بولر عرفان پٹھان کو اس پلاٹ کو خریدنے کی اجازت دی جائے تاکہ ان کے اہلخانہ کی سیکیورٹی یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے ریاست کے وزیر اعلیٰ کو بھی اس حوالے سے درخواست دی تھی۔ تاہم 2014 میں ریاستی حکومت نے یہ تجویز مسترد کر دی تھی۔ سرکاری انکار کے باوجود یوسف پٹھان نے زمین پر قبضہ برقرار رکھا، معاملہ عدالت میں پہنچا اور بالآخر ہائیکورٹ نے انہیں قابض قرار دیتے ہوئے زمین خالی کرنے کا حکم جاری کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت عرفان پٹھان قانون سے بالاتر نہیں گجرات گجرات ہائیکورٹ مشہور شخصیات یوسف پٹھان