ایس آئی ایف سی کی کاؤشوں سے چینی سرمایہ کاری راغب، جدید مال بردار بوگیوں کی تیاری کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے درآمدات پر انحصار کم کرنے اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے کاؤشیں جاری ہیں۔
نقل و حمل کی صلاحیت میں اضافے کے لیے چینی کمپنی کے تعاون سے جدید مال بردار بوگیوں کی تیاری کا آغاز ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:ایس آئی ایف سی ملک میں کھیلوں کی صنعت کے فروغ کے لیے کیا کردار ادا کررہی ہے؟
اس سلسلے میں پاکستان ریلوے نے 200 بوگیوں کی کامیاب فراہمی کے بعد مزید 620 بوگیوں کی مقامی تیاری کا آغاز کر دیا ہے۔ منصوبے کے ذریعے 450 نئی ملازمتوں کی فراہمی ہوگی اور نوجوان ٹیکنیشنز کی تربیت کے لیے موقع فراہم ہوگا۔
چینی سرمایہ کاری کی بدولت لاہور میں 115 فلیٹ بوگیوں کی اسمبلنگ مکمل ہوگئی ہے جب کہ اپریل میں ان بوگیوں کی تعیناتی متوقع ہے۔ دوسری طرف رسالپور میں تیار شدہ 115 جدید بوگیوں کی کراچی پورٹ پر تعیناتی مال برداری کی صلاحیت میں اضافے کا باعث بنی ہے۔
ایس آئی ایف سی کے تعاون سے چینی سرمایہ کاری کے ذریعے ملکی معیشت اقتصادی خودمختاری کی جانب گامزن ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
pakistan railways SIFC ایس آئی ایف سی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایس آئی ایف سی ایس آئی ایف سی سرمایہ کاری کے لیے
پڑھیں:
وزیر خزانہ کی عالمی بنک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر مارٹن رائزر سے ملاقات، سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے پر اتفاق
وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے عالمی بنک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر مارٹن رائزر سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ واشنگٹن میں عالمی بینک گروپ آئی ایم ایف کے موسم بہار کے اجلاس کے موقع پر ہوئی۔ وزیر خزانہ نے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک پر جلد عملدرآمد اور مخصوص شعبوں میں مکمل کیے جانے والے منصوبے جلد طے کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔وزیر خزانہ نے منصوبوں کی تکمیل میں رکاوٹیں دور کرنے اور کام کی رفتار تیز کرنے کے لیے ایک مؤثر نظام بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ وفاقی وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے ڈوئچے بینک کے وفد سے بھی ملاقات کی، جس کی قیادت مریم وازانی، منیجنگ ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ کر رہی تھیں۔ وزیرِ خزانہ نے پاکستان کی مالیاتی منڈیوں میں واپسی میں دلچسپی کا اظہار کیا جس میں پانڈا بانڈز اور ESG بانڈز کے اجرا کی خواہش شامل ہے۔