نیشنل کانفرنس کی قیادت اقتدار سنبھالتے ہی اپنے وعدوں سے مکر گئی ہے، سید ہادی
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
سرینگر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف عالم دین کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کو ان کے حقوق دلانے کا وعدہ کرنے والی نیشنل کانفرنس کی قیادت اب بھارتی حکمرانوں کی ترجمان بن گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں معروف عالم دین آغا سید ہادی نے کہا ہے کہ نام نہاد انتخابات سے قبل لوگوں کو سبز باغ دکھانے والی نیشنل کانفرنس کی قیادت اقتدار سنبھالتے ہی اپنے وعدوں سے مکر گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق آغا ہادی نے سرینگر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو ان کے حقوق دلانے کا وعدہ کرنے والی نیشنل کانفرنس کی قیادت اب بھارتی حکمرانوں کی ترجمان بن گئی ہے اور ریاست کے حقوق کی بات کرنے کے بجائے مختلف بہانوں سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے اپنے حقوق اور شناخت کی واپسی کے لئے جن لوگوں کو منڈیٹ دیا ہے، وہ اب کہہ رہے ہیں ہم بھارتی حکومت سے لڑ نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ لوگ کشمیریوں کے حقوق کے لئے لڑ نہیں سکتے تو انہیں اقتدار پر قابض رہنے کا کوئی حق نہیں، انہیں اقتدار چھوڑ کر گھر جانا چاہیے تاکہ کشمیری اپنی نئی قیادت کا چنائو کر سکیں۔
آغا ہادی نے کہا کہ یہ روز اول سے واضح تھا کہ کشمیریوں کو اپنے حقوق اور شناخت کے لئے لڑنا ہو گا۔ جن لوگوں نے آپ کے حقوق چھین لئے ہیں وہ ان حقوق کو آسانی سے واپس نہیں کریں گے بلکہ اس کے لئے لڑنا ہو گا۔ یہ حقوق آپ کو بھیک میں نہیں ملیں گے بلکہ چھین کر لینے ہون گے۔ ایک بچہ بھی سمجھتا ہے کہ 2014ء سے اور خاص طور پر 2019ء سے یہ واضح پالیسی ہے کہ کشمیریوں کے حقوق سلب کرنے ہیں اور ہم نے اگر اپنے حقوق لینے ہیں تو وہ لڑ کر لینے ہون گے۔ آپ آگے آئیں اور اپنی ریاست کے حقوق کے لئے لڑیں، عوام آپ کے پیچھے ہیں۔لیکن آپ آج بے شرمی سے کہہ رہے ہیں کہ ہم نے سینٹر سے لڑائی کرنی ہے؟ اگر لڑائی نہیں کرنی ہے تو پھر کیا کرنا ہے؟ جن لوگوں نے گزشتہ 30سال سے قتل و غارت دیکھا ہے اور بے شمار قربانیاں دی ہیں، انہوں نے اپنی شناخت کی واپسی کے لئے آپ پر بھروسہ کیا ہے، وہ آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ وہ سمجھتے تھے کہ ہم نے کسی بہادر کو ووٹ دیے اور وہ ہمارے لئے لڑے گا۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ لوگ اپنے حقوق اور شناخت کے لئے لڑنے کے بجائے آج لیلےٰ مجنون کے قصے سناتے ہیں اور مختلف بہانوں سے اپنے وعدوں سے راہ فرار اختیار کرتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیشنل کانفرنس کی قیادت کہ کشمیریوں اپنے حقوق کے حقوق کے لئے گئی ہے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
کشمیری حقیقی عید تب منائیں گے جب وہ بھارتی غلامی کا طوق توڑ دیں گے، غلام احمد گلزار
سرینگر سے خصوصی عید پیغام مین حریت رہنما کا کہنا تھا کہ ہمیں اس پر مسرت موقع پر شہداء کے خاندانوں کو نہیں بھولنا چاہیے جن کے عزیزوں نے آزادی کے مقدس مقصد کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے کہا ہے کہ کشمیری حقیقی عید اس وقت منائیں گے جب وہ بھارتی غلامی کا طوق توڑ کر اپنی مادر وطن کو بھارتی استعمار سے آزاد کرائیں گے۔ ذرائع کے مطابق غلام احمد گلزار نے سرینگر سے خصوصی عید پیغام میں امت مسلمہ بالخصوص کشمیری مسلمانوں کو عید کی دلی مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ عید اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے اور اس کی رحمتیں طلب کرنے کا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کشمیری شہداء کے خاندانوں، بے سہاروں اور یتیموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یہ آزادی کے جذبے کو تازہ کرنے کا دن ہے۔ ہمیں اس پر مسرت موقع پر شہداء کے خاندانوں کو نہیں بھولنا چاہیے جن کے عزیزوں نے آزادی کے مقدس مقصد کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام انتہائی مشکل حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جان، عزت، وقار، شناخت اور ثقافت داؤ پر لگی ہوئی ہے اور کشمیر کی موجودہ صورتحال نے ہمارے دکھوں کو بڑھا دیا ہے۔
غلام احمد گلزار نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے اور اقوام متحدہ، عالمی طاقتیں، انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں حتیٰ کہ اسلامی تعاون تنظیم نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کو ماتم کے مرکز اور بیواؤں اور یتیموں کی سرزمین میں تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 10 لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں پر ظلم و تشدد کی انتہا کر دی ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ 1989ء سے اب تک ایک لاکھ کشمیری شہید، ہزاروں معذور، وحشیانہ تشدد اور پیلٹ دہشت گردی سے نابینا ہو چکے ہیں، سینکڑوں بھارتی جیلوں میں بند ہیں، آٹھ ہزار سے زائد کشمیری لاپتہ اور بارہ ہزار سے زائد خواتین کو قابض افواج نے زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ وائس حریت چیئرمین نے کہا کہ 5 اگست 2019ء سے مودی کی ہندوتوا حکومت کشمیری مسلمانوں کو بے گھر کرنے اور مقبوضہ علاقے میں غیر ریاستی ہندوؤں کو آباد کرنے پر تلی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس نوآبادیاتی اقدام کا مقصد جموں و کشمیر میں ہندوتوا نظریہ اور ثقافت مسلط کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کو خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے کشمیر مسلسل محاصرے میں ہے اور کشمیریوں سے ان کے سیاسی، سماجی، ثقافتی اور مذہبی حقوق چھین لیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کو ایک کھلی جیل اور ٹارچر سنٹر میں تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں کشمیریوں کی تذلیل ایک معمول کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو ان کے مذہبی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے اور مذہبی تہواروں جیسے عید، محرم کے جلوسوں پر پابندی اور سری نگر کی جامع مسجد جیسی عظیم الشان مساجد کو سیل کرنا مودی حکومت کی مسلم دشمنی کی واضح مثالیں ہیں۔
غلام احمد گلزار نے شہداء کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنا مقدس لہو دے کر آزادی کی شمع کو روشن کیا اور ہم ان کی قربانیوں اور مشن کے محافظ ہیں۔ عید سادگی اور اسلامی اصولوں کے مطابق منانے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عیدالاضحیٰ یتیموں، بیواؤں اور معاشرے کے غریب طبقے کے ساتھ خوشیاں بانٹنے کا دن ہے۔حریت رہنما نے سیاسی نظربندوں کی ثابت قدمی کو سلام پیش کیا اور کہا کہ وہ کشمیریوں کے اصل ہیرو ہیں اور ان کی عظیم قربانی یقینی طور پر رنگ لائے گی۔ انہوں نے جموں و کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی بھارتی سازشوں کو ناکام بناتے اور جموں و کشمیر کی جغرافیائی سالمیت کے تحفظ کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
غلام احمد گلزار نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اپنی ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسی ترک کرے اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے سہ فریقی مذاکرات شروع کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی نے ثابت کر دیا ہے کہ کشمیر ایک ایٹمی فلیش پوائنٹ ہے اور اس مسئلے کا مستقل حل جنوبی ایشیا میں امن کیلئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کے حل میں مزید تاخیر انسانی تباہی کا باعث بن سکتی ہے اور جدوجہد آزادی کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔